پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں سیزن میں جہاں ٹیموں کے پلے آف مرحلے میں جگہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے، وہیں اس دوڑ سے باہر ہونے والی پہلی ٹیم بھی سامنے آگئی ہے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہاتھوں 4 وکٹ کی شکست کے بعد کراچی کنگز کی ٹیم پلے آف کی ریس سے آؤٹ ہونے والی پہلی ٹیم بن گئی۔
راولپنڈی میں کھیلے گئے میچ میں وکٹ کیپر ایڈم روسنگٹن کے 69 رنز کے باوجود کراچی کنگز کی ٹیم اسکور بورڈ پر 6 وکٹ کے نقصان پر صرف 164 رنز ہی بناسکی۔جواب میں سست آغاز کے باوجود کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ہدف آخری اوور کی پانچویں گیند پر 6 وکٹ کے نقصان پر حاصل کرکے ایونٹ میں دوسری کامیابی حاصل کی۔
کوئٹہ کو اس میچ میں فتح دلانے میں سب سے بڑا ہاتھ اوپنر مارٹن گپٹل کا تھا جو آخر تک وکٹ پر موجود رہے۔ انہوں نے 56 گیندوں کا سامنا کرکے 9 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 86 رنز کی ناقابل شکست میچ وننگ اننگز کھیلی۔
اس کامیاب تعاقب میں ان کا ساتھ دیا کپتان سرفراز احمد نے جنہوں نے وکٹ کیپنگ کے دوران ہاتھ میں چوٹ لگنے کے باوجود 25 گیندوں پر 29 رنز کی اننگز کھیلی اور چھٹی وکٹ کی شراکت میں 95 رنز جوڑے۔
اس پارٹنرشپ نے نہ صرف کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو ایک مشکل پوزیشن سے نکالا بلکہ کراچی کنگز کے ہاتھوں سے یقینی فتح چھین کر کوئٹہ کی جھولی میں ڈال دی۔اس فتح کے ساتھ ہی کوئٹہ کی ٹیم نے خود کو پلے آف کی ریس میں رکھا ہوا ہے جب کہ کراچی کنگز کی ٹیم اس ریس سے باہر ہونے والی پہلی ٹیم بن گئی۔
پوائنٹس ٹیبل کے مطابق 12 پوائنٹس کے ساتھ لاہور قلندرز اور 10 پوائنٹس کے ساتھ اسلام آباد یونائیٹڈ پلے آف مرحلے میں پہنچ چکے ہیں جب کہ ملتان سلطانز اور پشاور زلمی آٹھ اور چھ پوائنٹس کے ساتھ تیسری اور چوتھی پوزیشن پر ہیں۔
کوئٹہ کے خلاف شکست کے باوجود کراچی کنگز کے چار پوائنٹس ہیں اور وہ بہتر رن ریٹ کی وجہ سے پانچویں نمبر پر ہے۔ لیکن اس کے پاس اب صرف ایک میچ رہ گیا ہے۔ آٹھ میچز کے بعد 4 پوائنٹس حاصل کرنے والی کوئٹہ کی ٹیم نے اگر اگلے دونوں میچ جیت لیے تو پلے آف میں جگہ بناسکتی ہے۔
کراچی کی شکست میں جہاں سب سے بڑا ہاتھ ان کی خراب کارکردگی کا تھا، وہیں ٹیم مینجمنٹ کا نوجوان کھلاڑیوں کے بجائے تجربہ کار کھلاڑیوں پر انحصار کرنا تھا۔ ایک تحقیق کے مطابق وہ ایونٹ کی واحد ٹیم ہے جس کے کھلاڑیوں کی اوسط عمر 30 سال سے زیادہ بنتی ہے۔
تقریباً پلے آف کی ریس سے باہر ہونے کے بعد کراچی کنگز نے پاکستان انڈر 19 کے سابق کپتان قاسم اکرم کو موقع دیا جو اس سےفائدہ نہ اٹھا سکے۔اس کے برعکس دیگر ٹیموں نے نوجوان کھلاڑیوں پر زیادہ انحصار کیا جس کی وجہ سے یا تو وہ پہلے پلے آف مرحلے میں پہنچ گئیں، یاپھر اگلے مرحلے میں جگہ بنانے کے قریب ہیں ۔
آئیے ایسے چند کھلاڑیوں پر نظر ڈالتے ہیں جو پی ایس ایل 8 میں اپنی کارکردگی کی وجہ سے شایقین کی بھی نظروں میں آئے اور جنہیں سلیکٹرز نے اگر افغانستان کے خلاف ہونے والی سیریز میں موقع دیا تو وہ ملک کا نام روشن کرسکتے ہیں۔
اعظم خان
سب سے پہلے بات اس نوجوان بلے باز کی جس نے اپنی ذمہ دارانہ بلے بازی سے ایک دو نہیں، اپنی ٹیم کو چار میچوں میں فتح سے ہمکنار کیا۔ سابق پاکستانی کپتان معین خان کے صاحبزادے اعظم خان نے پی ایس ایل 8 میں اپنی بیٹنگ سے مداحوں، شایقین اور مخالفین سب کو اپنے سحر میں مبتلا کردیا۔
پاکستان کےلیے 2021 میں تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنے والے اس کھلاڑی پر گزشتہ کئی سالوں سے وزن زیادہ ہونے کی وجہ سے تنقید ہورہی ہے لیکن اعظم خان نے اس پی ایس ایل میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کرتے ہوئے جس طرح بیٹنگ کی، اس کے بعد ان کے ناقدین چپ ہوگئے ہیں۔
اپنے والد کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 97 رنز کی جارح مزاج اننگز ہو یا 35 رنز کی تحمل سے بھرپور بیٹنگ، کراچی کنگز کے خلاف 44 رنز کی میچ اننگز ہو یا 72 رنز کی ناقابل شکست اننگز، اعظم خان اپنی ٹیم کے لئے ایک اثاثہ ثابت ہورہے ہیں۔
اس وقت بھی 7 میچز کے بعد 277 رنز بناکر وہ پی ایس ایل 8 کےٹاپ اسکورز میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ 7 میں سے دو اننگز میں نصف سینچریاں بناچکے ہیں جب کہ ان کے 17 چھکوں سے زیادہ کسی اور کھلاڑی نے چھکے نہیں مارے۔
ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان کی طرح وہ اگر ایک اننگز میں بیٹنگ کرتے ہیں تو دوسری میں بھی پورے 20 اوورز وکٹ کے پیچھے کھڑے رہتے ہیں، جو ایک قابلِ تعریف فعل ہے۔
احسان اللہ
اگر ایونٹ کے کامیاب بالرز کی بات کی جائے تو اس بار جو نام سب سے اوپر آرہا ہے وہ ہے ملتان سلطانز کے احسان اللہ کا، جن کے پاس رفتار بھی ہے، ورائٹی بھی اور وکٹ لینے کے بعد ایک ایسی خوشی کا اسٹائل جو ترک ڈرامے ارطغرل غازی کی یاد دلاتا ہے۔
اب تک ایونٹ میں دائیں ہاتھ سے بالنگ کرنے والے کھلاڑی سات میچز میں 16 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرچکے ہیں اور اگر ان کی کارکردگی تسلسل سے جاری رہی تو وہ ایونٹ کے ٹاپ وکٹ ٹیکر بن کر سامنے آئیں گے۔ اس سال پی ایس ایل میں ایک اننگز میں پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے وہ سب سے پہلے بالر بھی تھے۔
لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی نے ان کے بعد میں پشاور زلمی کے خلاف پانچ وکٹیں حاصل کیں، لیکن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف احسان اللہ کے 12 رنز کے عوض پانچ وکٹ سے بہتر کارکردگی نہ دکھا سکے۔
عباس آفریدی
ایونٹ کے دوسرے سب سے کامیاب بالر عباس آفریدی کا بھی تعلق ملتان سلطانز سے ہے اور وہ چھ میچوں میں اب تک 12 کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیج کر اپنے ہی ساتھی احسان اللہ سے چار وکٹیں پیچھے ہیں۔
عباس آفریدی نہ صرف سابق پاکستانی کھلاڑی عمر گل کے بھتیجے ہیں بلکہ بالنگ بھی اپنے چچا کی طرح نپی تلی کرتے ہیں۔ پی ایس ایل 8 میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف میچ میں 22 رنز دے کر 4 وکٹ حاصل کرنا ان کی بہترین کارکردگی ہے۔
اسامہ میر
پاکستان کے لیے حال ہی میں ون ڈے ڈیبیو کرنے والے لیگ اسپنر اسامہ میر نے بھی اپنی جادوئی بالنگ سے سب کو متاثر کیا۔ ملتان سلطانز کی نمائندگی کرنے والے لیگ اسپنر نے ٹیم کی کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
وہ اس وقت پی ایس ایل 8 میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے اسپنرز کی فہرست میں ٹاپ پوزیشن لاہور قلندرز کے راشد خان کے ساتھ شیئر کررہے ہیں۔ دونوں نے ایونٹ میں اب تک 9،9 وکٹیں حاصل کرکے ابرار احمد، شاداب خان اور دیگر لیگ اسپنرز کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
صائم ایوب
اگر پی ایس ایل 8 میں کسی کھلاڑی نے شایقین کو سب سے زیادہ حیران کیا ہے تو وہ ہے پشاور زلمی کے صائم ایوب جنہوں نے ٹورنامنٹ کے دوران کچھ ایسے شاٹس کھیلے جنہیں مبصرین نے ناقابل یقین قرار دیا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کو جن نئے طرز پر بیٹنگ کرنے والے بلے بازوں کی ضرورت ہے اس میں صائم ایوب کا نام سب سے اوپر اس لیے آتا ہے کہ وہ اسپنر اور فاسٹ بالر دونوں کے خلاف کھیلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے ایونٹ میں اب تک دو نصف سینچریوں کی مدد سے 6 اننگز میں 109رنز بنائے ہیں، جس میں دس چوکے اور پانچ چھکے اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ رنز بھاگنے سے زیادہ بال کو باؤنڈری سے باہر بھیجنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
عبداللہ شفیق
لاہور قلندرز کی ٹیم میں اس سیزن میں دیر سے آنے والے عبداللہ شفیق نے چار میچز کھیل کر 183 رنز اسکور کیے۔ ان کا دوسروں سے بہتر 160 رنز کا اسٹرائیک ریٹ اور 45 عشاریہ سات پانچ کی اوسط ان کی ٹیم کو سب سے پہلے پلے آف میں جگہ دلانے کی اہم وجہ بنی۔
عبداللہ شفیق اس وقت پاکستان کرکٹ ٹیم کے ٹیسٹ اوپنر تو ہیں ہی، لیکن جس جارح مزاجی سے انہوں نے پی ایس ایل کے دوران بیٹنگ کی وہ انہیں سب سے چھوٹے فارمیٹ کے لیے آئیڈیل بناتی ہے۔
پشاور زلمی کے خلاف ان کی 41 گیندوں پر 75 رنز کی اننگز میں پانچ چھکے اور پانچ ہی چوکے شامل تھے اور اس میچ میں ان کی جارح مزاج اننگز نے ہی ساتھی بلے باز فخر زمان کو وکٹ پر تھم کر کھیلنے کا وہ موقع دیا جس کے بعد انہوں نے 96 رنز کی میچ وننگ اننگز کھیلی۔
حسیب اللہ خان
اگرچہ حسیب اللہ خان نے پی ایس ایل 8 میں صرف ایک میچ کھیلا ہے لیکن اسی میچ میں نصف سینچری اسکور کرکے اس وکٹ کیپر بلے باز نے ٹیم کو مشکلات سے نکالا بھی اور میچ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا۔
جس وقت پنڈی میں کھیلے جانے والے میچ میں پشین سے تعلق رکھنے والے حسیب اللہ خان وکٹ پر آئے تو کراچی کنگز کے محمد عامر پہلے اوور میں دونوں اوپنرز محمد حارث اور کپتان بابر اعظم کو واپس پویلین بھیج چکے تھے جب کہ دوسرے اوور میں صائم ایوب کو آؤٹ کرکے پشاور زلمی کو مشکل میں ڈالنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
ایسے میں حسیب اللہ خان نے ٹام کوہلر کیڈمور کے ساتھ مل کر چوتھی وکٹ کی شراکت میں صرف 7 اوورز میں 82 رنز جوڑے جس میں 29 گیندوں پر 50 رنز ان کا حصہ تھا۔ان کی اس اننگز میں تین چھکے اور چار چوکے شامل تھے اور انہوں نے یہ رنز 172 عشاریہ چار ایک کے اسٹرائیک ریٹ سے بنائے۔
اس کامیابی کے بعد وہ دوبارہ فائنل الیون میں تو جگہ نہیں بناسکے لیکن دیکھنے والوں کے ذہنوں پر گہرا اثر چھوڑ گئے۔