امریکہ نے سوئیڈن کی ایک مسجد کے باہر قرآن کے صفحات کو جلانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کو اس واقعہ پر گہری تشویش ہے۔
"ہم قرآن کے جلانے کی مذمت کرتے ہیں اور ہمیں اس پر گہری تشویش ہے"، محکہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے جمعرات کو بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا۔
ساتھ ہی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے نوٹ کیا کہ سوئیڈن کی طرف سے احتجاج کی اجازت دینا اس واقعہ کی سرپرستی یا حمایت کا اظہار نہیں ہے۔
سوئیڈن میں ایک عراقی نژاد شخص نے اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر بدھ کے روز عید الاضحیٰ کے موقعے پر قرآن کی بے حرمتی کی تھی اور کچھ صٖفحات جلادیے تھے۔ جس کے بعد رپورٹس کے مطابق اس شخص سے ,"ایک نسلی گروپ کی اشتعال انگیزی" میں ملوث ہونے کے الزام میں تفتیش کی جارہی ہے۔ پاکستان سمیت دنیا کے کئی اسلامی ممالک نے قرآن کی بے حرمتی کی مذمت کی ہے۔
واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ امریکہ آزادی رائے اور پر امن اجتماع کو جمہوری عناصر کا حصہ سمجھتا ہے اور اس کی حمایت کرتا ہے "لیکن ساتھ ہی ہم ہر کسی کے لیے مذہبی آزادی کے حق کی حمایت بھی کرتے ہیں۔"
SEE ALSO: سویڈن: عدالت نے قرآنی نسخوں کو نذر آتش کرنے سے متعلق مظاہروں پر پابندی ختم کردی"ہم سمجھتے ہیں کہ اس احتجاج نے خوف کی فضا کو جنم دیا جو کہ سویڈن میں مسلمانوں اور دوسرے اقلیتی گروپوں کے ممبران کی مذہبی آزادی کے حق کو آزادانہ طور پر استعمال کرنے کی اہلیت پر اثر انداز ہوگا۔"
ترجمان نے نوٹ کیا کہ اس احتجاج کے لیے اجازت نامہ جاری کرنا آزادی رائے کے حق کی حمایت کرتا ہے لیکن سوئیڈن کی طرف سے اس قسم کے احتجاج کی اجازت دیے جانے کا یہ مطلب نہیں کہ اس کی حمایت کی گئی ہے۔
ترجمان نے نوٹ کیا کہ مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی مرکزی دھارے میں شمولیت کے لیے ماحول بنانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
لیکن ساتھ ہی انہوں نے سوئیڈن کے وزیر انصاف کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا کہ ملک میں آزادی رائے کے حق کو تحفظ دیا گیا ہے۔