رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ زخم شدید نوعیت کے ہیں لیکن طبی ماہرین کو ان کی مکمل صحت یابی کو توقع ہے۔
کوئین الزبتھ اسپتال نے ملالہ یوسف زئی کے تفصیلی معائنے کے بعد ان کے زخموں ، علاج اور صحت یابی سے متعلق جمعے کے روز ایک تفصیلی رپورٹ جاری ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ زخم شدید نوعیت کے ہیں لیکن طبی ماہرین کو ان کی مکمل صحت یابی کو توقع ہے۔ جمعے ہی کے روز ملالہ پہلی بار نرسوں کی مدد سے اپنے پاؤں پر کچھ دیر کے لیے کھڑی بھی ہوئیں تھیں۔ طبی رپورٹ کی تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں۔
گولی کے زخم
ملالہ کو قریب سے گولی ماری گئی تھی۔
گولی پیشانی کے بائیں حصے سے ٹکرانے کے بعد کھوپڑی میں داخل ہونے کی بجائے سر کی کھال کے اندر سے ہوتی ہوئی گردن تک پہنچ گئی۔
گولی کے ارتعاش نےکھوپڑی کی ہڈی کے نازک ترین حصے کو ہلا کررکھ دیا اور گولی کے ذرات دماغ کی جانب چلے گئے۔
گولی کندھے کے اوپرکے حصے سے گذرتی ہوئی بائیں کندھے کی ہڈی تک پہنچ گئی۔
گولی نکالے کا آپریشن کامیاب رہا اور ملالہ کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں بھیج دیا گیا۔
وہاں ملالہ کے زخموں پرنظرثانی کے بعد انہیں راول پنڈی کے خصوصی فوجی اسپتال میں منتقل کردیا گیا۔
خصوصی فوجی اسپتال میں ملالہ کی حالت بہتر اور مستحکم ہوئی۔
اسے 15 اکتوبر کو برمنگھم کے کوئین الزبتھ ہاسپٹل بھیج دیا گیا جو اسلحے اور دھماکے کے زخموں کے علاج میں مہارت رکھتا ہے۔
کوئین الزبتھ ہاسپٹل برمنگھم میں علاج
ملالہ کو جب اسپتال میں لایا گیا تو وہ بے ہوش تھیں اور طبی اعتبار سے وہ کوما کی کیفت میں تھیں۔
اسپتال کے طبی ماہرین کی کوششوں کے نتیجے میں منگل کی سہ پہر کے بعد رفتہ رفتہ ملالہ ہوش میں آنا شروع ہوئیں۔
انہوں نے کچھ حرکت کی اور اس کے بعد ان کی طبعیت مسلسل بہتر ہورہی ہے۔
یونیورسٹی ہاسپیٹل برمنگھم (یوایچ بی) میں ملالہ کا تفصیلی معائنہ کیا گیا جس سے کئی اور زخموں کی نشاندہی ہوئی جو یہ ہیں۔
بائیں جبڑے کی ہڈی کے جوڑ پر زخم
کان کے پیچھے کی ہڈی کا ٹوٹی ہوئی پائی گئی
کھوپڑی کے بنیاد ی حصے میں فریکچر کا پتا چلا
ملالہ کی موجودہ حالت
ملالہ اب وینٹی لیٹر پر نہیں ہیں۔سانس کے لیے ایک ٹیوب گذاری گئی ہے اور وہ اب گردن میں لگی ٹیوب سے سانس لے رہی ہیں۔
وہ بول نہیں سکتیں کیونکہ ان کے گلے میں ٹیوب لگی ہوئی ہے ۔ وہ لکھ کربات چیت کررہی ہے۔
وہ بڑی جلدی تھک جاتی ہیں۔
وہ اپنے گردوپیش سے باخبر ہیں۔
دماغ کے زخم کا پوری طرح تعین نہیں کیا جاسکا کیونکہ وہاں ابھی تک سوجن موجود ہے۔
وہ اپنے بازوؤں اور ٹانگوں کو حرکت دے سکتی ہیں۔
وہ نرسوں کی مدد سے کھڑی ہوئی تھیں۔
وہ ابھی تک اپنے انفکشن کا مقابلہ کررہی ہیں۔
علاج کا اگلا مرحلہ
ملالہ کو صحت کی بحالی کے لیے وقت درکار ہے۔
ابھی تک ان کی بیماری شدید ہے۔
طبی ماہرین ملالہ کی توانائی واپس لانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ بحالی سے متعلق سرجری کی جاسکے۔
ان کی کھوپڑی کی ہڈی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ، وہاں یاتو ملالہ کی اپنی کوئی ہڈی لگائی جائے گی یاپھر وہاں دھات کی پلیٹ نصب کی جائے گی۔
اس آپریشن میں ہفتوں سے مہینوں لگ سکتے ہیں۔
ابھی تک صورت حال واضح نہیں ہے اور وہ ابھی تک شدید زخمی حالت میں ہیں ۔ وہ ابھی تک خطرے کی حالت سے باہر نہیں ہیں ۔
طبی ماہرین ان کی مکمل صحت یابی سے پرامید ہیں۔
گولی کے زخم
ملالہ کو قریب سے گولی ماری گئی تھی۔
گولی پیشانی کے بائیں حصے سے ٹکرانے کے بعد کھوپڑی میں داخل ہونے کی بجائے سر کی کھال کے اندر سے ہوتی ہوئی گردن تک پہنچ گئی۔
گولی کے ارتعاش نےکھوپڑی کی ہڈی کے نازک ترین حصے کو ہلا کررکھ دیا اور گولی کے ذرات دماغ کی جانب چلے گئے۔
گولی کندھے کے اوپرکے حصے سے گذرتی ہوئی بائیں کندھے کی ہڈی تک پہنچ گئی۔
گولی نکالے کا آپریشن کامیاب رہا اور ملالہ کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں بھیج دیا گیا۔
وہاں ملالہ کے زخموں پرنظرثانی کے بعد انہیں راول پنڈی کے خصوصی فوجی اسپتال میں منتقل کردیا گیا۔
خصوصی فوجی اسپتال میں ملالہ کی حالت بہتر اور مستحکم ہوئی۔
اسے 15 اکتوبر کو برمنگھم کے کوئین الزبتھ ہاسپٹل بھیج دیا گیا جو اسلحے اور دھماکے کے زخموں کے علاج میں مہارت رکھتا ہے۔
کوئین الزبتھ ہاسپٹل برمنگھم میں علاج
ملالہ کو جب اسپتال میں لایا گیا تو وہ بے ہوش تھیں اور طبی اعتبار سے وہ کوما کی کیفت میں تھیں۔
اسپتال کے طبی ماہرین کی کوششوں کے نتیجے میں منگل کی سہ پہر کے بعد رفتہ رفتہ ملالہ ہوش میں آنا شروع ہوئیں۔
انہوں نے کچھ حرکت کی اور اس کے بعد ان کی طبعیت مسلسل بہتر ہورہی ہے۔
یونیورسٹی ہاسپیٹل برمنگھم (یوایچ بی) میں ملالہ کا تفصیلی معائنہ کیا گیا جس سے کئی اور زخموں کی نشاندہی ہوئی جو یہ ہیں۔
بائیں جبڑے کی ہڈی کے جوڑ پر زخم
کان کے پیچھے کی ہڈی کا ٹوٹی ہوئی پائی گئی
کھوپڑی کے بنیاد ی حصے میں فریکچر کا پتا چلا
ملالہ کی موجودہ حالت
ملالہ اب وینٹی لیٹر پر نہیں ہیں۔سانس کے لیے ایک ٹیوب گذاری گئی ہے اور وہ اب گردن میں لگی ٹیوب سے سانس لے رہی ہیں۔
وہ بول نہیں سکتیں کیونکہ ان کے گلے میں ٹیوب لگی ہوئی ہے ۔ وہ لکھ کربات چیت کررہی ہے۔
وہ بڑی جلدی تھک جاتی ہیں۔
وہ اپنے گردوپیش سے باخبر ہیں۔
دماغ کے زخم کا پوری طرح تعین نہیں کیا جاسکا کیونکہ وہاں ابھی تک سوجن موجود ہے۔
وہ اپنے بازوؤں اور ٹانگوں کو حرکت دے سکتی ہیں۔
وہ نرسوں کی مدد سے کھڑی ہوئی تھیں۔
وہ ابھی تک اپنے انفکشن کا مقابلہ کررہی ہیں۔
علاج کا اگلا مرحلہ
ملالہ کو صحت کی بحالی کے لیے وقت درکار ہے۔
ابھی تک ان کی بیماری شدید ہے۔
طبی ماہرین ملالہ کی توانائی واپس لانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ بحالی سے متعلق سرجری کی جاسکے۔
ان کی کھوپڑی کی ہڈی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ، وہاں یاتو ملالہ کی اپنی کوئی ہڈی لگائی جائے گی یاپھر وہاں دھات کی پلیٹ نصب کی جائے گی۔
اس آپریشن میں ہفتوں سے مہینوں لگ سکتے ہیں۔
ابھی تک صورت حال واضح نہیں ہے اور وہ ابھی تک شدید زخمی حالت میں ہیں ۔ وہ ابھی تک خطرے کی حالت سے باہر نہیں ہیں ۔
طبی ماہرین ان کی مکمل صحت یابی سے پرامید ہیں۔