حالیہ رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ فیصلہ کُن ریاستوں میں صدر اوباما کو میسا چیوسٹس کے سابق گورنر پر سبقت حاصل ہے
واشنگٹن —
ریپبلیکن اور ڈیموکریٹک پارٹیوں کے صدارتی امیدوار اِسی ہفتے پہلے میڈیا مباحثے میں آمنے سامنے ہوں گے۔ اِس سے قبل، اتوار کو امریکی صدر براک اوباما اور ری پبلیکن پارٹی کے چیلنجر مِٹ رومنی کے نمائندوں نے خارجہ پالیسی پر سخت الفاظ کا تبادلہ کیا۔
سابق گورنر رومنی کے نائب صدارت کے امیدوار پال رائن نے ’ فاکس نیوز سنڈے‘ کو بتایا کہ لیبیا کے شہر بن غازی پر امریکی قونصل خانے پر ہونے والے مہلک حملے سے اوباما انتظامیہ کی ناکام خاجہ پالیسی کا پتا چلتا ہے۔
وسکونسن سے تعلق رکھنے والے رکن کانگریس نے کہا کہ صدر اوباما کی خارجہ پالیسی کے باعث امریکی ’غیر محفوظ‘ ہو کر رہ گئے ہیں۔
اٹھائے گئے نکتے کا جواب دیتے ہوئے، وائٹ ہاؤس کے سینئر مشیر، ڈیوڈ پلوف نے اے بی سی کے پروگرام ’دِس ویک‘ کو بتایا کہ صدر اوباما نے خارجہ پالیسی کے سلسلے میں سنہ 2008میں کیے گئے متعدد وعدے پورے کیے ہیں جِن میں عراق جنگ کا خاتمہ، القاعدہ کے خلاف لڑائی پر دھیان مرکوز رکھنا اور اسامہ بن لادن کو کیفر کردار تک پہنچانا شامل ہیں۔
بدھ کے روز مسٹر اوباما اور مسٹر رومنی کولوراڈو کے شہر ڈینور میں اپنے تین میں سے پہلے مباحثے میں شرکت کریں گے۔ مباحثے میں معیشت، صحت عامہ اور حکومت کےکردار کے موضوع پر بات ہوگی۔
مباحثے کے حوالے سے دونوں امیدوار ’پریکٹس سیشنز‘ کر رہے ہیں جنھیں متوقع طور پر ہر بار پانچ کروڑ سےزیادہ لوگ دیکھیں گے۔
حالیہ رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ فیصلہ کُن ریاستوں میں صدر اوباما کو میسا چیوسٹس کے سابق گورنر پر کافی سبقت حاصل ہے، جِن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ریاستیں چھ نومبر کے الیکشن کے فیصلے میں اہم کردار ادا کریں گی۔
سابق گورنر رومنی کے نائب صدارت کے امیدوار پال رائن نے ’ فاکس نیوز سنڈے‘ کو بتایا کہ لیبیا کے شہر بن غازی پر امریکی قونصل خانے پر ہونے والے مہلک حملے سے اوباما انتظامیہ کی ناکام خاجہ پالیسی کا پتا چلتا ہے۔
وسکونسن سے تعلق رکھنے والے رکن کانگریس نے کہا کہ صدر اوباما کی خارجہ پالیسی کے باعث امریکی ’غیر محفوظ‘ ہو کر رہ گئے ہیں۔
اٹھائے گئے نکتے کا جواب دیتے ہوئے، وائٹ ہاؤس کے سینئر مشیر، ڈیوڈ پلوف نے اے بی سی کے پروگرام ’دِس ویک‘ کو بتایا کہ صدر اوباما نے خارجہ پالیسی کے سلسلے میں سنہ 2008میں کیے گئے متعدد وعدے پورے کیے ہیں جِن میں عراق جنگ کا خاتمہ، القاعدہ کے خلاف لڑائی پر دھیان مرکوز رکھنا اور اسامہ بن لادن کو کیفر کردار تک پہنچانا شامل ہیں۔
بدھ کے روز مسٹر اوباما اور مسٹر رومنی کولوراڈو کے شہر ڈینور میں اپنے تین میں سے پہلے مباحثے میں شرکت کریں گے۔ مباحثے میں معیشت، صحت عامہ اور حکومت کےکردار کے موضوع پر بات ہوگی۔
مباحثے کے حوالے سے دونوں امیدوار ’پریکٹس سیشنز‘ کر رہے ہیں جنھیں متوقع طور پر ہر بار پانچ کروڑ سےزیادہ لوگ دیکھیں گے۔
حالیہ رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ فیصلہ کُن ریاستوں میں صدر اوباما کو میسا چیوسٹس کے سابق گورنر پر کافی سبقت حاصل ہے، جِن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ریاستیں چھ نومبر کے الیکشن کے فیصلے میں اہم کردار ادا کریں گی۔