گیلپ اور راسموسن کی تازہ رپورٹس کے مطابق صدر اوباما کو مسٹر رامنی پر پانچ پوائٹس کی سبقت حاصل ہوگئی ہے۔
رائے عامہ کے ایک نئے جائزے سے ظاہر ہواہے کہ صدر براک اباما کو ری پبلیکن پارٹی کے اپنے حریف مٹ رامنی پر معمولی برتری حاصل ہے ۔
امریکہ میں صدارتی انتخابی مہم اب اپنے آخری آٹھ ہفتوں میں داخل ہوگئی ہے۔
گیلپ اور راسموسن کی رائے عامہ سے متعلق پیر کو جاری ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے ڈیموکریٹک پارٹی کے نیشنل کنونشن کے بعد صدر اوباما کو مسٹر رامنی پر پانچ پوائٹس کی سبقت حاصل ہوگئی ہے۔
جائزے کے مطابق سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ اوہائیو، نارتھ کیرولائنا اور کولوراڈو سمیت اہم ریاستوں میں صدر اوباما ، اپنے حریف سے آگے نکل گئے ہیں۔
جب کہ اس سے ایک ہفتہ قبل ہونے والے رائے عامہ کے جائزے میں دونوں صدارتی امیدواروں کی حمایت کی شرح تقریباً برابر تھی۔
مذکورہ سروے ری پبلیکن پارٹی کے قومی کنونشن کے بعد منعقد کیا گیا تھا۔
مسٹر رامنی کی انتخابی مہم کی ٹیم نے کہاہے کہ انہیں حالیہ سروے پر کوئی پریشانی نہیں ہے کیونکہ عمومی طور پر اپنی پارٹی کے قومی کنونشن کے بعد ہر امیدوار کی مقبولیت کا گراف بلند ہوجاتا ہے۔
امریکہ میں صدارتی انتخابی مہم اب اپنے آخری آٹھ ہفتوں میں داخل ہوگئی ہے۔
گیلپ اور راسموسن کی رائے عامہ سے متعلق پیر کو جاری ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے ڈیموکریٹک پارٹی کے نیشنل کنونشن کے بعد صدر اوباما کو مسٹر رامنی پر پانچ پوائٹس کی سبقت حاصل ہوگئی ہے۔
جائزے کے مطابق سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ اوہائیو، نارتھ کیرولائنا اور کولوراڈو سمیت اہم ریاستوں میں صدر اوباما ، اپنے حریف سے آگے نکل گئے ہیں۔
جب کہ اس سے ایک ہفتہ قبل ہونے والے رائے عامہ کے جائزے میں دونوں صدارتی امیدواروں کی حمایت کی شرح تقریباً برابر تھی۔
مذکورہ سروے ری پبلیکن پارٹی کے قومی کنونشن کے بعد منعقد کیا گیا تھا۔
مسٹر رامنی کی انتخابی مہم کی ٹیم نے کہاہے کہ انہیں حالیہ سروے پر کوئی پریشانی نہیں ہے کیونکہ عمومی طور پر اپنی پارٹی کے قومی کنونشن کے بعد ہر امیدوار کی مقبولیت کا گراف بلند ہوجاتا ہے۔