سہیل انجم
بھارت کے آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ امن مذاكرات اسی وقت ہو سکتے ہیں جب وہ” بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں دہشت گردی کی حمایت بند کر دے“۔
وہ مغربی سیکٹر میں پاک بھارت سرحد پر فوج کی ایک مشق دیکھنے گئے تھے۔
انہوں نے راجستھان میں باڑمیر کے نزدیک میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے رشتے بہتر ہوں۔ لیکن” جس طرح دوسری جانب سے دہشت گردی پھیلائی جا رہی ہے۔
جنرل راوت کے بیان سے ایک روز قبل وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے بھی کہا تھا کہ اگر اسلام آباد ہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے تو بھارت اس کے ساتھ اچھے رشتے قائم کرنا چاہے گا۔
یہ بیانات پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوا کے اس بیان کے بعد آئے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ بھارت کے ساتھ تنازعات کو مذاكرات کی مدد سے حل کرنے کی سویلین حکومت کی کسی بھی پہل کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے سینٹ میں کہا تھا کہ ہم بھارت کے ساتھ تنازعات کو بات چیت سے حل کر سکتے ہیں جنگ سے نہیں۔ ہماری افواج بھارت سمیت تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات کے حق میں ہیں۔
جہاں تک بپن راوت کے دہشت گردی کی حمایت کے الزام کا تعلق ہے تو پاکستان ایسے تمام الزامات کی سختی سے ترديد کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ خود دہشت گردی کا شکار ہے اور اس کے خاتمے کے اقدامات کرتا رہا ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری شورش کو پاکستان دہشت گردی نہیں بلکہ جنگ آزادی قرار دیتا ہے۔
جنرل روات کے بیان پر پاکستان کی جانب سے تا حال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔