محرم الحرام کی وجہ سے کراچی میں سیکیورٹی کے غیر معمولی اور فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں جن سے تشدد روکنے میں مدد ملی
کراچی شہریوں کے لئے جمعہ کا دن پرسکون ثابت ہوااور رات گئے تک شہر میں ٹارگٹ کلنگ کا ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا تھا۔ اس صورتحال میں جبکہ شہر میں رواں ماہ کے ابتدائی 15دنوں کے دوران 150افراد لقمہ اجل بن گئے ہوں، وہاں یہ خیال ہی نہایت خوشگوار ہے۔ البتہ اورنگی کے قریب کٹی پہاڑی پر ایک شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ہے یا ذاتی دشمنی کا نتیجہ ۔
شہر کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے مبصرین کے نزدیک مذکورہ صورتحال کی 2بنیادی وجوہات ہیں۔ اول شہر میں محرم الحرام کی وجہ سے غیر معمولی اور فول پروف سیکورٹی انتظامات کئے گئے ہیں اور دوم ایک رات پہلے دہشت گردی کے خدشے کے پیشہ نظر موبائل فون سروس بند رکھنے اور موٹرسائیکل چلانے پر پابندی کے اعلان نے لوگوں کو حد درجہ محتاط کردیا تھا۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے نے جمعہ کو شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا ۔اگرچہ شہر میں موٹر سائیکل چلانے پر پابندی کا فیصلہ واپس لیا جاچکا تھا اور سی این جی اسٹیشن بھی معمول کے مطابق کھلے تھے، مگر اس کے باوجود شہر کی سڑکوں پر روز کی طرح نہ تو ٹریفک کارش تھا اور نہ ہی کہیں سے ٹریفک جام کی اطلاع ملی۔
ایک بزرگ شہری محمد الیاس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ لوگوں کے ذہنوںمیں خوف اور خدشات تھے۔ وفاقی وزارت داخلہ نے دہشت گردی کے امکانات بھی ظاہر کئے تھے اس لیے انہوں نے جمعہ کو بہت احتیاط سے کام لیا۔
شہر میں امن وامان کی فضا قائم کرنے میں سخت سیکیورٹی اقدامات کا بھی اہم کردار ہے۔شہر میں جگہ جگہ خفیہ کیمرے نصب کئے گئے ہیں، کئی کنٹرول رومز بنائے گئے ہیں، کئی ہزار پولیس اہلکار اور دوسرے سیکیورٹی ادارے ڈیوٹی پرہیں۔ اور تشدد کا کوئی واقعہ رونما نہ ہونے کا مطلب سیکیورٹی پلان کامیابی ہے ۔
شہر کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے مبصرین کے نزدیک مذکورہ صورتحال کی 2بنیادی وجوہات ہیں۔ اول شہر میں محرم الحرام کی وجہ سے غیر معمولی اور فول پروف سیکورٹی انتظامات کئے گئے ہیں اور دوم ایک رات پہلے دہشت گردی کے خدشے کے پیشہ نظر موبائل فون سروس بند رکھنے اور موٹرسائیکل چلانے پر پابندی کے اعلان نے لوگوں کو حد درجہ محتاط کردیا تھا۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے نے جمعہ کو شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا ۔اگرچہ شہر میں موٹر سائیکل چلانے پر پابندی کا فیصلہ واپس لیا جاچکا تھا اور سی این جی اسٹیشن بھی معمول کے مطابق کھلے تھے، مگر اس کے باوجود شہر کی سڑکوں پر روز کی طرح نہ تو ٹریفک کارش تھا اور نہ ہی کہیں سے ٹریفک جام کی اطلاع ملی۔
ایک بزرگ شہری محمد الیاس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ لوگوں کے ذہنوںمیں خوف اور خدشات تھے۔ وفاقی وزارت داخلہ نے دہشت گردی کے امکانات بھی ظاہر کئے تھے اس لیے انہوں نے جمعہ کو بہت احتیاط سے کام لیا۔
شہر میں امن وامان کی فضا قائم کرنے میں سخت سیکیورٹی اقدامات کا بھی اہم کردار ہے۔شہر میں جگہ جگہ خفیہ کیمرے نصب کئے گئے ہیں، کئی کنٹرول رومز بنائے گئے ہیں، کئی ہزار پولیس اہلکار اور دوسرے سیکیورٹی ادارے ڈیوٹی پرہیں۔ اور تشدد کا کوئی واقعہ رونما نہ ہونے کا مطلب سیکیورٹی پلان کامیابی ہے ۔