وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے میڈیا کو بتایا کہ حالیہ دہشت گردی میں لشکر جھنگوی اور افغان شہری ملوث ہیں۔
کراچی میں بدھ کی رات کے 2دھماکوں کے بعد جمعرات کوبھی شہر میں خوف کی فضا طاری رہی۔ جس میں وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کا اس بیان کے بعد مزید اضافہ ہوگیا کہ آئندہ 3روز میں دہشت گردی کا شدید خطرہ ہے۔ ادھرصوبائی وزارت داخلہ نے فوج سے ”تیار رہنے “ کی درخواست کی جسے منظور کرلیا گیا۔ شام ہوتے ہوتے کل یعنی جمعہ 8محرم کو بھی سندھ بھر میں عام تعطیل کا اعلان کردیا گیاجبکہ 9اور 10محرم کی چھٹیوں کا اعلان پہلے ہی کیا جاچکا تھا۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے میڈیا کو بتایا کہ حالیہ دہشت گردی میں لشکر جھنگوی اور افغان شہری ملوث ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے 3مختلف گروپ ملک میں تباہی پھیلانا چاہتے ہیں اور آئندہ 3 روز میں دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ صوبائی حکومتوں سے موٹر سائیکل اور موبائل پر پابندی کے سلسلے میں مشاورت جاری ہے ،جس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
جمعرات کی صبح اورنگی ٹاوٴن سے ملحقہ علاقے قصبہ موڑ کے قریب سے ایک بم برآمد ہوا جسے بم ڈسپوزل اسکواڈبروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکارہ بنادیا۔ پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق بم سیمنٹ کے بلاک میں نصب کیا گیا تھا ۔ ڈی آئی جی ویسٹ جاوید اودھو کے مطابق بم تین کلو وزنی تھا اوراس کا مقصد رات کو برآمد ہونے والے 7محرم کے جلوس کو نشانہ بنانا تھا۔
دوسری جانب اورنگی ٹاوٴن نمبر پانچ میں اس مقام کا، جہاں کل دو دھماکے ہوئے تھے ، پولیس کی تفتیشی ٹیموں نے معائنہ کیا اورمختلف شواہد اکھٹے کئے ۔ تفتیشی حکام کو ایک موبائل فون اور ڈیوائس ملی ہے۔ پولیس کو دھماکے میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل کے مالک کی بھی تلاش ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ موٹر سائیکل اوپن لیٹر پر ناصر مرزا نامی شخص کے نام پر تھی جس کی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں۔دھماکے میں جاں بحق ہونے والے دونوں افراد کی شناخت ہوگئی ہے۔
کراچی کی اہم شاہراہ ایم اے جناح روڈکی ایک رہائشی خاتون مریم حسن نے وائس آف امریکہ کو اطلاع دی کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے رات ہوتے ہی پورے علاقے خاص طور پر دکانوں اور تجارتی مراکز کو سیل کرنا شروع کردیا ہے۔انہوں نے اس نمائندے کو بتایا کہ سیکیورٹی حکام نے انہیں نو اور دس محرم کے دوران اپنی تمام کھڑکیاں اور بالکونیاں مکمل طور پر بند رکھنے کی ہدایت کی ہے ۔ حکام کی ہدایت ہے کہ مکین کھڑکیوں اور بالکونیوں سے باہر جھانکنے کی ہرگزکوشش نہ کریں۔
سیکیورٹی پلان کے مطابق شہر میں9 اور10 محرّم الحرام کے مرکزی جلوسوں کے روٹس پر واقع تمام دکانوں اور مارکیٹوں کو جمعرات کی شب 12 بجے سے سیل ہونا تھا تاہم سیکورٹی حکام نے شام ڈھلے سے ہی کاروائی شروع کردی تھی۔
جمعہ کی شام 6بجے سے ایم اے جناح روڈکو عام ٹریفک کیلئے بھی بند کردیا جائے گا اوروہا ں سے گزرنے والے تمام مرکزی جلوسوں کی ساڑھے تین سو سے زائد کلوز سرکٹ کیمروں کی مدد سے نگرانی کی جائے گی ۔
شہر کی سیکیورٹی کو تین زونز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سیکیورٹی انتظامات کا سربراہ ایڈیشنل آئی جی کراچی اقبال محمود کو بنایا گیا ہے ۔ ان کی معاونت تینوں زونز کے ڈی آئی جی افسران کریں گے۔ ایسٹ اور ساوٴتھ زون کے18 علاقوں اور ویسٹ کے 10 علاقوں کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔
جمعہ شام 6بجے سے 9 اور 10 محرم الحرام کے مرکزی جلوسوں کے روٹس گرومندر، نمائش، سی بریز پلازہ، رینبو سینٹر، ایمپریس مارکیٹ، ریگل چوک، ایم اے جناح روڈ، سعید منزل، ریڈیو پاکستان، جامعہ کلاتھ، لائٹ ہاوٴس، ڈینسو ہال، بولٹن مارکیٹ، بمبئی بازار اور کھارادر کی امام بارگاہ حسینیہ ایرانیان تک اطراف کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو 200 سے زائد کنٹینرز اور دیگر رکاوٹوں کے ذریعے سے مکمل طورپر سیل کردیا جائے گا۔
مرکزی جلوس کے راستوں میں آنے والی عمارتوں پر 300 اسنیپ شوٹرز بھی تعینات کئے جارہے ہیں جبکہ راستے کی تمام عمارتوں کی چھتوں پر پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکار تعینات رہیں گے۔ جلوس کی فضائی نگرانی4 ہیلی کاپٹرز کے ذریعے کی جائے گی۔ ہیلی کاپٹرز سے پورے جلوس کی فلم بندی بھی کی جائے گی۔
نو اوردس محرم الحرام کے مرکزی جلوسوں میں شرکت کے لئے آنے والے افراد کا داخلہ مزار قائد کے قریب ایم اے جناح روڈ پر قائم کئے جانے والے 6 انٹری پوائنٹس سے ہوگا جن پر واک تھرو گیٹس نصب کئے جائیں گے اور ان دروازوں سے گزر کر آنے والے تمام افراد کی تلاشی بھی لی جائے گی۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے میڈیا کو بتایا کہ حالیہ دہشت گردی میں لشکر جھنگوی اور افغان شہری ملوث ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے 3مختلف گروپ ملک میں تباہی پھیلانا چاہتے ہیں اور آئندہ 3 روز میں دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ صوبائی حکومتوں سے موٹر سائیکل اور موبائل پر پابندی کے سلسلے میں مشاورت جاری ہے ،جس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
جمعرات کی صبح اورنگی ٹاوٴن سے ملحقہ علاقے قصبہ موڑ کے قریب سے ایک بم برآمد ہوا جسے بم ڈسپوزل اسکواڈبروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکارہ بنادیا۔ پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق بم سیمنٹ کے بلاک میں نصب کیا گیا تھا ۔ ڈی آئی جی ویسٹ جاوید اودھو کے مطابق بم تین کلو وزنی تھا اوراس کا مقصد رات کو برآمد ہونے والے 7محرم کے جلوس کو نشانہ بنانا تھا۔
دوسری جانب اورنگی ٹاوٴن نمبر پانچ میں اس مقام کا، جہاں کل دو دھماکے ہوئے تھے ، پولیس کی تفتیشی ٹیموں نے معائنہ کیا اورمختلف شواہد اکھٹے کئے ۔ تفتیشی حکام کو ایک موبائل فون اور ڈیوائس ملی ہے۔ پولیس کو دھماکے میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل کے مالک کی بھی تلاش ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ موٹر سائیکل اوپن لیٹر پر ناصر مرزا نامی شخص کے نام پر تھی جس کی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں۔دھماکے میں جاں بحق ہونے والے دونوں افراد کی شناخت ہوگئی ہے۔
کراچی کی اہم شاہراہ ایم اے جناح روڈکی ایک رہائشی خاتون مریم حسن نے وائس آف امریکہ کو اطلاع دی کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے رات ہوتے ہی پورے علاقے خاص طور پر دکانوں اور تجارتی مراکز کو سیل کرنا شروع کردیا ہے۔انہوں نے اس نمائندے کو بتایا کہ سیکیورٹی حکام نے انہیں نو اور دس محرم کے دوران اپنی تمام کھڑکیاں اور بالکونیاں مکمل طور پر بند رکھنے کی ہدایت کی ہے ۔ حکام کی ہدایت ہے کہ مکین کھڑکیوں اور بالکونیوں سے باہر جھانکنے کی ہرگزکوشش نہ کریں۔
سیکیورٹی پلان کے مطابق شہر میں9 اور10 محرّم الحرام کے مرکزی جلوسوں کے روٹس پر واقع تمام دکانوں اور مارکیٹوں کو جمعرات کی شب 12 بجے سے سیل ہونا تھا تاہم سیکورٹی حکام نے شام ڈھلے سے ہی کاروائی شروع کردی تھی۔
جمعہ کی شام 6بجے سے ایم اے جناح روڈکو عام ٹریفک کیلئے بھی بند کردیا جائے گا اوروہا ں سے گزرنے والے تمام مرکزی جلوسوں کی ساڑھے تین سو سے زائد کلوز سرکٹ کیمروں کی مدد سے نگرانی کی جائے گی ۔
شہر کی سیکیورٹی کو تین زونز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سیکیورٹی انتظامات کا سربراہ ایڈیشنل آئی جی کراچی اقبال محمود کو بنایا گیا ہے ۔ ان کی معاونت تینوں زونز کے ڈی آئی جی افسران کریں گے۔ ایسٹ اور ساوٴتھ زون کے18 علاقوں اور ویسٹ کے 10 علاقوں کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔
جمعہ شام 6بجے سے 9 اور 10 محرم الحرام کے مرکزی جلوسوں کے روٹس گرومندر، نمائش، سی بریز پلازہ، رینبو سینٹر، ایمپریس مارکیٹ، ریگل چوک، ایم اے جناح روڈ، سعید منزل، ریڈیو پاکستان، جامعہ کلاتھ، لائٹ ہاوٴس، ڈینسو ہال، بولٹن مارکیٹ، بمبئی بازار اور کھارادر کی امام بارگاہ حسینیہ ایرانیان تک اطراف کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو 200 سے زائد کنٹینرز اور دیگر رکاوٹوں کے ذریعے سے مکمل طورپر سیل کردیا جائے گا۔
مرکزی جلوس کے راستوں میں آنے والی عمارتوں پر 300 اسنیپ شوٹرز بھی تعینات کئے جارہے ہیں جبکہ راستے کی تمام عمارتوں کی چھتوں پر پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکار تعینات رہیں گے۔ جلوس کی فضائی نگرانی4 ہیلی کاپٹرز کے ذریعے کی جائے گی۔ ہیلی کاپٹرز سے پورے جلوس کی فلم بندی بھی کی جائے گی۔
نو اوردس محرم الحرام کے مرکزی جلوسوں میں شرکت کے لئے آنے والے افراد کا داخلہ مزار قائد کے قریب ایم اے جناح روڈ پر قائم کئے جانے والے 6 انٹری پوائنٹس سے ہوگا جن پر واک تھرو گیٹس نصب کئے جائیں گے اور ان دروازوں سے گزر کر آنے والے تمام افراد کی تلاشی بھی لی جائے گی۔