ترکی نے منگل کے روز کہاتھا کہ اسے معلوم ہوا ہے کہ نیٹو اتحادی اسے جدید میزائل شکن نظام’ پیٹریاٹ‘ دینے پر آماہ ہوگئے ہیں۔
روس نے شام کے ساتھ ترک سرحد پر نیٹو کی جانب سے میزائل شکن نظام ’ پیٹریاٹ‘ کی امکانی تنصیب کی مخالفت کی ہے۔
روس کے وزیر خارجہ الیگزیڈر لوکاشیوچ نے جمعرات کو کہاکہ ترکی کی جانب سے اپنے مغربی اتحادیوں سے پیٹریات نظام کی تنصیب کی درخواست سے خطے کے استحکام میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
ترکی کی درخواست پر غور کے لیے بدھ کے روز نیٹو کے سفارت کاروں کا اجلاس ہوا۔ جب کہ اس سے پہلے انقرہ اور نیٹو اتحاد کے عہدے داروں کے درمیان کئی ہفتوں تک اس بارے میں مذاکرات ہوتے رہے ہیں کہ ترکی اپنے ملک کو شام کی خانہ جنگی کے ممکنہ اثرات سے بچانے کے لیے کیا اقدامات کرے۔
شام اور ترکی کے درمیان 900 کلومیٹر سرحد مشترکہ ہے۔
نیٹو اتحاد کے سیکرٹری جنرل اینڈریس فوگ راسموسن یہ کہہ چکے ہیں کہ پیٹریاٹ نظام کی تنصیب سے اتحادی ملک ترکی اپنی فضائی حدود کا زیادہ مؤثر دفاع کرسکے گا اور اس سے نیٹو ممالک کی جنوب مشرقی سرحد کے ساتھ پیدا ہونے والے بحران کی شدت کم کرنے میں مدد ملے گی۔
ترکی نے منگل کے روز کہاتھا کہ اسے معلوم ہوا ہے کہ نیٹو اتحادی اسے جدید میزائل شکن نظام’ پیٹریاٹ‘ دینے پر آماہ ہوگئے ہیں۔
اس وقت صرف امریکہ، نیدر لینڈ اور جرمنی کے پاس یہ میزائل شکن نظام موجود ہے۔
جرمنی کے وزیر خارجہ نے کہاہے کہ اس نے نیٹو تنظیم کے لیے اپنے ملک کے سفیر سے کہہ دیا ہے کہ وہ ترکی کی درخواست کی حمایت کریں۔
ترکی کے کئی سرحدی گاؤں شام کی حدود میں باغیوں کا پیچھا کرنے والی صدر اسدکی فورسز کی گولہ باری کا نشانہ بن چکے ہیں۔
راسموسن یہ کہہ چکے ہیں کہ میزائل شکن نظام کی تنصیب کا مقصد شام سے ترکی پر داغے جانے والے گولوں کا راستہ روکناہے، نہ کہ شام کی فضائی حدود میں نو فلائی زون قائم کرنا۔
شام کے باغی متعدد بار نوفلائی زون قائم کرنے کی اپیل کرچکے ہیں کیونکہ وہ شام کی ایئر فورس کے سامنے بے بس ہیں۔
روس کے وزیر خارجہ الیگزیڈر لوکاشیوچ نے جمعرات کو کہاکہ ترکی کی جانب سے اپنے مغربی اتحادیوں سے پیٹریات نظام کی تنصیب کی درخواست سے خطے کے استحکام میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
ترکی کی درخواست پر غور کے لیے بدھ کے روز نیٹو کے سفارت کاروں کا اجلاس ہوا۔ جب کہ اس سے پہلے انقرہ اور نیٹو اتحاد کے عہدے داروں کے درمیان کئی ہفتوں تک اس بارے میں مذاکرات ہوتے رہے ہیں کہ ترکی اپنے ملک کو شام کی خانہ جنگی کے ممکنہ اثرات سے بچانے کے لیے کیا اقدامات کرے۔
شام اور ترکی کے درمیان 900 کلومیٹر سرحد مشترکہ ہے۔
نیٹو اتحاد کے سیکرٹری جنرل اینڈریس فوگ راسموسن یہ کہہ چکے ہیں کہ پیٹریاٹ نظام کی تنصیب سے اتحادی ملک ترکی اپنی فضائی حدود کا زیادہ مؤثر دفاع کرسکے گا اور اس سے نیٹو ممالک کی جنوب مشرقی سرحد کے ساتھ پیدا ہونے والے بحران کی شدت کم کرنے میں مدد ملے گی۔
ترکی نے منگل کے روز کہاتھا کہ اسے معلوم ہوا ہے کہ نیٹو اتحادی اسے جدید میزائل شکن نظام’ پیٹریاٹ‘ دینے پر آماہ ہوگئے ہیں۔
اس وقت صرف امریکہ، نیدر لینڈ اور جرمنی کے پاس یہ میزائل شکن نظام موجود ہے۔
جرمنی کے وزیر خارجہ نے کہاہے کہ اس نے نیٹو تنظیم کے لیے اپنے ملک کے سفیر سے کہہ دیا ہے کہ وہ ترکی کی درخواست کی حمایت کریں۔
ترکی کے کئی سرحدی گاؤں شام کی حدود میں باغیوں کا پیچھا کرنے والی صدر اسدکی فورسز کی گولہ باری کا نشانہ بن چکے ہیں۔
راسموسن یہ کہہ چکے ہیں کہ میزائل شکن نظام کی تنصیب کا مقصد شام سے ترکی پر داغے جانے والے گولوں کا راستہ روکناہے، نہ کہ شام کی فضائی حدود میں نو فلائی زون قائم کرنا۔
شام کے باغی متعدد بار نوفلائی زون قائم کرنے کی اپیل کرچکے ہیں کیونکہ وہ شام کی ایئر فورس کے سامنے بے بس ہیں۔