پاکستان نے افغان صدر اشرف غنی کی پاکستان سے مذاکرات کی پیش کش کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان باہمی رابطوں اور بات چیت کا عمل نہایت اہم ہے اور حال ہی میں دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے رابطے اس سلسلے کی کڑی تھے۔
واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے رواں ماہ کے اوائل میں آذر بائیجان میں منعقد ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں کہا تھا کہ افغانستان خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تعاون میں وسعت کا خواہاں ہے اور وہ پاکستان کی حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
جمعرات کو معمول کی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے افغان صدر اشرف غنی کی پیش کش سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ حال ہی میں پاکستان آرمی چیف اور پاکستان کی خارجہ سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے کابل کے دورے کے بعد ان کے بقول اسلام آباد کی تجویز پر مختلف باہمی امور سے متعلق پانچ ورکنگ گروپ تشکیل دئیےجا رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی نے بھی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستان کی اس تجویز کو سراہا جس میں اسلام آباد کابل کے درمیان انسداد دہشت گردی میں تعاون کو بڑھانا، انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ، تجارت اور معیشت کا فروغ اور مہاجرین کی واپسی کا معاملہ بھی شامل ہے۔
حالیہ سالوں میں اسلام آباد اور کابل کے تعلقات انتہائی کشدہ رہے ہیں تاہم حالیہ مہینوں میں اعلیٰ سطح کے رابطوں کے بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ دونوں ملکوں کی باہمی کشیدگی کو کم کرنے میں اسی صورت میں معاون ہوں گے اگر انہیں پائیدار بنیادوں پر استوار رکھا جاتا ہے۔
دوسری طرف ترجمان نے افغانستان میں حال ہی میں اغوا کےبڑھتے ہوئے واقعات کے بعد افغانستان میں کام کرنے یا روزگار کے لیے جانے والے پاکستانیوں کو محتاظ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ افغانستان میں کام کرنے کے دوران پاکستانی شہری اپنے ذاتی تحفظ کو ضروری مد نظر رکھیں۔
افغانستان میں سیکیورٹی کی خراب ہوتی ہوئی صورت حال کا نشانہ نہ صرف عام افغان شہری بن رہے ہیں بلکہ افغانستان میں کام کرنے والے غیر ملکی شہری بھی بعض اوقات اس سے متاثر ہوئے ہیں۔
گزشتہ ماہ جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کے اہل کار کو نامعلوم افراد نے قتل کر دیا تھا اور اسلام آباد نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کابل پر افغانستان میں پاکستانی سفارت مشنز اور اُن کے عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے پر زور دیا تھا۔