راسموسن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ واپسی کے نظام الاوقات میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی اور ہم سب 2014 کے ا ختتام تک اپنا جنگی مشن جاری رکھنے کے عہد پر قائم ہیں۔
افغان صدر حامد کرزئی نے کہاہے کہ اگر امریکی اتحاد میں شامل فورسز افغانستان سے جلد جانے کا فیصلہ کرتی ہیں تو افغان فوج اور پولیس سیکیورٹی کی مکمل ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے تیار ہیں۔
مسٹر کرزئی نے یہ بیان کابل میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل اینڈرس فاگ راسموسن کے ساتھ ایک مشترکہ کانفرنس کے دوران دیا۔
نیٹو کے رکن ممالک میں افغانستان میں گذشتہ گیارہ برس سے جاری مشن کی غیر مقبولیت مسلسل بڑھ رہی ہے اور وہ سیکیورٹی کی پوری ذمہ داریاں افغان افواج کو سونپنے کے بعد 2014 کے اختتام سے قبل وہاں سے اپنی فورسز کی واپسی چاہتے ہیں۔
لیکن راسموسن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ واپسی کے نظام الاوقات میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی اور ہم سب 2014 کے ا ختتام تک اپنا جنگی مشن جاری رکھنے کے عہد پر قائم ہیں۔
پریس کانفرنس سے پہلے نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے وائس آف امریکہ کی افغان سروس کو بتایا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ افغان فورسز طے شدہ حتمی تاریخ تک اپنی سیکیورٹی کی مکمل ذمہ داریاں سنبھالنے کے قابل ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ نیٹو اور اس کے شراکت دار ممالک 2014 کے بعد بھی افغانستان میں تربیتی خدمات انجام دیتے رہیں گے۔
پریس کانفرنس کے بعد انہوں نے وضاحت کی کہ افغانستان کے لیے نیٹو کا ہدف اس ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے ، لیکن وہ تنہا یہ کام نہیں کرسکتا تھا۔
کرزئی انتظامیہ کو طالبان کی شورش سے مقابلے میں مدد دینے کے لیے ا افغانستان میں نیٹو کے لگ بھگ ایک لاکھ فوجی موجود ہیں۔
مسٹر کرزئی نے یہ بیان کابل میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل اینڈرس فاگ راسموسن کے ساتھ ایک مشترکہ کانفرنس کے دوران دیا۔
نیٹو کے رکن ممالک میں افغانستان میں گذشتہ گیارہ برس سے جاری مشن کی غیر مقبولیت مسلسل بڑھ رہی ہے اور وہ سیکیورٹی کی پوری ذمہ داریاں افغان افواج کو سونپنے کے بعد 2014 کے اختتام سے قبل وہاں سے اپنی فورسز کی واپسی چاہتے ہیں۔
لیکن راسموسن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ واپسی کے نظام الاوقات میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی اور ہم سب 2014 کے ا ختتام تک اپنا جنگی مشن جاری رکھنے کے عہد پر قائم ہیں۔
پریس کانفرنس سے پہلے نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے وائس آف امریکہ کی افغان سروس کو بتایا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ افغان فورسز طے شدہ حتمی تاریخ تک اپنی سیکیورٹی کی مکمل ذمہ داریاں سنبھالنے کے قابل ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ نیٹو اور اس کے شراکت دار ممالک 2014 کے بعد بھی افغانستان میں تربیتی خدمات انجام دیتے رہیں گے۔
پریس کانفرنس کے بعد انہوں نے وضاحت کی کہ افغانستان کے لیے نیٹو کا ہدف اس ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے ، لیکن وہ تنہا یہ کام نہیں کرسکتا تھا۔
کرزئی انتظامیہ کو طالبان کی شورش سے مقابلے میں مدد دینے کے لیے ا افغانستان میں نیٹو کے لگ بھگ ایک لاکھ فوجی موجود ہیں۔