بلوچستان کے سیلاب زدگان کےلیے دو ارب 60کروڑ روپے کی امداد

بلوچستان سیلاب

بارشوں اور سیلاب سے اب تک 51 افراد ہلاک، جب کہ 115 زخمی ہوئے ہیں اور صوبے کے 7 لاکھ 48 ہزار افراد متاثر اور لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں
مون سون بارشوں اور سیلاب نے ملک کے دیگر صوبوں کی طرح صوبہٴ بلوچستان میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ بارشوں اور سیلاب سے اب تک 51 افراد ہلاک اور 115 افراد زخمی ہوئے ہیں، جب کہ صوبے کے 7 لاکھ 48 ہزار افراد متاثر اور لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔

حکومت پاکستان کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے دو ارب 60 کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ سیلاب میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو چار چار لاکھ روپے دئے جائیں گے۔

وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے ہدایت جاری کی ہےکہ صوبہٴ بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ تمام علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کی جائیں اور سیلاب زدگان کو ریلیف فراہم کیا جائے۔


قدرتی آفات سے متعلق صوبائی ادارے کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے اب تک 51 افراد ہلاک اور 115 زخمی ہوگئے ہیں، جبکہ 7 لاکھ 48 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب کا پانی لاکھوں گھروں کو بہا کر لے گیا، جب کہ بلوچستان کے دیہی علاقوں کے ہزاروں گھر پانی میں بہہ جانے سے 682 دیہاتوں کا نام و نشان تک مٹ گیا ہے۔ ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے، 50 ہزار کے قریب مویشی ہلاک ہوگئے ہیں۔

سیلاب سے بلوچستان ہائی وے کا بڑا حصہ پانی میں ڈوب گیا ہے جب کہ بلوچستان کے 15 اضلاع شدید متاثر ہوئے۔

صوبے کے 2 ضلعے جعفرآباد اور نصیر آباد کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے۔ دیگر متاثرہ اضلاع میں کچھی، لورالائی، سبی، لسبیلہ، خضدار، ڈیرہ بگٹی، جھل مگسی، موسیٰ خیل، شیرانی، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور بارکھان شامل ہیں۔


واضح رہے کہ نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سےپاکستان میں 400 کے لگ بھگ افراد جاں بحق اور 1000 زخمی ہوئے ہیں، جبکہ تقریباً پینتالیس لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔