اسلام آباد میں اس احتجاج میں شامل ایک امریکی شہری نے کہا کہ طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک اسلامی روایات کے مطابق ان کے اس روضے کا مقصد ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کے لواحقین کے دکھ میں شریک ہونا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ڈرون حملوں کے مخالف امریکی شہریوں نے منگل کو اسلام آباد کی مصروف سپر مارکیٹ میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا اور ہاتھوں میں ان پاکستانی عورتوں اور بچوں کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھیں جو مبینہ طور پر امریکی میزائل حملوں کا نشانہ بنے۔
ایک درجن سے زائد امریکی مظاہرین راہ گیروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے امن کے فروغ کے لیے خصوصی نغمے بھی گاتے رہے۔
احتجاج میں شریک امریکی امن کے داعی روب مورفڈ نے بتایا کہ طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک اسلامی روایات کے مطابق ان کے اس روضے کا مقصد ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کے لواحقین کے دکھ میں شریک ہونا ہے۔
’’انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کو پاکستانیوں سے خوف زدہ کیا گیا ہے مگر وہ یہ پیغام واپس لیکر جارہے ہیں کہ پاکستانی قوم محبت کرنے والی اور مہربان لوگ ہیں جن سے دوستی کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ انہیں قتل کیا جائے۔‘‘
امریکی مرد و خواتین مظاہرین کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں سے متاثرہ افراد اور خاندانوں سے ملاقاتوں نے انہیں مزید پرعزم بنا دیا ہے کہ وہ واپس جا کر امریکہ میں ان کے بقول ان غیر قانونی کاروائیوں کے خلاف زیادہ زور و شور سے اپنی تحریک چلائیں۔
احتجاج کرنے والے یہ امریکی ان 30 سے زائد ہم وطنوں کے گروپ کا حصہ ہیں جو گزشتہ ہفتے پاکستان پہنچے تھے۔ کوڈ پنک نامی تنظیم سے منسلک جنگ مخالف یہ امریکی شہری ہفتے کے روز اسلام آباد سے شروع ہونے والے اس امن کارواں میں شامل ہوئے تھے جس کا اہتمام عمران خان کی تحریک انصاف نے کیا تھا۔
ڈرون حملوں کے خلاف اس مارچ کی منزل جنوبی وزیرستان تھی مگر حکام نے عمران خان اور ان کے حامیوں بشمول امریکی شہریوں کو ضلع ٹانک سے آگے جانے کی اجازت نہ دی۔
ایک درجن سے زائد امریکی مظاہرین راہ گیروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے امن کے فروغ کے لیے خصوصی نغمے بھی گاتے رہے۔
احتجاج میں شریک امریکی امن کے داعی روب مورفڈ نے بتایا کہ طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک اسلامی روایات کے مطابق ان کے اس روضے کا مقصد ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کے لواحقین کے دکھ میں شریک ہونا ہے۔
’’انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کو پاکستانیوں سے خوف زدہ کیا گیا ہے مگر وہ یہ پیغام واپس لیکر جارہے ہیں کہ پاکستانی قوم محبت کرنے والی اور مہربان لوگ ہیں جن سے دوستی کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ انہیں قتل کیا جائے۔‘‘
امریکی مرد و خواتین مظاہرین کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں سے متاثرہ افراد اور خاندانوں سے ملاقاتوں نے انہیں مزید پرعزم بنا دیا ہے کہ وہ واپس جا کر امریکہ میں ان کے بقول ان غیر قانونی کاروائیوں کے خلاف زیادہ زور و شور سے اپنی تحریک چلائیں۔
احتجاج کرنے والے یہ امریکی ان 30 سے زائد ہم وطنوں کے گروپ کا حصہ ہیں جو گزشتہ ہفتے پاکستان پہنچے تھے۔ کوڈ پنک نامی تنظیم سے منسلک جنگ مخالف یہ امریکی شہری ہفتے کے روز اسلام آباد سے شروع ہونے والے اس امن کارواں میں شامل ہوئے تھے جس کا اہتمام عمران خان کی تحریک انصاف نے کیا تھا۔
ڈرون حملوں کے خلاف اس مارچ کی منزل جنوبی وزیرستان تھی مگر حکام نے عمران خان اور ان کے حامیوں بشمول امریکی شہریوں کو ضلع ٹانک سے آگے جانے کی اجازت نہ دی۔