کیپٹاگون ایک چھوٹی سی انتہائی نشہ آورسفید گولی ہے، جس نے شام کے صدر بشار الاسد کو اپنے عرب پڑوسیوں کے مقابلے میں ایک طاقتور حربہ فراہم کیا ہے ۔ ان کے عرب ہمسایہ ملک انہیں اس امید پرعالمی تنہائی سے نکالنے کو تیار ہو گئے ہیں کہ وہ شام سے انتہائی نشہ آور کیپٹاگون کے بہاؤ کو روکیں گے۔
عرب ممالک نے شام کے صدر اسد کی جانب گرمجوشی کا جو ہاتھ بڑھایا ہے اس سے مغربی حکومتوں کو سخت مایوسی ہوئی ہے۔انہیں ڈر ہے کہ عربوں کی جانب سے دکھایا گیا یہ مفاہمت آمیز رویہ طویل عرصے سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے شام پر ان کے دباؤ کو کمزور کر ے گا ۔
لیکن عرب ریاستوں کے لیے کیپٹاگون کی تجارت کو روکنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ کئی سالوں میں کروڑوں گولیاں اردن، عراق، سعودی عرب اور دیگر خلیجی عرب ممالک میں اسمگل کی گئی ہیں، جہاں منشیات کا استعمال تفریح کے لئے کیا جاتا ہے اور لوگ انہیں توانائی حاصل کرنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں اور وہ لوگ بھی جو ایسی ملازمتیں کر تے ہیں جن میں جسمانی طور پر مضبوط افراد درکار ہوتے ہیں۔
سعودی عرب نے پلاسٹک کے جعلی سنتروں کے کریٹوں اور کھوکھلے اناروں میں چھپائی گئی گولیوں کی بڑی کھیپ کو روکنے کے لئے چھاپے مارے ہیں - کبھی کبھی ان گولیوں کو باریک کچل کر انہیں روایتی مٹی کے پیالوں کی شکل میں ڈھال کر سمگل کیا جاتا ہے ۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر اسد کو یہ امید ہے کہ عرب ملکوں کی خواہش کے مطابق منشیات پر کنٹرول کے معمولی سے بھی اقدامات کرکے وہ ان سے نہ صرف ملک کی تعمیر نو، کے لئے رقم حاصل کر سکیں گے بلکہ خطے کے ملکوں کی صف میں اپنے ملک کی دوبارہ شمولیت زیادہ مستحکم کر لیں گے، یہاں تک کہ مغربی پابندیوں کے خاتمے کے لیے دباؤ بھی ڈلوا سکیں گے۔
کیپٹا گون اصل میں کیا ہے اور اس پر پابندی کیوں لگائی گئی؟
کیپٹاگون کو پہلی بار 1961 میں ایمفیٹامین اور میتھم فیٹامین کے متبادل کے طور پر تیار کیا گیا تھا جو اس وقت نشہ، تھکاوٹ دور کرنے، اور طرز عمل کی خرابی "کم کرنے اور دماغی خرابی" کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ 1980 کی دہائی تک امریکی حکومت نے اسے ایک کنٹرول شدہ مادہ قرار دیا جس کا کوئی طبی استعمال نہیں تھا۔ 1980 کی دہائی میں اس دوا کی تیاری بند ہو گئی۔
تاہم اس کی غیر قانونی تیاری جاری ہے، اور حال ہی میں یورپ اور مشرق وسطیٰ میں پچھلے کچھ سالوں میں اس میں اضافہ ہوا ہے۔ کچھ ذرائع بتاتے ہیں کہ کیپٹاگون مشرق وسطیٰ کے متمول نوجوانوں میں مقبول تفریحی ادویات میں سے ایک ہے۔
کیپٹاگون ایک نشہ آور دوا ہے ۔ یہ دوا عموماً میتھم فیٹامین (Methamphetamine) کی شمولیت سے بنائی جاتی ہے۔ کیپٹاگون عموماً ناخوشگوار حالات میں استعمال کی جاتی ہے، جیسے کہ خوف، تناؤ، یا نیند کی کمی کو دور کرنے کے لئے۔۔ یہ دوا عموماً اعصابی نظام پر اثرانداز ہوتی ہے۔
طبی ماہرین اس دوا کے بارے میں خبردار کرتے ہیں کہ اس کے استعمال سےبعض اوقات دماغ کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ کیپٹاگون شام میں تیار کی جاتی ہے اور بہت تھوڑی سی پیداوار پڑوسی ملک لبنان میں ہوتی ہے ۔ مغربی حکومتوں کا تخمینہ ہے کہ منشیات کی ان گولیوں کی غیر قانونی تجارت سے اربوں ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔
امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین ،اسد، ان کے خاندان اور اتحادیوں بشمول لبنان کے عسکریت پسند حزب اللہ گروپ پر منشیات کی تجارت میں سہولت کاری اور فائدہ اٹھانے کا الزام لگاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس نے اسد کی حکمرانی کو ایک ایسے وقت میں بڑے پیمانے پر مالیاتی طاقت بخشی ہے جب شام کی معیشت تباہ ہو رہی تھی۔ شامی حکومت اور حزب اللہ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
شام کے قانون ساز ابعود الشوخ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس بات کی تردید کی کہ شامی حکومت اس دوا کی تجارت سے فائدہ حاصل کرتی ہے۔
انہوں نے کہا، "ہمارے ملک میں کئی سرحدی گزرگاہیں ایسی ہیں جو حکومت کے کنٹرول سے باہر ہیں اور ہمارا ملک علاقائی تجارت میں عبوری گزرگاہ کے طورپر استعمال ہوتا ہے۔ "
انہوں نے کہا کہ مبینہ طور پر اپوزیشن کے مسلح گروپ کیپٹا گون کے سودوں میں ملوث ہیں۔
خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا