بدھ کے روز غزہ کی پٹی میں ہزاروں فلسطینیوں نے حکمران جماعت حماس کی سالگرہ منانے کے لیے ریلی میں شرکت کی۔ اس مظاہرے کا مقصد فلسطین میں عام انتخابات سے قبل، جن کا موسم بہار میں ہونے کا امکان ہے، عسکریت پسند اسلامی تنظیم کی قوت کا اظہار کرنا تھا۔
مظاہرے کے منتظمین کا کہناہے کہ ریلی میں شرکاء کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ تھی، لیکن اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔ البتہ رپورٹوں کے مطابق ایک بڑے میدان میں ہونے والا جلسہ لوگوں سے کچا کچ بھرا ہوا تھا اور ارد گرد کی گلیوں میں بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
یہ تقریبات، 2007ء میں مغربی کنارے کے فلسطینی صدر محمود عباس کی حامی افواج سے لڑائی کے بعدغزہ کی پٹی پر قبضے کے بعد سے ہر سال منقعد کی جارہی ہیں۔
اس تقریب کے لیے جہاز کی شکل کا ایک بڑا اسٹیج تیار کیا گیاتھا جو اس علامت کا اظہار تھا کہ دریائے اردن سے لے کر بحیرہ روم کے درمیان موجود علاقہ، جس میں اسرائیل بھی شامل ہے، فلسطینیوں کاہے۔
خبررساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسٹیج پر مسجد اقصیٰ کا ایک ماڈل رکھا گیا تھا اور وہاں لہرانے والے بینروں پر یہ عبارت تحریر تھی کہ سرزمین فلسطین، ہم آرہے ہیں۔
مجمع نے حماس کے وزیر اعظم اسماعیل ہانیہ کا استقبال ’ ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے ‘ کے نعروں سے کیا۔
اپنی تقریر میں وزیر اعظم نے فلسطین کی مکمل آزادی تک اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد جاری رکھنے کی اپیل کی۔
حماس کی بنیاد، جو عرب قومیت کی دعویدار تنظیم اخوان المسلمون کا ایک حصہ ہے، غزہ میں 1987ء میں رکھی گئی تھی۔ اس تنظیم نے عسکری جدوجہد کا فلسفہ اپنایا۔
اپنی سماجی بھلائی کی سرگرمیوں کے باعث حماس نے جلد ہی مقبولیت حاصل کرلی اور 2006ء میں فلسطین کے پارلیمانی انتخابات میں صدر محمود عباس کی تنظیم الفتح کو شکست دے دی۔
حماس کا کہناہے کہ اسرائیل کے خلاف اپنی مہم کے دوران وہ 2000ء کے بعد سے اب تک اس کے خلاف 11 ہزار سے زیادہ راکٹ اور مارٹر گولے استعمال کرچکی ہے۔
حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ایک آزاد اور خودمختار فلسطین اور تمام فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی تک ہر انداز میں اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔