ابو حمزہ اپنی امریکہ بدری کے خلاف 2004ء سے مقدمہ لڑ رہے تھے۔ اُنھیں برطانیہ میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت سات سال قید کی سزا سنائی جاچکی ہے
انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے برطانوی حکومت کو ابو حمزہ سمیت پانچ مبینہ شدت پسندوں کو امریکہ بدر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
جِن پانچ مبینہ شدت پسندوں کو امریکہ بدر کیا جائے گا اُن میں مصری نژاد ابو حمزہ پر شمال مشرقی امریکہ میں ٹریننگ کیمپ قائم کرنے، یمن میں چار افراد کو اغوا اور بعد ازاں قتل اور افغانستان میں طالبان اور القاعدہ کی مبینہ مدد کرنے سمیت دہشت گردی کے 11سنگین الزامات کا سامنا ہے۔
ابو حمزہ اپنی امریکہ بدری کے خلاف 2004ء سے مقدمہ لڑ رہے تھے۔ اُنھیں برطانیہ میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت سات سال قید کی سزا سنائی جاچکی ہے۔
امریکہ بدری کا سامنا کرنے والے دوسرے مبینہ شدت پسند ہارون اسود ابوحمزہ کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں اور اُنھیں بھی امریکہ میں تربیتی کیمپ قائم کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔
سعودی نژاد خالد الفواد اور مصری نژاد عادل عبد الباری کو 1998ء میں مشرقی افریقہ میں امریکی سفارت خانے میں ہونے والے دھماکوں کے الزامات کا سامنا ہے، جِن میں 200سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دونوں مبینہ شدت پسند جنھیں لندن میں اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھیوں مین شمار کیا جاتا رہا ہے 1998ء سے بغیر کسی مقدمے کے برطانوی جیلوں میں قید ہیں۔
برطانوی شہریوں بابر احمد اور سید طلحہٰ احسان پر نوجوانوں کو دہشت گردی پر اکسانے کی ویب سائٹ بنانے، بوسنیا، چیچنیا اور افغانستان میں جہادی گروہوں کو مالی امداد اور منی لانڈرنگ جیسے الزامات کا سامنا ہے۔
پانچوں مبینہ شدت پسندونچ نے امریکہ بدری کے برطانوی حکومت کے فیصلے کے خلاف انسانی حقوق کی یورپی عدالت میں اپیل دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ امریکی جیلوں میں اُنھیں غیر انسانی سلوک اور تشدد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
لیکن، یورپی عدالت نے اپریل 2012ء میں اِن کی اپیل مسترد کردی تھی جس کے خلاف پانچوں مبینہ شدت پسندوں نے اپنے کیس کو گرانڈ چیمبر کے ذریعے سماعت کروانے کی نئی اپیل دائر کی تھی جو کہ پیر کے روز مسترد کردی گئی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق، مبینہ شدت پسندوں کی امریکہ بدری سے اُن کے انسانی حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔
برطانوی سیکریٹری داخلہ تھریسا مئی نے یورپی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی حکومت پانچوں مبینہ شدت پسندوں کو جلد از جلد امریکہ بدر کروانے کے انتظامات کر حتمی شکل دے گی۔
برطانیہ کے ممتاز قانونی ماہر بیرسٹر امجد طویل عرصچے تک برطانیہ اور یورپی عدالتوں میں زیرِ سماعت مبینہ شدت پسندوں کی امریکہ بدری کے کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ عدالتی مرحلہ جلد طے ہو اور وہ امریکہ بدر ہوجائیں، جب کہ متاثرین کا اپنا مختلف مؤقف ہے۔
جِن پانچ مبینہ شدت پسندوں کو امریکہ بدر کیا جائے گا اُن میں مصری نژاد ابو حمزہ پر شمال مشرقی امریکہ میں ٹریننگ کیمپ قائم کرنے، یمن میں چار افراد کو اغوا اور بعد ازاں قتل اور افغانستان میں طالبان اور القاعدہ کی مبینہ مدد کرنے سمیت دہشت گردی کے 11سنگین الزامات کا سامنا ہے۔
ابو حمزہ اپنی امریکہ بدری کے خلاف 2004ء سے مقدمہ لڑ رہے تھے۔ اُنھیں برطانیہ میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت سات سال قید کی سزا سنائی جاچکی ہے۔
امریکہ بدری کا سامنا کرنے والے دوسرے مبینہ شدت پسند ہارون اسود ابوحمزہ کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں اور اُنھیں بھی امریکہ میں تربیتی کیمپ قائم کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔
سعودی نژاد خالد الفواد اور مصری نژاد عادل عبد الباری کو 1998ء میں مشرقی افریقہ میں امریکی سفارت خانے میں ہونے والے دھماکوں کے الزامات کا سامنا ہے، جِن میں 200سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دونوں مبینہ شدت پسند جنھیں لندن میں اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھیوں مین شمار کیا جاتا رہا ہے 1998ء سے بغیر کسی مقدمے کے برطانوی جیلوں میں قید ہیں۔
برطانوی شہریوں بابر احمد اور سید طلحہٰ احسان پر نوجوانوں کو دہشت گردی پر اکسانے کی ویب سائٹ بنانے، بوسنیا، چیچنیا اور افغانستان میں جہادی گروہوں کو مالی امداد اور منی لانڈرنگ جیسے الزامات کا سامنا ہے۔
پانچوں مبینہ شدت پسندونچ نے امریکہ بدری کے برطانوی حکومت کے فیصلے کے خلاف انسانی حقوق کی یورپی عدالت میں اپیل دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ امریکی جیلوں میں اُنھیں غیر انسانی سلوک اور تشدد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
لیکن، یورپی عدالت نے اپریل 2012ء میں اِن کی اپیل مسترد کردی تھی جس کے خلاف پانچوں مبینہ شدت پسندوں نے اپنے کیس کو گرانڈ چیمبر کے ذریعے سماعت کروانے کی نئی اپیل دائر کی تھی جو کہ پیر کے روز مسترد کردی گئی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق، مبینہ شدت پسندوں کی امریکہ بدری سے اُن کے انسانی حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔
برطانوی سیکریٹری داخلہ تھریسا مئی نے یورپی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی حکومت پانچوں مبینہ شدت پسندوں کو جلد از جلد امریکہ بدر کروانے کے انتظامات کر حتمی شکل دے گی۔
برطانیہ کے ممتاز قانونی ماہر بیرسٹر امجد طویل عرصچے تک برطانیہ اور یورپی عدالتوں میں زیرِ سماعت مبینہ شدت پسندوں کی امریکہ بدری کے کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ عدالتی مرحلہ جلد طے ہو اور وہ امریکہ بدر ہوجائیں، جب کہ متاثرین کا اپنا مختلف مؤقف ہے۔