رسائی کے لنکس

زیارت ریزیڈینسی تین ماہ کے اندر دوبارہ تعمیر ہوگی: وفاقی حکومت


جناح کی تاریخی قیام گاہ
جناح کی تاریخی قیام گاہ

’بلوچستان کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ، صوبائی حکومت اور وفاق کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا‘: تجزیہ کار

وفاقی وزیر داخلہ، چودھری نثار علی خان نے ایک روز قبل دہشت گردی کے واقعے میں زیارت میں تباہ ہونے والی قائد اعظم کی اقامت گاہ کی دوبارہ تعمیر کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ’وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے مل کر پورے ملک میں موجود قومی ورثوں کی حفاظت کے اقدامات کرے گی‘۔

اخبار ’ایکسپریس ٹربیون‘ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ جناح ریزیڈینسی کو ’تین ماہ کے اندر دوبارہ تعمیر کیا جائے گا‘۔ بلوچستان کے دورے میں، سینیٹر میر حاصل بزنجو اور وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید اُن کے ہمراہ تھے۔

اُدھر، لاہور سے’ وائس آف امریکہ‘کے نامہ نگار افضل رحمٰن نے تجزیہ کاروں کے حوالے سےاپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات پر ملک کے دوسرے حصوں کی طرح پنجاب میں بھی انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے، جب کہ زیارت ریزیڈینسی کی تباہی کو شدت سے محسوس کیا گیا۔ مختلف شعبہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے حضرات کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں، جب وہاں کی نیشنلسٹ پارٹیوں نے جمہوری عمل میں شرکت شروع کی، اُس وقت ایسے واقعات کا ہونا انتہائی افسوس ناک امر ہے۔

پاکستان کے ایک سابق وزیر قانون، ڈاکٹر خالد رانجھا کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ایک روز قبل جو دہشت گردی ہوئی، اُن کے بقول، اِن واقعات نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے، کیونکہ کہا جارہا تھا کہ اب بلوچستان کی صورتِ حال آہستہ آہستہ کنٹرول میں آجائے گی۔ بقول اُن کے، بلوچستان کی صورتِ حال، ایک پیچیدہ مسئلہ بنی ہوئی ہے۔

پنجاب یونیورسٹی کے سابق ڈین، ڈاکٹر مغیث الدین شیخ نے اِس صورتِ حال کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ، ’علیحدگی پسند طبقے نے دنیا کو یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ اصل قوت ہم ہیں، وہ نہیں جنھیں اقتدار دیا گیا ہے‘۔

قائد اعظم کی اقامت گاہ کے حوالے سے، اُنھوں نے کہا کہ،’وفاق کی نشانی کو ہدف بنا کر یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ، ہم علیحدگی پسند ہیں اور بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرکے رہیں گے۔ ہم طاقتور ہیں اور ہم گولی کی زبان جانتے ہیں‘۔

لیکن، ڈاکٹر مغیث کا کہنا تھا کہ اِس کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ بلوچستان کے شہری، جو پاکستان کے اندر رہ کر اپنے حقوق کی تکمیل چاہتے ہیں، اُن کے اندر ایک ردِ عمل پیدا ہوا ہے اُن عناصر کے خلاف جو علیحدگی پسند ہیں، جو کہ ایک مثبت پہلو ہے۔

اُن کے بقول، ’بلوچستان کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ ، صوبائی حکومت اور وفاق کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا‘۔
XS
SM
MD
LG