امریکی اخبارات سے: بِل کلنٹن کی تقریر

’نیو یارک ٹائمز‘ نے مسٹر کلنٹن کے اس نقطے سے اتّفاق کیا ہے کہ مسٹر اوباما کو ری پبلکنوں سے جو معیشت ترکے میں ملی تھی اسے کوئی بھی موجودہ یا سابقہ صدر چار سال کے عرصے میں ٹھیک نہیں کر سکتا تھا
ڈیموکریٹک کنونشن میں سابق صدر بل کلنٹن نے صدر براک اوباما کو پارٹی کی جانب سےرواں سال کے صدارتی انتخابات کے لئے دوبارہ صدارتی امید وار نامزد کرتے ہوئے جو تقریر کی تھی، اُس کے تناظر میں’ نیو یارک ٹائمز‘ ایک ادارئے میں کہتا ہے کہ ری پبلکن پارٹی والے جو یہ سوال کرتے رہتے ہیں کہ آیا امریکہ کے حالات چار سال پہلے کے مقابلے میں بہتر ہیں اس کا جواب بلا تامّل یہ ہے کہ یہ ملک بغیر کسی شک و شبہ کے سنہ 2008 کے مقابلے میں بہتر حالت میں ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ جنوری 2010 ءسے نجی شعبے میں 45 لاکھ روزگار کے مواقع کا اضافہ کیا گیا ہے، صدر اوباما کے اقتدار میں آنے کے ابتدائی مھینوں میں لوگوں کی جو بھاری تعداد روزگار سے محروم ہو گئی تھی، اگر اس تعداد کو اس مجموعے سے منہا بھی کر دیا جائے پھر بھی نجی شعبے میں روزگار کے تین لاکھ 32 ہزار نئے مواقع کا اضافہ ہوا ہے، جب صدر اوباما کی پالیسیوں پر عمل درآمد شروع ہوا۔

’نیو یارک ٹائمز ‘نے مسٹر کلنٹن کے اس نقطے سےاتّفاق کیا ہے کہ مسٹر اوباما کو ری پبلکنوں سے جو معیشت ترکے میں ملی تھی اسے کوئی بھی موجودہ یا سابقہ صدر چار سال کے عرصے میں ٹھیک نہیں کر سکتا تھا۔ اس کے باوجود، ری پبلکن امید وار وُہی پالیسیاں واپس لانا چاہتے ہیں جن کی وجہ سے یہ تباہی آئی تھی۔

آڈیو رپورٹ سننے کے لیے کلک کیجیئے:

Your browser doesn’t support HTML5

US Press Roundup



امریکہ کی موجودہ سیاسی صورت حال پر ’یو ایس اے ٹوڈے‘ اخبار ایک ادارئے میں کہتاہے کہ اس کا ایک بہت ہی حیرت انگیز پہلو یہ ہے کہ محنت کش طبقے میں سفید فاموں کی بھاری تعداد کے لئے جاذب نظر نہیں ہے۔ حالانکہ، یہی وہ پارٹی ہے جس کی بدولت سوشیل سیکیورٹی کا ادارہ وجود میں آیا ، جی آئی بٕل کی منظوری دی گئی اورمزدور انجمنوں کی حد سےہمدرد بھی یہی پارٹی ہے ۔ اخبار کہتا ہے کہ اس کی وجہ وہ معاشرتی نظریات ہیں جو اُن ووٹروں نے کئی امور پر اپنا رکھے ہیں، مثلاً اسقاط حمل، ہم جنس پرستوں کے درمیان شادی اور بندوقوں پر کنٹرول کا معاملہ۔

ڈیموکریٹک کنونشن میں بل کلنٹن کی تقریر پر رائیٹرز کے تجزیہ کار اینڈی سلٕون رقمطراز ہیں کہ پون گھنٹے کے اس خطاب میں اُنہوں نے صدر اوباما کو دوسری بار صدر منتخب کرنے کا جو جواز پیش کیا ہے وہ اس اجتماع میں دوسرے بولنے والوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ جامع تھا۔

ان کے اسدلال کا مرکزی نقطہ یہ تھا کہ اُنہیں یا تو ڈیموکریٹوں کی پالیسیوں کے حق میں ووٹ ڈالنا ہوگا، جن کی مدد سے عوام میں خوشحالی آتی ہے، یا ری پبلکن پالیسیوں کے حق میں جن کا فائیدہ باقی ہر شخص کے مقابلے میں دولتمندوں کو پہنچتا ہے۔