جوہری حادثے کے بعد سے بہت سے شہری اور کئی قانون دان جوہری بجلی گھروں سے دوبارہ بجلی کے حصول کے حق میں نہیں ہیں۔
جاپان میں جمعے کی شام کو ہزاروں افراد نےدارالحکومت ٹوکیو میں عرصے سے بند پڑے ہوئے جوہری بجلی گھروں کو دوبارہ کھولنے کے حکومتی اقدام کے خلاف احتجاج کیا۔
اس ہفتے کے شروع میں حکومت نے فوکو شیما جوہری بجلی گھرکو جو گذشتہ مارچ میں زلزلے اور سونامی سے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچنے اور تابکاری کے اخراج کے بعد بند پڑاتھا، جانچ پڑتال کے بعد بجلی کی پیداوار کے لیے دوبارہ کھولنے کی اجازت دے دی تھی۔
جمعے کو دارالحکومت ٹوکیو میں مسلسل بونداباری کے باوجود لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی۔
اوئی کے مقام پر قائم ایک جوہری بجلی گھر نے، جس سے اوساکا کے میٹروپولیٹن علاقے کو بجلی مہیا کی جاتی تھی، اس ہفتے کے شروع میں اپنی پیداوار شروع کردی ۔
اس بجلی گھر کے دوبارہ شروع ہونے سے جاپان میں 15 ماہ قبل فوکوشیما بجلی گھر کے سانحے کے بعد جوہری بجلی کی فراہمی دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔
جاپان کی حکومت اور جوہری بجلی گھر چلانے والی کمپنیاں ، کسی بھی امکانی خطرے سے بچاؤ کے لیے مکمل حفاظتی جانچ پڑتال کے بعد جوہری پلانٹس سے دوبارہ پیداوار حاصل کرنے کے حق میں ہیں تاکہ ملکی معیشت کوسہارا دیا جاسکے اور بجلی کی کمی سے بچا جاسکے۔
جاپان کی حکومت ملکی صنعتوں کو اضافی مالی بوجھ سے بچانے کے لیے کوئلہ، تیل اور مائع گیس کے مہنگے درآمدی اخراجات کی بجائے جوہری توانائی کے حق میں ہے۔
جوہری حادثے کے بعد سے بہت سے شہری اور کئی قانون دان جوہری بجلی گھروں سے دوبارہ بجلی کے حصول کے حق میں نہیں ہیں۔
جمعے کو ٹوکیو میں ہونے والا مظاہرہ کئی عشروں کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔لیکن وہاں کے سرکاری میڈیا نے اسے بہت معمولی کوریج دی۔
جمعرات کو جاری ہونے والی ایک پارلیمانی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوکو شیما جوہری بجلی گھر کے حادثے میں انسانی غفلت کا عنصر بھی شامل تھا اور اس سانحے کے نقصانات کو پیشگی اقدامات کے ذریعے محدود کیاجاسکتاتھا۔
یہ رپورٹ 900 گھنٹوں سے زیادہ وقت کی شہادتوں، تقریباً 1200 افراد کے انٹرویوز کے بعد مرتب کی گئی تھی۔رپورٹ میں حکومت اور جوہری پلانٹ چلانے والی کمپنی دونوں کو مشترکہ طورپر جوہری حادثے کا ذمہ دار ٹہرایا گیا ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں حکومت نے فوکو شیما جوہری بجلی گھرکو جو گذشتہ مارچ میں زلزلے اور سونامی سے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچنے اور تابکاری کے اخراج کے بعد بند پڑاتھا، جانچ پڑتال کے بعد بجلی کی پیداوار کے لیے دوبارہ کھولنے کی اجازت دے دی تھی۔
جمعے کو دارالحکومت ٹوکیو میں مسلسل بونداباری کے باوجود لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی۔
اوئی کے مقام پر قائم ایک جوہری بجلی گھر نے، جس سے اوساکا کے میٹروپولیٹن علاقے کو بجلی مہیا کی جاتی تھی، اس ہفتے کے شروع میں اپنی پیداوار شروع کردی ۔
اس بجلی گھر کے دوبارہ شروع ہونے سے جاپان میں 15 ماہ قبل فوکوشیما بجلی گھر کے سانحے کے بعد جوہری بجلی کی فراہمی دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔
جاپان کی حکومت اور جوہری بجلی گھر چلانے والی کمپنیاں ، کسی بھی امکانی خطرے سے بچاؤ کے لیے مکمل حفاظتی جانچ پڑتال کے بعد جوہری پلانٹس سے دوبارہ پیداوار حاصل کرنے کے حق میں ہیں تاکہ ملکی معیشت کوسہارا دیا جاسکے اور بجلی کی کمی سے بچا جاسکے۔
جاپان کی حکومت ملکی صنعتوں کو اضافی مالی بوجھ سے بچانے کے لیے کوئلہ، تیل اور مائع گیس کے مہنگے درآمدی اخراجات کی بجائے جوہری توانائی کے حق میں ہے۔
جوہری حادثے کے بعد سے بہت سے شہری اور کئی قانون دان جوہری بجلی گھروں سے دوبارہ بجلی کے حصول کے حق میں نہیں ہیں۔
جمعے کو ٹوکیو میں ہونے والا مظاہرہ کئی عشروں کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔لیکن وہاں کے سرکاری میڈیا نے اسے بہت معمولی کوریج دی۔
جمعرات کو جاری ہونے والی ایک پارلیمانی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوکو شیما جوہری بجلی گھر کے حادثے میں انسانی غفلت کا عنصر بھی شامل تھا اور اس سانحے کے نقصانات کو پیشگی اقدامات کے ذریعے محدود کیاجاسکتاتھا۔
یہ رپورٹ 900 گھنٹوں سے زیادہ وقت کی شہادتوں، تقریباً 1200 افراد کے انٹرویوز کے بعد مرتب کی گئی تھی۔رپورٹ میں حکومت اور جوہری پلانٹ چلانے والی کمپنی دونوں کو مشترکہ طورپر جوہری حادثے کا ذمہ دار ٹہرایا گیا ہے۔