ہالی وڈ اسٹار کا کہنا ہے کہ ایک عظیم مقصد کے لئے جان خطرے میں ڈالنے والی ملالہ اس بات کی حقدار ہے کہ اسے امن کے نوبیل انعام سے نوازا جائے۔
کراچی —
ہالی ووڈ ایکٹریس اور اقوام متحدہ کی سفیر برائے خیر سگالی انجلینا جولی نے ملالہ یوسف زئی کی حمایت میں اپنی آواز بلند کرتے ہوئے کہا ہے۔’’ ملالہ امید کی کرن ہیں اور ان کے ساتھ پیش آنے والا افسوسناک واقعہ لڑکیوں کے لئے تعلیمی انقلاب کی شروعات ہے۔‘‘
ملالہ کے حق میں امریکی اخبار’’ڈیلی بی سٹ‘‘میں لکھے گئے ایک مضمون میں انجلینا جولی کا کہنا ہے ’’ ہم سب ملالہ ہیں‘‘۔ ملالہ کی بہادری سے متاثر جولی کا کہنا ہے کہ انھوں نے انتہائی مشکل حالات اوراپنی جان کو لاحق درپیش خطرات جاننے کے باوجود جس جرآت اور بہادری سے اپنے اور دیگر بچیوں کے اسکول جانے اور تعلیم حاصل کرنے کے حق میں کوششیں کیں وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ایک بہادر شخص جب آواز بلند کرتا ہے تو انگنت مردوں، عورتوں اور بچوں کی آوازیں بھی اس میں شامل ہو جاتی ہیں، ان آوازوں کو دبایا نہیں جا سکتا ۔
ہالی وڈ اسٹار کا کہنا تھا ’’ حملے کے بعد ملالہ اور اس کی ساتھیوں کو ملنے والا پیار اور تشویش اس بات کا اظہار ہے کہ انہیں عوام کی حمایت حاصل ہے اور یہ صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ اس کا سلسلہ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے ۔ایک عظیم مقصد کے لئے جان خطرے میں ڈالنے والی ملالہ اس بات کی حقدار ہے کہ اسے امن کے نوبیل انعام سے نوازا جائے۔‘‘
انہوں نے ملالہ پر حملے کے بعد اپنے بچوں کی اس حوالے سے تشویش کا بھی اپنے مضمون میں ذکر کیا۔ان کا کہنا ہے۔’’میرا آٹھ سالہ بیٹا چاہتا ہے کہ ملالہ کا مجسمہ بنا کر اس کے قریب مطالعے کی سہولت فراہم کی جائے ۔‘‘
وہ آگے لکھتی ہیں ’’میرے چھ سالہ بیٹے کو یہ فکر کھائے جا رہی ہے کہ اگر ملالہ کے پاس کوئی پالتو جانورتھا تو اب اس کی دیکھ بھال کون کر رہا ہے؟ ۔۔۔ ملالہ کے زخمی ہونے پر اس کے ممی پاپا تو بہت روئے ہوں گے۔‘‘
انجیلینا جولی کا کہنا ہے کہ میرے بچوں کو یہ بات بھی پریشان کر رہی ہے کہ کہیں ملالہ کی حمایت کرنے والی دوسری لڑکیوں کو بھی گولی نہ مار دی جائے ۔
انجیلینا جولی نے ملالہ کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں انسانی حقوق کا توانا چہرہ بھی قرار دیا۔
ملالہ کے حق میں امریکی اخبار’’ڈیلی بی سٹ‘‘میں لکھے گئے ایک مضمون میں انجلینا جولی کا کہنا ہے ’’ ہم سب ملالہ ہیں‘‘۔ ملالہ کی بہادری سے متاثر جولی کا کہنا ہے کہ انھوں نے انتہائی مشکل حالات اوراپنی جان کو لاحق درپیش خطرات جاننے کے باوجود جس جرآت اور بہادری سے اپنے اور دیگر بچیوں کے اسکول جانے اور تعلیم حاصل کرنے کے حق میں کوششیں کیں وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ایک بہادر شخص جب آواز بلند کرتا ہے تو انگنت مردوں، عورتوں اور بچوں کی آوازیں بھی اس میں شامل ہو جاتی ہیں، ان آوازوں کو دبایا نہیں جا سکتا ۔
ہالی وڈ اسٹار کا کہنا تھا ’’ حملے کے بعد ملالہ اور اس کی ساتھیوں کو ملنے والا پیار اور تشویش اس بات کا اظہار ہے کہ انہیں عوام کی حمایت حاصل ہے اور یہ صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ اس کا سلسلہ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے ۔ایک عظیم مقصد کے لئے جان خطرے میں ڈالنے والی ملالہ اس بات کی حقدار ہے کہ اسے امن کے نوبیل انعام سے نوازا جائے۔‘‘
انہوں نے ملالہ پر حملے کے بعد اپنے بچوں کی اس حوالے سے تشویش کا بھی اپنے مضمون میں ذکر کیا۔ان کا کہنا ہے۔’’میرا آٹھ سالہ بیٹا چاہتا ہے کہ ملالہ کا مجسمہ بنا کر اس کے قریب مطالعے کی سہولت فراہم کی جائے ۔‘‘
وہ آگے لکھتی ہیں ’’میرے چھ سالہ بیٹے کو یہ فکر کھائے جا رہی ہے کہ اگر ملالہ کے پاس کوئی پالتو جانورتھا تو اب اس کی دیکھ بھال کون کر رہا ہے؟ ۔۔۔ ملالہ کے زخمی ہونے پر اس کے ممی پاپا تو بہت روئے ہوں گے۔‘‘
انجیلینا جولی کا کہنا ہے کہ میرے بچوں کو یہ بات بھی پریشان کر رہی ہے کہ کہیں ملالہ کی حمایت کرنے والی دوسری لڑکیوں کو بھی گولی نہ مار دی جائے ۔
انجیلینا جولی نے ملالہ کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں انسانی حقوق کا توانا چہرہ بھی قرار دیا۔