واشنگٹن ڈی سی
امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے نیشنل مال پر منگل کے روز اسرائیل کی حمایت میں ایک ریلی منعقد ہوئی ۔ جس کا مقصد حماس کے سات اکتوبر کے حملے میں ہونے والی ہلاکتوں اور دو سو سے زیادہ افراد کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اسرائیلی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا ہے ۔
ریلی میں شریک لوگوں کو مطالبہ ہے کہ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے لوگوں کی فوری رہائی کے لئے اقدامات کئے جائیں اور امریکہ سمیت دنیا بھر میں یہود دشمنی کی مذمت کی جائے ۔
سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے اسرائیل پر حملے کے ایک ماہ سے غزہ میں اسرائیلی فوجی کاروائیوں جاری ہیں جن میں اب تک گیارہ ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ حماس کے راکٹ حملوں میں بارہ سو کے قریب اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے اور دو سو سے زیادہ افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اس ریلی کا اہتمام شمالی امریکہ کی یہودی تنظیموں نے کیا تھا ۔جس میں ہزاروں مظاہرین نے شرکت کی ۔
مظاہرین میں شامل ڈیرون ایزکسن کے خاندان کے افراد اسرائیل میں رہتے ہیں ، جن کے لئے وہ فکرمند دکھائی دئیے ۔ وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بربریت اور قتل و غارت بلا جواز ہے اس کی مذمت کی جانی چاہیے ۔
" میرا خاندان وہاں ہے ، وہ ہر روز راکٹوں سے بھاگ رہے ہیں، ہم حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے لوگوں کی رہائی کی حمایت کرتے ہیں ، ہم انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں ، یہودیوں نے پوری تاریخ میں یہ سیکھا ہے کہ ہم صرف اپنے لیے کھڑے ہوں گے۔ آج ہمارے پاس ایسے اتحادی ہیں جن کی ہم قدر کرتے ہیں"۔
مارچ میں شامل لوگوں نے یرغمالیوں کی تصاویر اٹھا رکھیں تھی اور بینرز پر یرغمالیوں کی جلد واپسی کے مطالبات تھے ۔
مارچ میں شریک ایک خاتون سٹیفنی بروڈر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں دنیا کو یہ دکھانے کے لیے آئے ہیں کہ ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں ۔
"امریکی یہودی اسرائیل پر یقین رکھتے ہیں ہم اس سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ہم مطالبہ کر رہے ہیں کہ یرغمالیوں کو چھوڑ دیا جائے جب تک ان یرغمالیوں کو چھوڑا نہیں جاتا تب تک جنگ بندی نہیں ہو گی۔‘‘
غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں اور انہیں درپیش مشکلات پر سٹیفنی بروڈر کا کہنا تھا کہ یہ کوئی نہیں کہہ رہا کہ غزہ کے فلسطینی اس کی بھاری قیمت ادا نہیں کر رہے ہیں ،لیکن انہیں حماس کو بھی دیکھنا چاہیے۔ ان سے کہیں کہ وہ ان یرغمالیوں رہا کریں ، پھر ہم جنگ بندی اور امن کے بارے میں بات کر سکتے ہیں ، لیکن یاد رکھیں کہ یہ سب ہم نے یہ شروع نہیں کیا تھا ۔
مظاہرے میں شریک ایک شخص الیکثینڈر کا کہنا تھا کہ وہ یہاں امریکی حکومت کے اقدامات کی حمایت کرنے کے لئے آئے ہیں ۔
"سات اکتوبر کے افسوس ناک واقعے کے بعد ہم امریکی حکومت کی جانب سے سیکیورٹی سپورٹ پر شکریہ ادا کرتے ہیں اور ہم مزید اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں "۔
غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں اور وہاں سے آنے والی خبروں اور وڈیوز پر الیکثیڈر کا کہنا تھا کہ ہر انسانی زندگی اہمیت رکھتی ہے ، جب آپ کوئی المناک کام کرتے ہیں تو آپ کو اس پر خوش نہیں ہونا چاہیے ، لیکن کچھ المیوں سے گریز ممکن نہیں ہو پاتا۔
سمریل نامی ایک خاتون جو اپنے خاندان کے ہمراہ اس مارچ میں شریک تھیں ، وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ پوری دنیا میں اسرائیل اور یہودیوں کے ساتھ حمایت اور یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے یہاں آئی ہیں ۔
" سب سے اہم مطالبہ میرے خیال میں یہ بھی ہے کہ امریکی انتظامیہ اور حکومت کو امدادی پیکج کے سلسلے میں مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے ، ہمیں اسرائیل کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ حماس کے خلاف لڑ سکے ۔ حماس کے خلاف یہ جنگ صرف اسرائیل کی جنگ نہیں بلکہ امریکہ کی بھی جنگ ہے"۔
مارچ فار اسرائیل کے منتظمین کو توقع تھی کہ تقریبا ایک لاکھ لوگ اس ریلی میں شرکت کریں گے ۔ اس ایونٹ کے لئے دن پہلے سے سیلیورٹی سخت کر دی گئی تھی۔ منگل کی صبح سے واشنگٹن ڈی سی آنے والی مرکزی شاہرائیں بند کر دی گئی تھیں ، جس وجہ سے ٹریفک بھی معمول سے ہٹ کر متاثر ہوئی ۔ سیکورٹی خدشات کے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی ۔
SEE ALSO: 'غزہ کو جینے دو': امریکہ میں فلسطینیوں کی حمایت کے لئے مظاہرےواشنگٹن ڈی سی میں ہی ہفتہ بھر قبل، وائٹ ہاوس کے نزدیک فلسطینیوں کے حق میں ایک بڑا مظاہرہ ہوا تھا جس میں ْڈیڑھ سو سے زیادہ تنظیموں نے شرکت کی تھی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ امریکہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کرے اور اسرائیل کے لیے فوجی امداد بند کرے۔