سہیل انجم
بھارت ایک ہفتے کے بعد ابھرتے ہوئے کاروباری افراد کی ایک بڑی عالمی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ اس تین روزہ کانفرنس کا افتتاح 28 نومبر کو حیدرآباد دکن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی اور مشیر اوانکا ٹرمپ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کریں گے۔
کانفرنس میں افغانستان، سعودی عرب اور اسرائیل سمیت 150 ملکوں کے 1500 کاروباری نوجوانوں کی شرکت متوقع ہے۔ امریکہ اس کا شریک میزبان ہے اور اوانکا امریکی وفد کی قیادت کریں گی۔
یہ عالمی کانفرنس صرف اس وجہ سے خاص نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ نے اس میں ذاتی دلچسپی لی ہے یا وزیر اعظم مودی اس پر خصوصي توجہ دے رہے ہیں، بلکہ اس وجہ سے بھی خاص ہے کہ اس میں شرکت کرنے والی نصف سے زیادہ تعداد بزنس کرنے والی خواتین پر مشتمل ہوگی۔
حکومتی اہل کاروں کے مطابق اس موقع پر اوانکا ٹرمپ کو شديد سیکیورٹی خدشات لاحق ہیں۔ امریکی حکومت نے انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ اوانکا کے پروگراموں کی چھوٹی سے چھوٹی معلومات بھی افشا نہ کرے۔ وہ پہلی بار ایشیا کا دورہ کر رہی ہیں۔ اور وہ 28 نومبر کو کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کریں گی۔
تلنگانہ حکومت میں محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کامرس کے سیکرٹری جئیش رنجن نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس اوانکا کے پروگراموں کی مکمل معلومات نہیں ہیں۔ یہاں تک کہ امریکی اہل کاروں نے ہمیں ایئرپورٹ پر ان کا خیرمقدم کرنے سے بھی روک دیا ہے اور کہا ہے کہ جب ضرورت ہوگی وہ خود ان کی آمد کے وقت اور پروگراموں کی تفصیلات بتا دیں گے۔
ادھر پولیس نے ان تین دنوں میں شہر کو بھکاریوں سے پاک کرنے کے لیے ان کی دھر پکڑ شروع کر دی ہے اور اب تک ایک ہزار بھکاریوں کو جن میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں، بازآبادکاری مراکز میں بھیجا جا چکا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں ایسے بھکاری بھی شامل ہیں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور وہ مہنگے علاقوں میں فلیٹس کے مالک ہیں۔
انہی میں 50 سالہ فرزانہ بھی ہے جس کا دعویٰ ہے کہ اس نے بزنس ایڈمنسٹریشن میں پوسٹ گریجویشن کیا ہے اور چند سال قبل بھارت آکر بھیک مانگنے سے پہلے وہ لندن میں اکاونٹینٹ تھی۔ اس کا بیٹا امریکہ میں آرکیٹکٹ ہے۔
پولیس کے مطابق پوش علاقے امیر پیٹ میں اس کا اپنا اپارٹمنٹ ہے۔ کچھ عرصہ قبل شوہر کے انتقال کے بعد اس کا ذہنی توازن بگڑ گیا اور کسی عامل نے اسے لنگر حوض درگاہ پر بھیک مانگنے کا مشورہ دیا۔
دوسری امیر گداگر خاتون44 سالہ رابعہ بصری ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس امریکہ کا گرین کارڈ ہے اور حیدرآباد میں اس کی کافی املاک ہیں۔ چرلاپلی جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے مطابق اس کے بھائیوں نے اس کی املاک پر قبضہ کر لیا جس کی وجہ سے اس کا ذہنی توازن متاثر ہو گیا۔
جب ان دونوں کو پولیس اٹھانے پہنچی تو وہ رواں انگریزی میں بحث کرنے لگیں۔ رابعہ کو ایک روز مرکز میں رکھنے کے بعد اس کے رشتے داروں کے سپرد کر دیا گیا ہے۔