سندھ میں 31 دسمبر سے 9 جنوری تک خسرہ سے بچاوٴ کی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
صوبہٴ سندھ کے مختلف علاقوں میں رواں ماہ خسرہ سے بچوں کی ہلاکتوں میں روز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور اس مرض کے باعث اندرون سندھ میں اب تک 75 بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔
اندرون سندھ میں خسرہ کی وباء سنگین صورت اختیار کر چکی ہے۔ بچوں کی سب سے زیادہ ہلاکتوں کی اطلاعات سکھر، شکار پور، کشمور اور جیکب آباد سے ملی ہیں۔ کشمور میں 20 بچے، ضلع شکارپور میں 15 اور ضلع جیکب آباد میں اب تک 12 بچے اس موذی مرض میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوچکے ہیں۔
سندھ کے دیگر متاثرہ علاقوں میں تحصیل کندھ کوٹ، تحصیل تنگوانی، تحصیل ٹھل، تنگوانی، گڑھی خیرو شامل ہیں جہاں یہ مرض ایک بچے سے دوسرے کو منقل ہوکر ان کی زندگیوں کے لیے خطرات پیدا کررہاہے۔ ہلاک ہونےوالے زیادہ تر بچوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے بتایاجاتا ہے۔
سندھ میں 75 بچوں کی اموات کے باعث صوبے بھر میں تشویشناک صورتحال ہے۔ ہر روز 3 سے 4 بچے اس بیماری میں مبتلا ہوکر ہلاک ہورہے ہیں۔ خسرہ کے بخار سے ہلاک اور متاثر ہونےوالے بچوں کی عمریں لگ بھگ 5 سے 7 سال ہے۔ اس وبا میں مبتلا درجنوں بچے اندرون سندھ کے مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔
محکمہ صحت کی ہدایت پر سندھ میں حفاظتی ٹیکوں کے خصوصی پروگرام کے تحت 31 دسمبر سے 9 جنوری تک خسرہ سے بچاوٴ کی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام برائے سندھ کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر مظہر علی خمیسانی کا کہنا ہے کہ" خسرہ سے بچاو کی یہ مہم صوبے میں خسر ہ کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث شروع کی جارہی ہےجس میں 9 ماہ سے 10 سال تک کے 30 لاکھ بچوں کو خسرہ سے بچاوٴ کے ٹیکے لگائے جائیں گے۔
اس مہم کے تحت سندھ کے شہروں سکھر،جیکب آباد، قمبر ، خیرپور،شکار پور،لاڑکانہ ،اور دیگر اضلاع میں بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے۔