روسی صدر ولادی میر پوٹن نے پیر کے روز خارجہ پالیسی کی ایک نئی ڈاکٹرائن یعنی نئے نظریے کی منظوری دی جو “ ر شین ورلڈ” یا روسی دنیا کے تصور کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے۔
یہ اصطلاح یا نظریہ قدامت پسند نظریاتی لوگ بیرون ملک مقیم روسی زبان بولنے والوں کی حمایت میں مداخلت کے جواز کے طور پر استعمال کرتے تھے۔
31 صفحات پر مشتمل یہ ڈاکٹر ائن ، جسے “ہیومنٹیرین پالیسی” کا نام دیا گیا ہے، ایسے میں شائع ہوئی ہے جب یوکرین کی جنگ کو چھ ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہورہا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ روس کو “رشین ورلڈ” کی روایات اور آدرشوں کا تحفظ کرنا چاہیے اور انہیں آگے بڑھانا چا ہیے۔
SEE ALSO: جوہری توانائی کا عالمی ادارہ یوکرین میں جوہری صورتِ حال پر رپورٹ جاری کرے گایہ ڈاکٹر ائن ایک قسم کی سافٹ پاور کی حکمت عملی کی غمازی کرتی ہے، اس کے تانے بانے روسی سیاست اور مذہب کے سرکاری پالیسی نظریات سے ملتے ہیں جسے بعض سخت موقف رکھنے والوں نے یوکرین کے بعض حصوں پر ماسکو کےقبضے اور ملک کے مشرق میں الگ ہو جانے والے ایسے حصوں کی حمایت کے لئے جواز کے طور پر استعمال کیا جو روس کے حامی تھے۔
روسی فیڈریشن بیرون ملک آباد اپنے ہم وطنوں کو ان کے حقوق کے حصول کے لیے ان کی مدد کرتی ہے۔ تاکہ ان کے مفادات کا تحفظ ہو اور ان کے روسی ثقافتی تشخص کو محفوظ رکھا جا سکے۔
اس ڈاکٹر ائن میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک رہنے والے روسیوں کے ساتھ روس کے تعلق نے اسے بین الاقوامی اسٹیج پر ایک ایسے جمہوری ملک کی حیثیت سے اپنی شہرت کو مضبوط بنانے کی اجازت دی ہے جو ایک ایسی دنیا بنانے کی کوشش کر رہا ہے جہاں ایک سے زیادہ بڑی طاقتیں ہوں۔
Your browser doesn’t support HTML5
پوٹن برسوں سے ان تقریباً پچیس ملین روسی نسل کے لوگوں کی بد قسمتی کا ذکر کرتے آرہے ہیں جو 1991 سے، اس وقت سے روس سے باہر نئی آزاد ہو نے والی ریاستوں میں رہ رہےہیں، جب اس وقت کا سوویت یونین ٹوٹا تھا۔ اس واقعے کو وہ جیو پولیٹیکل آفت قرار دیتے ہیں۔
اور روس برابر بالٹک سے لیکر وسطی ایشیا تک کے علاقے کو سابقہ سوویت یونین کا علاقہ اور اپنا جائز حلقہ اثر قرار دے رہا ہے۔
اور نئے آزاد ہونے والے ملکوں میں سے بہت سے ملک اور مغرب اس تصور کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔
نئی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ روس کو سلاوک اقوام، چین اور بھارت کے ساتھ تعاون میں اضافہ کرنا چاہیے اور مشرق وسطی، لاطینی امریکہ اور افریقہ کی ساتھ اپنے تعلقات کومزید مضبوط کرنا چاہیے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ماسکو کو ابخازیہ اور اوستیا اور جارجیا کے دو خطوں کے ساتھ بھی تعلق کو مزید مضبوط کرنا چاہیے۔ دو ہزار آٹھ میں جارجیا کے خلاف جنگ کے بعد ماسکو ان خطوں کو آزاد خطوں کی حیثیت سے تسلیم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس دستاویز میں مشرقی یو کرین کے الگ ہو جانے والے دو خطوں ڈونیٹسک اور لو ہانسک سے بھی اپنے رشتوں کو مزید مضبوط کرنے پر زور دیا گیا ہے۔