اُنھوں نے بتایا کہ جب وہ ڈھائی سال کی تھیں اُنھیں پولیو ویکسین لگائی گئی تھی، لیکن چونکہ مبینہ طور پر یہ دوائی زائد المیعاد تھی، اِس لیے اُن پر پولیو کا حملہ ہوا
ریحانہ وقار ریڈیو پاکستان میں پروگرام پروڈیوسر ہیں۔
اُنھوں نے قائد اعظم یونیورسٹی سےپاکستان اسٹڈیز میں ’ایم ایس سی‘ کیا ہے، جب کہ گریجوئیشن تک اُنھوں نے گھر پر نجی طور پر تعلیم حاصل کی۔
’وائس آف امریکہ‘ سے ایک خصوصی انٹرویو میں اُنھوں نے بتایا کہ وہ ڈھائی برس کی تھیں جب اُن پر پولیو کا حملہ ہوا، اور کافی علاج معالجے کے بعد وہ اِس قابل ہوئیں کہ ’تھوڑی بہت بات چیت‘ کر سکیں، اور ویل چیئر پر چل پھر سکیں۔
وہ بتاتی ہیں کہ حالانکہ اُنھیں پولیو ویکسین دی گئی تھی، لیکن چونکہ مبینہ طور پر یہ دوائی زائد المیعاد تھی اِس لیے اُن پر پولیو کا حملہ ہوا۔
وہ جب نویں جماعت میں تھیں تو اُن کے ’مَسلز ‘ (پٹھوں) کا آپریشن کیا گیا۔
ریحانہ وقار نے بتایا کہ ’ایم ایس سی‘ کے دوران ہاسٹل میں وہ ایف ایم ریڈیو سنا کرتی تھیں، اُسی دوران اُنھیں براڈکاسٹنگ کا شوق پیدا ہوا جس کے باعث وہ بعد ازاں ریڈیو پاکستان سے منسلک ہوئیں۔
تفصیل سننے کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے:
اُنھوں نے قائد اعظم یونیورسٹی سےپاکستان اسٹڈیز میں ’ایم ایس سی‘ کیا ہے، جب کہ گریجوئیشن تک اُنھوں نے گھر پر نجی طور پر تعلیم حاصل کی۔
’وائس آف امریکہ‘ سے ایک خصوصی انٹرویو میں اُنھوں نے بتایا کہ وہ ڈھائی برس کی تھیں جب اُن پر پولیو کا حملہ ہوا، اور کافی علاج معالجے کے بعد وہ اِس قابل ہوئیں کہ ’تھوڑی بہت بات چیت‘ کر سکیں، اور ویل چیئر پر چل پھر سکیں۔
وہ بتاتی ہیں کہ حالانکہ اُنھیں پولیو ویکسین دی گئی تھی، لیکن چونکہ مبینہ طور پر یہ دوائی زائد المیعاد تھی اِس لیے اُن پر پولیو کا حملہ ہوا۔
وہ جب نویں جماعت میں تھیں تو اُن کے ’مَسلز ‘ (پٹھوں) کا آپریشن کیا گیا۔
ریحانہ وقار نے بتایا کہ ’ایم ایس سی‘ کے دوران ہاسٹل میں وہ ایف ایم ریڈیو سنا کرتی تھیں، اُسی دوران اُنھیں براڈکاسٹنگ کا شوق پیدا ہوا جس کے باعث وہ بعد ازاں ریڈیو پاکستان سے منسلک ہوئیں۔
تفصیل سننے کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے:
Your browser doesn’t support HTML5