برطانیہ میں قدامت پسند پارٹی کی حکومت نے روانڈا کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو لندن سے ہزاروں میل دور مشرقی افریقہ کے ملک میں رکھا جائے گا۔ حکومت کے اس فیصلے کو حزب اختلاف کے سیاستدان، پناہ گزینوں کے حقوق پر کام کرنے والے گروپ یہ کہتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ ''یہ فیصلہ غیر انسانی ہے اور عوام کے پیسے کا زیاں ہے''۔
برطانیہ کی ہوم سیکریٹری پریتی پٹیل نے جمعرات کو روانڈا کے دارلحکومت کیگالی کا دورہ کیا تاکہ اس معاہدے پر دستخط کیے جا سکیں جس کو دونوں ملکوں کی حکومتیں اقتصادی فروغ میں شراکت کا نام دے رہی ہیں۔
تارکین وطن طویل عرصے سے شمالی فرانس سے کشتیوں اور ٹرکوں کے ذریعے چھپ چھپا کے برطانیہ پہنچتے رہے ہیں اور اس راستے سے آنے والوں کی تعداد میں دو ہزار بیس میں کرونا وائرس کے سبب دیگر راستوں کی بندش کے بعد اضافہ ہوا ہے اور انسانی سمگلروں نے تارکین وطن کو برطانیہ پہنچانے کے لیے چھوٹی کشتیوں کا استعمال کیا ہے۔
SEE ALSO: بائیڈن انتظامیہ افغان مہاجرین کو ملک بدری سے بچانے کے لیےعارضی تحفظ پرمٹ جاری کرے گیایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 28 ہزار تارکین وطن انہی چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ داخل ہوئے تھے۔ یہ تعداد دو ہزار بیس کے مقابلے میں ساڑھے آٹھ ہزار زیادہ تھی۔ برطانیہ پہنچنے کی کوشش میں متعدد افراد اپنی جانوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔ گزشتہ نومبر میں ایک کشتی کے ڈوبنے سے 27 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ ایسے میں جب انسانی سمگلر کمزور لوگوں کا استحصال کر رہے ہیں اور آبی گزرگارہ کو پانی کا قبرستان بنا رہے ہیں، اس رجحان کو روکنے کے لیے روانڈا کے ساتھ معاہدے جیسے اقدام کی ضرورت تھی۔
چینل کوسٹ کے نزدیک ایک تقریر میں برطانیہ کے وزیراعظم نے کہا کہ جو شخص بھی غیر قانونی طور پر برطانیہ داخل ہو گا اسے رونڈا بھجوا دیا جائے گا۔
روانڈا کی حکومت نے کہا ہے کہ برطانیہ کے ساتھ معاہدہ بنیادی طور پر پانچ سال کا ہے اور برطانیہ نے تارکین وطن کی رہائش اور معاشرے میں ان کے ادغام کے لیے 158 ملین ڈالر ادا کر دیے ہیں۔
SEE ALSO: امریکہ کا طالبان سے افغان شہریوں پر سفری پابندیاں ہٹانے کا مطالبہروانڈا کے وزیرخارجہ ونسٹن بیروٹا نے کہا ہے کہ معاہدے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تارکین وطن محفوظ ہوں، ان کا احترام ملحوظ خاطر رہے اور ان کو اس قابل بنایا جائے کہ اگر وہ مستقل طور پر روانڈا میں رہنا چاہتے ہیں تو ان کو آبادکاری میں مدد دی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا ملک پہلے ہی برونڈی، کانگو، لیبیا اور پاکستان سے آنے والے تیرہ لاکھ مہاجرین کا گھر ہے۔برطانیہ میں قائم ریفیوجی کونسل کے چیف ایگزیکٹو انور سلمان نے جانسن حکومت کے اقدام کو ''خطرناک، بے رحمانہ اور غیر انسانی'' قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ روانڈا اگرچہ دنیا کا ایک محفوظ ملک سمجھا جاتا ہے لیکن یہ بھی درست ہے کہ یہاں رہنے والے لوگ خوش نہیں ہیں۔
حزب اختلاف کے راہنماوں نے حکومت کے اس اقدام کو عالمی وبا کے دنوں میں حکومتی جماعتوں کی جانب سے کرونا قوانین کی خلاف ورزی کے اسکینڈل سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)