کمیونسٹ پارٹی کے اخبار گلوبل ٹائمز نے ایک عہدے دارکے حوالے سے بتایا ہے کہ مذکورہ شخص کی موت ایک پیچیدہ بیماری سے اس وقت ہوئی جب اسے غیر قانونی طور پر پارک کی گئی اپنی گاڑی ہٹانے کے لیے کہا گیا۔
پولیس کی مارپیٹ سے ایک ٹرک ڈرائیور کی ہلاکت کے خلاف چین کے جنوب مغربی صوبے سیچوان میں بدھ کے روز تقریباً دس ہزار افراد نے ہنگامہ آرائی کی۔چین کے سرکاری خبررساں ادارے سنہوا نے کہا ہے کہ جمعرات کی صبح تک لزہو شہر میں امن بحال کردیا گیاتھا۔
اگرچہ ہنگاموں میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی مگر رپورٹوں میں کہاگیا ہے اس دوران پولیس کی کئی گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔
انٹرنیٹ پر موجود خبروں میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی جوان پر پتھراؤ کررہے تھے اور بوتلیں پھینک رہے تھے۔
سرکاری میڈیا نے فوری طور پر ان خبروں کی تردید کی ہے کہ ایک شخص پر، جس کی شناخت جن یوان کے طور پر کی گئی تھی، پولیس نے تشدد کیا۔ کمیونسٹ پارٹی کے اخبار گلوبل ٹائمز نے ایک عہدے دارکے حوالے سے بتایا ہے کہ مذکورہ شخص کی موت ایک پیچیدہ بیماری سے اس وقت ہوئی جب اسے غیر قانونی طور پر پارک کی گئی اپنی گاڑی ہٹانے کے لیے کہا گیا۔
خبررساں ادارے سنہوا نے کہاہے کہ جب پولیس یوان کو ہتھکڑی لگارہی تھی تو وہ اچانک بے ہوش ہوکر گرنے کے بعد ہلاک ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق فوری طورپر ڈاکٹر کو بلایا گیا لیکن وہ اس کی جان بچانے میں ناکام رہا۔
چین کے سوشل میڈیا میں گردش کرنے والی ویڈیوز اور تصاویر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایک شخص ایک ٹرک کے نزدیک سڑک پر بے حس وحرکت پڑا ہے اور پولیس مجمع کو ہٹانے کی کوشش کررہی ہے۔
مقامی حکومت نے اس واقعہ کی تحقیقات کرانے کا وعدہ کیا ہے۔
چین بھر میں ہرسال پولیس کے ظالمانہ تشدد ، رشوت خوری ، ماحول کی آلودگی اور دوسرے مسائل کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں احتجاجی مظاہرے اور ہنگامے ہوتے ہیں۔ لیکن اب تک یہ مظاہرے مقامی سطح تک ہی محدود رہے ہیں اور چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے لیے کوئی بڑا خطرہ نہیں بنے ہیں۔
اگرچہ ہنگاموں میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی مگر رپورٹوں میں کہاگیا ہے اس دوران پولیس کی کئی گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔
انٹرنیٹ پر موجود خبروں میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی جوان پر پتھراؤ کررہے تھے اور بوتلیں پھینک رہے تھے۔
سرکاری میڈیا نے فوری طور پر ان خبروں کی تردید کی ہے کہ ایک شخص پر، جس کی شناخت جن یوان کے طور پر کی گئی تھی، پولیس نے تشدد کیا۔ کمیونسٹ پارٹی کے اخبار گلوبل ٹائمز نے ایک عہدے دارکے حوالے سے بتایا ہے کہ مذکورہ شخص کی موت ایک پیچیدہ بیماری سے اس وقت ہوئی جب اسے غیر قانونی طور پر پارک کی گئی اپنی گاڑی ہٹانے کے لیے کہا گیا۔
خبررساں ادارے سنہوا نے کہاہے کہ جب پولیس یوان کو ہتھکڑی لگارہی تھی تو وہ اچانک بے ہوش ہوکر گرنے کے بعد ہلاک ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق فوری طورپر ڈاکٹر کو بلایا گیا لیکن وہ اس کی جان بچانے میں ناکام رہا۔
چین کے سوشل میڈیا میں گردش کرنے والی ویڈیوز اور تصاویر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایک شخص ایک ٹرک کے نزدیک سڑک پر بے حس وحرکت پڑا ہے اور پولیس مجمع کو ہٹانے کی کوشش کررہی ہے۔
مقامی حکومت نے اس واقعہ کی تحقیقات کرانے کا وعدہ کیا ہے۔
چین بھر میں ہرسال پولیس کے ظالمانہ تشدد ، رشوت خوری ، ماحول کی آلودگی اور دوسرے مسائل کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں احتجاجی مظاہرے اور ہنگامے ہوتے ہیں۔ لیکن اب تک یہ مظاہرے مقامی سطح تک ہی محدود رہے ہیں اور چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے لیے کوئی بڑا خطرہ نہیں بنے ہیں۔