کائنات کو بازو پر گولی ماری گئی۔ ان کا زخم اب کافی بھر چکا ہے، اور وہ اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے ۔
لندن —
پاکستان کی ایک اور بیٹی کائنات ریاض نے اس عزم کا ارادہ کیا ہے کہ وہ ملالہ کے مشن کو جاری رکھے گی۔کائنات نے جمعرات کے روز بذریعہ انٹرنیٹ برطانوی خبر رساں ادارے آئی ٹی وی سے خصوصی بات چیت کی۔
کائنات نے بتایا کہ، 'میں ملالہ کو بہت یاد کرتی ہوں اور اس کی صحت یابی کے لیے دعائیں مانگتی ہوں '۔
کائنات کی عمر سولہ برس ہے ۔اس کی والدہ ڈاکٹر ہیں۔اس لیے کائنات کا کہنا تھا کہ وہ بھی بڑی ہو کر ڈاکٹر بنا چاہتی ہے ،تا کہ لوگوں کی مدد کر سکوں۔ اس نے کہا 'میں اب اچھا محسوس کر رہی ہوں اور اپنے اسکول میں بہت خوش ہوں ۔'
ملالہ یوسفزئی کو لڑکیوں کے لیے تعلیم کا حق مانگنے اور بہادری سے اس مقصد کا دفاع کرنے پرجان لیوا حملہ کیا گیا ۔ 9، اکتوبر کی دوپہر، جب وہ اسکول سے واپس وین میں گھر آرہی تھی ، تودو حملہ آوروں نے وین میں گھس کر ملالہ کے سر میں گولی ماردی تھی۔ اس حملے میں ویگن میں سوار ملالہ کی دو سہیلیاں شازیہ اور کائنات بھی زخمی ہوگئی تھیں۔
کائنات کو بازو پر گولی ماری گئی۔ ان کا زخم اب کافی بھر چکا ہے، اور وہ اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے ۔
کائنات نے بتایا وہ اس قاتلانہ حملے سے نہیں ڈری اور اسکول جا رہی ہے جہان وہ اپنی پڑھائی پر سخت محنت کر رہی ہے ۔ ان کا کہناہے کہ ' تعلیم لڑکیوں کے لیے بہت ضروری ہے ،ہمیں تعلیم کی بہت ضرورت ہے زیادہ ، بہت ہی زیادہ ضرورت ہے'
ملالہ ان دنوں' کوئین الزبتھ ہاسپیٹل' برمنگھم میں زیر علاج ہے ۔اور بہت تیزی سے صحت یاب ہورہی ہیں۔ ان کے دوالد ضیاالدین یوسفزئی نے گذشتہ ہفتے اپنی بیٹی کو دوبارہ ملنے والی ذندگی کے ارے میں کہا کہ ملالہ کا زندہ بچ جانا ایک معجزہ ہے۔ ڈاکٹر روسر ملالہ کے سر کی ایک اور سرجری کے لیے مناسب وقت کا انتظار کر رہے ہیں،جس کے لیے ملالہ کاصحت مند اور تندرست و توانا ہونا ضروری ہے ۔ اس میں کچھ ہفتے اور لگ سکتے ہیں ۔
کائنات کی زندگی خطرے میں ہے، مگر وہ پڑھنا چاہتی ہے ،اسے ہر روز اپنے گھر سے نکلنےاور اسکول کے گیٹ تک پہنچنے کے لیے ہمت درکار ہوتی ہے ۔
کائنات نے یہ انٹرویو ویب کیمرے پر انٹرنیٹ کے ذریعے مینگورہ سوات سے دیا ۔
کائنات نے بتایا کہ، 'میں ملالہ کو بہت یاد کرتی ہوں اور اس کی صحت یابی کے لیے دعائیں مانگتی ہوں '۔
کائنات کی عمر سولہ برس ہے ۔اس کی والدہ ڈاکٹر ہیں۔اس لیے کائنات کا کہنا تھا کہ وہ بھی بڑی ہو کر ڈاکٹر بنا چاہتی ہے ،تا کہ لوگوں کی مدد کر سکوں۔ اس نے کہا 'میں اب اچھا محسوس کر رہی ہوں اور اپنے اسکول میں بہت خوش ہوں ۔'
ملالہ یوسفزئی کو لڑکیوں کے لیے تعلیم کا حق مانگنے اور بہادری سے اس مقصد کا دفاع کرنے پرجان لیوا حملہ کیا گیا ۔ 9، اکتوبر کی دوپہر، جب وہ اسکول سے واپس وین میں گھر آرہی تھی ، تودو حملہ آوروں نے وین میں گھس کر ملالہ کے سر میں گولی ماردی تھی۔ اس حملے میں ویگن میں سوار ملالہ کی دو سہیلیاں شازیہ اور کائنات بھی زخمی ہوگئی تھیں۔
کائنات کو بازو پر گولی ماری گئی۔ ان کا زخم اب کافی بھر چکا ہے، اور وہ اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے ۔
کائنات نے بتایا وہ اس قاتلانہ حملے سے نہیں ڈری اور اسکول جا رہی ہے جہان وہ اپنی پڑھائی پر سخت محنت کر رہی ہے ۔ ان کا کہناہے کہ ' تعلیم لڑکیوں کے لیے بہت ضروری ہے ،ہمیں تعلیم کی بہت ضرورت ہے زیادہ ، بہت ہی زیادہ ضرورت ہے'
ملالہ ان دنوں' کوئین الزبتھ ہاسپیٹل' برمنگھم میں زیر علاج ہے ۔اور بہت تیزی سے صحت یاب ہورہی ہیں۔ ان کے دوالد ضیاالدین یوسفزئی نے گذشتہ ہفتے اپنی بیٹی کو دوبارہ ملنے والی ذندگی کے ارے میں کہا کہ ملالہ کا زندہ بچ جانا ایک معجزہ ہے۔ ڈاکٹر روسر ملالہ کے سر کی ایک اور سرجری کے لیے مناسب وقت کا انتظار کر رہے ہیں،جس کے لیے ملالہ کاصحت مند اور تندرست و توانا ہونا ضروری ہے ۔ اس میں کچھ ہفتے اور لگ سکتے ہیں ۔
کائنات کی زندگی خطرے میں ہے، مگر وہ پڑھنا چاہتی ہے ،اسے ہر روز اپنے گھر سے نکلنےاور اسکول کے گیٹ تک پہنچنے کے لیے ہمت درکار ہوتی ہے ۔
کائنات نے یہ انٹرویو ویب کیمرے پر انٹرنیٹ کے ذریعے مینگورہ سوات سے دیا ۔