دونوں ممالک پہلے ہی بہت حد تک رابطے میں ہیں، اور ہماری انٹیلی جنس اور فوج کو مل کر اہم کردار ادا کرنا ہے: ہلری کلنٹن
امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ ترکی اور امریکہ صدر بشار الاسد سے نبرد آزما شامی باغیوں کی حمایت کے سلسلے میں باہمی اشتراک عمل کو مزید فروغ دیں گے۔
وزیر خارجہ نے استنبول میں اپنے ترک ہم منصب احمد داؤداگلو کے ہمراہ ایک اخباری کانفرنس سے خطاب میں شام کی حزب مخالف کی حمایت کے لیے دونوں ملکوں کے مابین ایک مشترکہ کارروائی کا اسٹرکچر تشکیل دینے کا اعلان کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ دونوں ممالک بہت حد تک پہلے ہی رابطے میں ہیں، اور ہماری انٹیلی جنس اور فوج کو مل کر اہم کردار ادا کرنا ہے۔
ترکی شام کا ہمسایہ ملک ہے۔ وہ پہلے ہی سیرین فری آرمی کو ایک اڈا فرہم کرتا ہے، تاہم ہلری کلنٹن نے زور دے کر کہا کہ امریکہ کی طرف سے یہ حمایت بے ضرر نوعیت پر مشتمل ہوگی۔
لیکن، یہ پوچھنے پر کہ کیا ترکی کے ساتھ تعاون شام پر نو فلائی زون کو وسعت دینے کی حد تک ہوگا، تو امریکی وزیر خارجہ سے اس امکان کو رد نہیں کیا۔
ہلری کلنٹن نے کہا کہ بڑھتے ہوئے اِس باہمی تعاون کا دارومدار شام کے حالات پر ہوگا۔
امریکی وزیر خارجہ نے متنبہ کیا کہ خطرہ اس بات کا ہے کہ کہیں دہشت گرد گروپ، جس میں القاعدہ بھی شامل ہے، شام کو اپنا ٹھکانہ نہ بنا ڈالیں۔ اس موقع پر شام میں انسانی بحران اور ملک سے بھاگ نکلنے والے پناہ گزینوں کے تعداد میں بھاری اضافے کے بارے میں تشویش کا بھی اظہار کیا گیا۔
ہلری کلنٹن نے پنای گزینوں کی امداد کے لیے 5.5ملین ڈالر کی نئی امداد کا بھی اعلان کیا۔
ترک وزیر خارجہ داؤد اوگلو نے کہا کہ ترکی کی طرف جانے والے پناہ گزینوں کی تعداد بڑھ کر 3000روزانہ ہوگئی ہے اور یہ کہ اُن کے ملک کو بین الاقوامی امداد کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔ پہلے ہی 55000شامی پناہ گزیں ترکی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
وزیر خارجہ نے استنبول میں اپنے ترک ہم منصب احمد داؤداگلو کے ہمراہ ایک اخباری کانفرنس سے خطاب میں شام کی حزب مخالف کی حمایت کے لیے دونوں ملکوں کے مابین ایک مشترکہ کارروائی کا اسٹرکچر تشکیل دینے کا اعلان کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ دونوں ممالک بہت حد تک پہلے ہی رابطے میں ہیں، اور ہماری انٹیلی جنس اور فوج کو مل کر اہم کردار ادا کرنا ہے۔
ترکی شام کا ہمسایہ ملک ہے۔ وہ پہلے ہی سیرین فری آرمی کو ایک اڈا فرہم کرتا ہے، تاہم ہلری کلنٹن نے زور دے کر کہا کہ امریکہ کی طرف سے یہ حمایت بے ضرر نوعیت پر مشتمل ہوگی۔
لیکن، یہ پوچھنے پر کہ کیا ترکی کے ساتھ تعاون شام پر نو فلائی زون کو وسعت دینے کی حد تک ہوگا، تو امریکی وزیر خارجہ سے اس امکان کو رد نہیں کیا۔
ہلری کلنٹن نے کہا کہ بڑھتے ہوئے اِس باہمی تعاون کا دارومدار شام کے حالات پر ہوگا۔
امریکی وزیر خارجہ نے متنبہ کیا کہ خطرہ اس بات کا ہے کہ کہیں دہشت گرد گروپ، جس میں القاعدہ بھی شامل ہے، شام کو اپنا ٹھکانہ نہ بنا ڈالیں۔ اس موقع پر شام میں انسانی بحران اور ملک سے بھاگ نکلنے والے پناہ گزینوں کے تعداد میں بھاری اضافے کے بارے میں تشویش کا بھی اظہار کیا گیا۔
ہلری کلنٹن نے پنای گزینوں کی امداد کے لیے 5.5ملین ڈالر کی نئی امداد کا بھی اعلان کیا۔
ترک وزیر خارجہ داؤد اوگلو نے کہا کہ ترکی کی طرف جانے والے پناہ گزینوں کی تعداد بڑھ کر 3000روزانہ ہوگئی ہے اور یہ کہ اُن کے ملک کو بین الاقوامی امداد کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔ پہلے ہی 55000شامی پناہ گزیں ترکی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔