اوپیک اور روس کی قیادت میں اس کے اتحادیوں نے پیر کے روز تیل کی پیداوار میں معمولی کمی پر اتفاق کیا ہے تاکہ اقتصادی سست روی کے خدشے کی پیش نظر گرتی ہوئی قیمتوں میں اضافہ ہو سکے ۔
تیل پیدا کرنے والے ملک اکتوبر کے لیے پیداوار میں ایک لاکھ بیرل یومیہ کی کمی کریں گے، جو عالمی طلب کا صرف 0.1 فیصد ہے۔ انہوں نے اس پر بھی اتفاق کیا ہےکہ اگر اتار چڑھاؤ برقرار رہتا ہےتو اوپیک میں قائدانہ کردار ادا کرنے والا سعودی عرب کسی بھی وقت غیر معمولی میٹنگ بلا سکتا ہے۔
یہ فیصلہ بنیادی طور پر جمود کو برقرار رکھتا ہے کیونکہ اوپیک تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ دیکھ رہا ہے۔
اوپیک کے، تیل پیدا کرنے والے سب سے بڑے ملک سعودی عرب نے گزشتہ ماہ تیل کی قیمتوں میں بقول اس کے، ضرورت سے زیادہ اتار چڑھاؤ دیکھنے کے کے بعد پیداوار میں کمی کے امکان کا اشارہ دیا تھا۔
بینچ مارک برینٹ خام تیل کی قیمت مغرب میں معاشی سست روی اور کساد بازاری کے خدشات کے نتیجے میں، جون میں 120 ڈالر سے کم ہو کر تقریباً 95 ڈالر فی بیرل پر آ گئی ہے۔
روس کے نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے پیر کو کہا کہ تیل کی پیداوار میں کمی محض کمزور عالمی اقتصادی افزائش کے خدشات کی عکاسی ہے۔
اگر تہران عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو مارکیٹ میں ایران کے خام تیل کی واپسی سے رسد میں اضافے کے امکانات کی وجہ سے بھی تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔
"ایسا لگتا ہے کہ ایک سیاسی اینگل، ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی کے بارے میں امریکہ کے لیےایک سعودی پیغام ہے... اس فیصلے کو قیمتوں کو سہارا دینے کے علاوہ کسی اور چیز سے تعبیر کرنا مشکل ہے،" آئیل بروکر PVM گروپ کے تماس ورگا نے کہا۔
توقع ہے کہ تعزیرات میں نرمی کی صورت میں ایران کی جانب سےرسد میں روزانہ دس لاکھ بیرل ، یا عالمی طلب کاایک فیصد اضافہ ہو جائے گا، تاہم جمعہ کو کسی نیوکلیر معاہدے کے عمل میں آنے کےامکانات کم واضح نظر آرہے تھے۔
وائٹ ہاؤس نے پیر کو کہا ہےکہ امریکی صدر جو بائیڈن توانائی کی رسد میں اضافے اور قیمتوں میں کمی کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کے بارے میں پرعزم ہیں۔
تاہم، فزیکل مارکیٹ سے ملنے والے اشارے بتاتے ہیں کہ سپلائی بدستور کم ہے اور اوپیک کے بہت سے ملک اہداف سے کم پیداوار کر رہے ہیں جبکہ تازہ مغربی پابندیوں سے روسی برآمدات کو خطرہ ہے۔
روس نے کہا ہے کہ وہ ان ممالک کو تیل کی سپلائی روک دے گا جو یوکرین کے ساتھ اس کے فوجی تنازع کی وجہ سےروس کی توانائی کی رسد کی قیمتوں کی حد بندی کرنےکرنے کے نظریہ کی حمایت کرتے ہیں
دریں اثنا، یورپ میں روس کی گیس کی ترسیل میں مزید کٹوتی کی گئی ہے، جس سے قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔
اونڈا کے تجزیہ کار کریگ ایرلم نے کہا، "پیداور میں کٹوتی ایک ایسے وقت میں موافقت پیدا کرنے کی وجہ نہیں بنے گی جب دنیا کو بنیادی اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں بحران کا سامنا ہے۔"