شیخ حماد بن خلیفہ الثانی کا دورہ محض چند گھنٹوں پر مشتمل تھا جس کا مقصد لڑائیوں کے باعث غزہ کی تباہ حال معیشت کو سنھبالا دینےاور تعمیر نو میں مدد کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے
خلیجی ریاست قطر کے امیر شیخ حماد بن خلیفہ الثانی نے فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی کا دورہ کیا ہے۔ 2007ء میں اس علاقے پر اسلامی عسکریت پسند تنظیم حماس کے کنٹرول کےبعد وہاں کا دورہ کرنے والے وہ پہلے سربراہ مملکت ہیں۔
منگل کو جب وہ مصر کی سرحد کے راستے غزہ میں داخل ہوئے تو حماس کے وزیر اعظم اسماعیل حانیہ نے دیگر اعلیٰ عہدے داروں نے ان کا بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا۔
شیخ حماد بن خلیفہ الثانی کا دورہ محض چند گھنٹوں پر مشتمل تھا جس کا مقصد لڑائیوں کے باعث غزہ کی تباہ حال معیشت کو سنھبالا دینےاور تعمیر نو میں مدد کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ قطر کی جانب سے شروع کیے جانے والے منصوبوں کی مالیت 25 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہے۔
ان منصوبوں میں ایک جنوبی شہر خان یونس میں ایک بڑا ہاؤسنگ پراجیکٹ بھی شامل ہے جسے قطر کے امیر کے نام سے منسوب کیا جائے گا۔
امیر قطر کی غزہ میں آمد کو حماس کی سفارتی فتح سے تعبیر کیا جارہاہے۔ کیونکہ مغربی اقوام غزہ حکومت کے حریف مغربی کنارے کے فلسطینی صدر محمود عباس کو فلسطنیوں کے قانونی نمائندے کے طور پر دیکھتے ہیں ۔
محمود عباس کی الفتح پارٹی کے عہدے داروں نے حماد بن خلیفہ الثانی کے غزہ کے دورے پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اس دورے سے غزہ اور مغربی کنارے کی حکومتوں کے درمیان فاصلوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
قطر کے امیر، حماس اور فلسطینیوں کی اتھارٹی کے درمیان مفاہمت کی کوششوں میں اہم کردار ادا کرچکے ہیں۔ انہوں نے اس سال کے شروع میں فلسطینی راہنما محمود عباس اور حماس کے سربراہ خالد مشال کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی تھی، لیکن ان کی یہ کوششیں بار آور ثابت نہ ہوسکیں اور کوئی دیر پا معاہدہ طے نہ پاسکا۔
اسرائیل نے 2007ء سے اس علاقے کی ناکہ بندی کررکھی ہے۔