رسائی کے لنکس

بھارت: عدالتی ٹربیونل نے ذاکر نائیک کی املاک ضبط کرنے سے روک دیا


ذاکر نائک ، فائل فوٹو
ذاکر نائک ، فائل فوٹو

گزشتہ ماہ انٹرپول نے این آئی اے کی وہ درخواست مسترد کر دی تھی جس میں ذاکر نائک کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔

مالی بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام سے متعلق ایک عدالتی ٹربیونل نے متنازع اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف تحقیقات اور ان کی املاک ضبط کرنے کے اقدامات پر انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی سخت الفاظ میں سرزنش کی اور اُسے املاک کی ضبطگی سے روک دیا۔

ٹربیونل کے سربراہ جسٹس من موہن سنگھ نے ذاکر نائیک اور خود ساختہ دھارمک گرو آسارام باپو کو ایک دوسرے کے مساوی قرار دینے پر بھی نکتہ چینی کی اور ایسا کرنے سے باز رہنے کی ہدایت دی۔

انہوں نے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے وکیل سے کہا کہ وہ ایسے دس باباؤں کے نام بتا سکتے ہیں جن کے پاس دس دس ہزار کروڑ روپے کی جائدادیں ہیں او رجن کے خلاف مجرمانہ مقدمات بھی چل رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ان میں سے کسی ایک کے خلاف بھی کوئی کارروائی کی گئی۔ آپ نے آسارام باپو کے خلاف کیا قدم اٹھایا۔

انہوں نے ذاکر نائیک کے خلاف مبینہ جانبدارانہ کارروائیوں پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ تحقیقاتی ایجنسی نے آسارام باپو کی املاک ضبط کرنے کے معاملے میں گزشتہ دس برسوں میں کوئی کارروائی نہیں کی لیکن ذاکر نائک کے معاملے میں وہ تیزی دکھا رہی ہے۔

جب ای ڈی کے وکیل نے کہا کہ نائیک نے اپنی تقریروں سے نوجوانوں کو بھڑکایا ہے تو جسٹس من موہن سنگھ نے کہا کہ ای ڈی اس کا کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کر سکا اور نہ ہی گمراہ نوجوانوں کے بیانات ہی پیش کر سکا جن میں انہوں نے کہا ہو کہ انہوں نے ذاکر نائک کی تقاریر سن کر غلط کام کیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو فرد جرم داخل کی گئی ہے اس میں اس کا بھی حوالہ نہیں ہے کہ 2015 میں ڈھاکہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں نائک کی تقریر نے کوئی کردار ادا کیا تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ ای ڈی نے ذاکر نائک کی 99 فیصد تقریروں کو نظرانداز کیا اور ایک فیصد تقریروں کو ان کے خلاف کارروائی کی بنیاد بنایا۔

خیال رہے کہ ای ڈی نے نائءک کی تین املاک ضبط کی ہے۔ نائیک کے وکیل کے مطابق ضبط کرنے سے قبل ان کو کوئی نوٹس تک جاری نہیں کیا گیا اور چارج شیٹ میں ایسا کوئی جرم بھی نہیں درج ہے جس کی بنیاد پر املاک ضبط کی جائیں۔

گزشتہ ماہ انٹرپول نے این آئی اے کی وہ درخواست مسترد کر دی تھی جس میں ذاکر نائک کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔

ڈھاکہ دہشت گردانہ حملے کے ایک ملزم نے کہا تھا کہ وہ نائک کی تقریر سے متاثر ہے۔ اس کے بعد ہی ان کے خلاف کارروائی شروع کی گئی تھی۔

ذاکر نائیک اس وقت ملیشیا میں ہیں۔ وہ اپنے خلاف دہشت گردی کی اعانت اور منی لانڈرنگ کے الزامات کی سختی سے ترديد کرتے ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG