امریکہ کے شہر نیویارک کے علاقے مین ہٹن میں تاریخی ہوٹل نیویارکر میں ایک قانونی موشگافی کا فائدہ اٹھا کر ایک شخص پانچ برس تک مفت مقیم رہا ہے۔
اب پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ اس نے معاملہ یہیں ختم نہیں کیا بلکہ وہ اب ایک ہزار سے زائد کمروں والے ہوٹل کی پوری بلڈنگ کا مالک ہونے کا دعوی کر رہا ہے جب کہ وہ دوسرے کرائے داروں سے بھی کرایہ مانگ رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے بدھ کو 48 سالہ مکی باریٹو کو جعلی پراپرٹی ریکارڈ بنانے کے جرم میں گرفتار کیا گیا۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے باریٹو نے حیرانگی ظاہر کی کہ ان کے بوائے فرینڈ کے اپارٹمنٹ میں پولیس انہیں گرفتار کرنے کیوں پہنچ گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس فوجداری کے بجائے دیوانی ہونا چاہیے تھا۔
باریٹو کی اس فراڈ کے مقدمے میں گرفتاری اس سارے ماجرے کا باب ہی ہے۔
باریٹو اور ان کے بوائے فرینڈ نے نیویارک کے مرکز مین ہٹن میں واقع تاریخی ہوٹل نیویارکر میں 200 ڈالر دے کر ایک رات کے لیے ایک کمرہ کرائے پر لیا تھا۔
یہ فلک شگاف عمارت جسے آرٹ ڈیکو اسٹرکچر بھی کہتے ہیں، 1930 میں تعمیر ہوئی تھی۔
SEE ALSO: مرنے سےپہلےایک بینک ڈکیت کے انکشاف نے بیٹی کی زندگی بدل دیباریٹو کا کہنا ہے کہ وہ انہی دنوں امریکہ کے ایک اور بڑے شہر لاس اینجلس سے نیویارک منتقل ہوئے تھے۔
ان کے بوائے فرینڈ نے انہیں ایک قانونی موشگافی بتائی کہ نیویارک میں 1969 سے قبل تعمیر کی جانے والی عمارت میں محض ایک کمرے کے رہائشی مالکان سے چھ مہینے کی لیز یا کرایہ نامہ بنانے کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔
باریٹو کا دعویٰ تھا کہ اس نے چونکہ اس ایک کمرے کا ایک رات کا کرایہ دیا ہے، سو وہ اس عمارت میں ایک کرائے دار ہے۔
اس نے ہوٹل سے اس چھ مہینے کا کرائے نامے کے تحریری معاہدے کا مطالبہ کیا۔ ہوٹل نے اسے اٹھا کر باہر پھینک دیا۔
باریٹو کے بقول تو میں پھر اگلے دن عدالت چلا گیا۔ پہلے جج نے میری درخواست مسترد کر دی۔
انہوں نے کہا کہ ’’میں نے ریاست نیویارک کی سپریم کورٹ میں اپیل کر دی، جس میں مجھے کامیابی مل گئی۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کیس کے ایک اہم مرحلے میں بلڈنگ کے وکلا عدالت میں حاضر نہ ہوئے اور وہ اس لیے کیس جیت گئے۔
جج نے ہوٹل کو حکم دیا کہ وہ باریٹو کو کمرے کی چابی واپس کرے۔
وہ وہاں جولائی 2023 تک کرایہ دیے بغیر رہتے رہے۔ اگرچہ عمارت کے مالکان نے اسے کسی قسم کا کرایہ نامہ نہیں دیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ مالکان اس سے کسی بھی قسم کے کرائے کے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے تھے۔ لیکن وہ اسے نکال بھی نہیں سکتے تھے۔
SEE ALSO: سہروردی کے پہلے چینی دورے پر ماؤزے تنگ کے دستخط والا دعوت کا مینیو، 2 لاکھ 75 ہزار ڈالر میں نیلاممین ہٹن کے پراسیکیوٹرز یہ تو مانتے ہیں کہ باریٹو کو اس کرائے کا قبضہ عدالت نے ہی دیا۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بھی آگے بڑھ گیا۔ 2019 میں اس نے شہر کی ویب سائٹ پر ایک جعلی معاہدے کی کاپی اپلوڈ کی جس میں ظاہر کیا گیا تھا کہ عمارت کی ملکیت ہولی اسپرٹ ایسوسی ایشن فار دی یونی فیکیشن آف ورلڈ کرسچن نامی چرچ سے ان کے نام منتقل ہوگئی ہے۔ اس چرچ نے یہ عمارت 1976 میں خریدی تھی۔
پراسیکیوٹر آفس کا کہنا ہے کہ باریٹو نے اس کے بعد مختلف افراد اور اداروں سے اس عمارت کے مالک کے طور پر کرایہ مانگنا شروع کر دیا تھا۔
اس کے علاوہ انہوں نے نیویارک شہر کے ڈپارٹمنٹ آف انوائرمنٹل پراٹیکشن فار ہوٹل اینڈ سیویج پیمنٹ میں اس ہوٹل کو اپنے نام سے رجسٹرڈ کروا کر ہوٹل کے بینک کے کھاتے بھی اپنے نام منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مین ہٹن کے ضلعی اٹارنی ایلون بریگ نے ایک بیان میں کہا کہ جیسے کہ الزام ہے مکی باریٹو نے بار بار اور فراڈ کے تحت شہر کے معروف ہوٹل کے مالک ہونے کا دعویٰ کیا۔
مین ہٹن کے مرکز میں پین اسٹیشن اور میڈیسن اسکوائر گارڈن سے کچھ ہی دور واقع یہ ہوٹل، شہر کے بڑے ہوٹلوں میں شمار ہوتا ہے۔
اس ہوٹل میں معروف موجد نکولا ٹیسلا ایک دہائی قیام پذیر رہے جب کہ عالمی مشہور باکسر محمد علی بھی یہاں ایک کمرے میں ٹھہرتے رہے ہیں۔
یہ ہوٹل 1972 میں بند کر دیا گیا تھا اور اسے چرچ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا۔ یہ 1994 میں دوبارہ کھولا گیا تھا۔
یونیفیکیشن چرچ نے 2019 میں باریٹو پر جعلی معاہدے کی کاپی بنانے اور سوشل میڈیا سائٹ ’لنکڈ ان‘ پر اپنے آپ کو اس ہوٹل کا مالک ظاہر کرنے پر مقدمہ دائر کیا تھا۔
یہ کیس ابھی بھی زیرِ سماعت ہے۔ لیکن جج نے باریٹو کو خود کو ہوٹل مالک ظاہر کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
یونی فیکیشن چرچ کی جانب سے ’اے پی‘ کے باریٹو کی گرفتاری پر بھیجے گئے سوالات پر دیوانی مقدمے کی کارروائی جاری ہونے کی وجہ سے کوئی ردِ عمل دینے سے معذرت کی۔
اس کیس میں باریٹو کا مؤقف ہے کہ جب جج نے اسے کمرے کا قبضہ دیا تھا تو بالواسطہ اس ساری عمارت کی ملکیت دی تھی کیوں کہ کمرے کی کوئی تخصیص نہیں کی گئی تھی۔
باریٹو کے بقول انہوں نے کبھی بھی دھوکہ دہی کی نیت نہیں کی تھی۔ وہ فراڈ پر یقین نہیں رکھتے۔ انہوں نے اس دوران ایک پیسہ بھی نہیں بنایا۔
باریٹو کا کہنا ہے کہ ان کا قانونی موشگافیوں سے کھیلنا دراصل ایک طرح کا شہری ایکٹوزم ہے جو وہ یونیفیکیشن چرچ کو منافع خوری سے روکنے کے لیے کرتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
یونیفیکیشن چرچ اجتماعی شادیوں کے حوالے سے معروف ہے۔ اس پر نئے کارکن بھرتی کرنے کے طریقۂ کار پر مقدمات بھی کیے گیے ہیں اور اسے شمالی کوریا سے، جہاں سے اس چرچ کے بانی کا تعلق تھا، اچھے تعلقات رکھنے کی بنا پر تنقید کا بھی سامنا رہا ہے۔
باریٹو کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی کوئی وکیل نہیں رکھا اور وہ یہ تمام دیوانی مقدمات خود لڑتے ہیں۔
بدھ کے روز فوجداری مقدمے میں گرفتاری کے بعد انہیں ایک دفاعی وکیل کی خدمات لینی پڑ گئی ہیں۔
اس رپورٹ کے لیے مواد خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لیا گیا ہے۔