رسائی کے لنکس

زامبی نے خودکشی کر لی


<span class="VIiyi" jsaction="mouseup:BR6jm" jsname="jqKxS" lang="az"><span class="JLqJ4b ChMk0b" data-language-for-alternatives="az" data-language-to-translate-into="en" data-number-of-phrases="1" data-phrase-index="0" jsaction="agoMJf:PFBcW;usxOmf:aWLT7;jhKsnd:P7O7bd,F8DmGf;Q4AGo:Gm7gYd,qAKMYb;uFUCPb:pvnm0e,pfE8Hb,PFBcW;f56efd:dJXsye;EnoYf:KNzws,ZJsZZ,JgVSJc;zdMJQc:cCQNKb,ZJsZZ,zchEXc;Ytrrj:JJDvdc;tNR8yc:GeFvjb;oFN6Ye:hij5Wb;bmeZHc:iURhpf;Oxj3Xe:qAKMYb,yaf12d" jscontroller="Zl5N8" jsdata="uqLsIf;_;$476" jsmodel="SsMkhd" jsname="txFAF"><span jsaction="click:qtZ4nf,GFf3ac,tMZCfe; contextmenu:Nqw7Te,QP7LD; mouseout:Nqw7Te; mouseover:qtZ4nf,c2aHje" jsname="W297wb">Barbadosun yeni prezidenti Sandra Meyson Barbadosun Brictaun şəhərində keçirilən andiçmə mərasimində Şahzadə Çarlzı Barbados Azadlıq ordeni ilə təltif edir</span></span></span>
<span class="VIiyi" jsaction="mouseup:BR6jm" jsname="jqKxS" lang="az"><span class="JLqJ4b ChMk0b" data-language-for-alternatives="az" data-language-to-translate-into="en" data-number-of-phrases="1" data-phrase-index="0" jsaction="agoMJf:PFBcW;usxOmf:aWLT7;jhKsnd:P7O7bd,F8DmGf;Q4AGo:Gm7gYd,qAKMYb;uFUCPb:pvnm0e,pfE8Hb,PFBcW;f56efd:dJXsye;EnoYf:KNzws,ZJsZZ,JgVSJc;zdMJQc:cCQNKb,ZJsZZ,zchEXc;Ytrrj:JJDvdc;tNR8yc:GeFvjb;oFN6Ye:hij5Wb;bmeZHc:iURhpf;Oxj3Xe:qAKMYb,yaf12d" jscontroller="Zl5N8" jsdata="uqLsIf;_;$476" jsmodel="SsMkhd" jsname="txFAF"><span jsaction="click:qtZ4nf,GFf3ac,tMZCfe; contextmenu:Nqw7Te,QP7LD; mouseout:Nqw7Te; mouseover:qtZ4nf,c2aHje" jsname="W297wb">Barbadosun yeni prezidenti Sandra Meyson Barbadosun Brictaun şəhərində keçirilən andiçmə mərasimində Şahzadə Çarlzı Barbados Azadlıq ordeni ilə təltif edir</span></span></span>

دنیا بھر میں زامبی بوائے کے نام سے اپنی پہچان رکھنے والا رک جینسٹ اب اس دنیا میں نہیں رہا۔ اس کی عمر صرف 32 سال تھی۔ وہ کینیڈا کے شہر مانٹریال میں اپنے فلیٹ سے نیچے گر کر ہلاک ہوا۔ پولیس کو شبہ ہے کہ اس نے خودکشی کی ہے جب کہ اس کے قریبی حلقے کا کہنا ہے کہ اس کا پاؤں پھسل گیا تھا۔

حالیہ عشروں میں زامبی کا کردار ایک ’زندہ نعش ‘ کے طور پر متعارف ہوا ہے جس کے دانت اور ہڈیاں نمایاں ہوتی ہیں، منہ سے خون ٹپک رہا ہوتا ہے، اور اسے چلتے دیکھ کر ایسے لگتا ہے جیسے کوئی مردہ چپ چاپ اپنی کسی دھن میں، کسی ٹارگٹ کے تعاقب میں جا رہا ہے۔ فلموں میں زامبی مرتا نہیں ہے۔ مرا ہوا انسان بھلا دوبارہ کیسے مر سکتا ہے۔ لیکن زامبی مر گیا ہے کیونکہ وہ ایک زندگی جی رہا تھا۔

گزشتہ عشروں میں درجنوں ایسی فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں زندہ نعش کا کردار موجود ہوتا تھا۔ ان میں سے کچھ فلموں میں زامبی بوائے کو بھی کاسٹ کیا گیا۔ وہ کئی ٹی وی سیریز میں بھی ظاہر ہوا اور لیڈی گاگا نے اس کے ساتھ اپنا ایک ویڈیو گانا بھی پکچرائز کرایا، جو بہت مشہور ہوا۔

زامبی ایک پرفارمنس کے دوران
زامبی ایک پرفارمنس کے دوران

جینسٹ صرف فلموں ، ویڈیوز اور پرفارمنسز میں ہی نہیں بلکہ عملی زندگی میں بھی حقیقی معنوں میں زامبی تھا اور وہ اٹھتے بیٹھتے، سوتے جاگتے، ہر لمحہ ، ہر پل اور ہر مقام پر زامبی ہی رہا۔

پیپل میگزین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ جینسٹ 7 اگست 1985 کو کینیڈا کے ایک چھوٹے سے قصبے کیوبک میں پیدا ہوا۔ اسے پچپن ہی سے جادواور طلسمی شو دیکھنے اور اپنے جسم پر عجیب و غریب اور ڈراؤنے ٹیٹو بنوانے کا شوق تھا۔

اس نے اپنی خودنوشت میں لکھاہے کہ میری عمر اس وقت پانچ سال تھی جب میں نے ٹافیوں کے لیے ملنے والے پیسے جمع کر کے ٹیٹو بنوانے شروع کر دیے تھے۔میں ہمیشہ سے یہ چاہتا تھا کہ دوسروں سے مختلف نظر آؤں۔ سکول میں ہم جماعت میرا مذاق اڑاتے تھے۔ میرے متعلق باتیں کرتے تھے۔ مجھے یہ اچھا لگتا تھا کہ میں ان جیسا نہیں ہوں، مختلف ہوں۔

قدرت بھی شاید جینسٹ کے اس شوق پر مسکرا رہی تھی۔ ابھی وہ ٹین ایجر ہی تھا کہ ڈاکٹروں نے اس کے دماغ میں ایک رسولي تشخیص کی۔ سن 2000 میں لیزر کی مدد سے یہ پیچیدہ سرجری ہوئی اور وہ اس آپریشن میں زندہ بچ جانے والا شمالی امریکہ کو دوسرا خوش نصیب شخص تھا۔

سرجری نے جینسٹ کی کھوپڑی پر گہرے نشان چھوڑے تھے۔ اسے ان پر ٹیٹو بنوانے کا خیال آیا اور اس نے کھوپڑی پر ہڈیوں جیسے ٹیٹو بنوالیے۔خود کو آئینے میں دیکھ کر اس شوق کو مزید ہوا ملی۔ پھر بازوؤں کی باری آئی اور پھر اس نے اپنے چہرے پر بھی ٹیٹو بنوا ڈالے۔ جب ماں نے بھوتوں جیسا چہرہ دیکھ کر ڈانٹا ڈپٹا کی تو اس نے گھر چھوڑ دیا۔

زامبی بوائے خوشگوار موڈ میں۔
زامبی بوائے خوشگوار موڈ میں۔

خانہ بدوشی کے یہ دن بڑے تلخ اور تکلیف دہ تھے۔ وہ پیٹ بھرنے کے لیے گاڑیوں کے شیشے صاف کرتا تھا اور رات کسی بلڈ نگ کے فرش پر کروٹیں بدل کر گزار دیتا تھا۔

پھر رفتہ رفتہ ہوا یہ کہ لوگ اس کے ٹیٹو بھرے چہرے اور بدن کو دیکھ کر اس کے ساتھ تصویر بنانے کی فرمائش کرنے لگے اور پھر فرمائشی تصویریں اس کی روزی کا ذریعہ بن گیا۔

یہ ذکر ہے سن 2008 کا۔ ایک معروف جریدے بزارمیگزین نے جینسٹ کی تصویر اپنے سرورق پر شائع کیا اور اسے عنوان دیا۔ زامبی بوائے۔ اور پھر زامبی بوائے، جینسٹ کی پہچان بن گیا۔

اس کے بعد زامبی بوائے پر قسمت کے دروازے ایک ایک کرکے کھلتے چلے گئے۔ اسے فیشن شوز میں بلایا جائے لگا۔ لیڈی گاگا نے اس کے ساتھ اپنا مشہور ویڈیو گانا ’ بارن دس وے‘شوٹ کیا۔ وہ کئی فلموں میں ظاہر ہوا۔ سن 2011 میں گینیز بک آف ریکارڈز نے جینسٹ کو اس کیپشن کے ساتھ اپنے صفحات پر جگہ دی کہ یہ ایک ایسا شخص ہے جس کے جسم پر دنیا بھر میں سب سے زیادہ کیڑے مکوڑوں کے ٹیٹو ہیں۔ زامبی کی کھوپڑی ، چہرے، بازوؤں اور بدن پر ہڈیوں کے 139 اور کیڑے مکوڑوں کے 179 ٹیٹو تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ زامبی نے، ٹیٹو کے نشان مٹانے کے کیمیکلز بنائے والی ایک کمپنی کی تشہیری مہم میں بھی حصہ لیا، لیکن اپنے ٹیٹو نہیں مٹائے۔

زامبی بوائے اب دنیا میں نہیں رہا۔ لیکن جب وہ زندہ تھا، تب بھی اس دنیا کا باسی کہاں تھا۔ وہ تو کبھی نعش کے سوانگ سے باہر نکلا ہی نہیں۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG