|
ایک ایسے وقت میں جب غزہ میں ممکنہ جنگ بندی اتوار کو عمل میں آنے کی توقع ہے، فلسطینی طبی ذرائع نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے جمعرات کو غزہ میں متعدد فضائی حملے کیے، جن میں غزہ کی پٹی میں 72 افراد ہلاک ہو گئے۔
اس سے قبل طبی حکام نے بدھ کی شب غزہ سٹی سمیت دیگر علاقوں میں اسرائیل کی جانب سے شدید بمباری کی اطلاع دی تھی۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیل نے یہ کارروائیاں بدھ کو غزہ جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد کی ہیں۔ اس نے ہلاکتوں کی تعداد 77 بتائی ہے۔
خبرر ساں ادارے اے پی کا کہنا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں نے رات بھر اسرائیلی بمباری کی اطلاع دی جہاں لوگ جنگ بندی کے معاہدے کا جشن منا رہے تھے۔
غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کارروائیاں رفح، نصیرات اور شمالی غزہ میں جمعرات کو علی الصباح تک جاری رہیں جس کے نتیجے میں متعدد گھر بھی تباہ ہو گئے۔
اس سے قبل بھی ماضی کے تنازعات میں، دونوں فریقوں نے جنگ بندی سے پہلے آخری گھنٹوں میں فوجی کارروائیوں میں اضافہ کیا تھا۔
غزہ شہر میں پناہ لینے والے محمد مہدی نے کہا، "ہمیں خدشہ تھا کہ (اسرائیلی) قبضہ بمباری میں تیزی لائے گا، جیسا کہ انہوں نے ہر بار جنگ بندی کے مذاکرات میں پیش رفت کی اطلاعات کے بعد کیا ہے۔"
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ہونے والے حملوں کی ہلاکتوں میں صرف وہ لاشیں شامل ہیں جنہیں غزہ شہر کے دو اسپتالوں میں لایا گیا تھا۔ اور یہ کہ اصل تعداد زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
وزارت کے رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ظہیر الوحیدی نے کہا کہ "کل ایک خونی دن تھا، اور آج کا دن کل سے بھی زیادہ خونی ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے گزشتہ روز غزہ کی پٹی میں عسکریت پسندوں کے تقریباً 50 اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں ہتھیار ذخیرہ کرنے کی تنصیبات اور راکٹ لانچ کرنے کے مقامات شامل ہیں۔
بدھ کو ہونے والا معاہدہ
جمعرات کو حماس اور اسرائیلی حکام کے درمیان آخری لمحات کے اختلافات کی خبر سے بے چینی پھیل گئی۔
SEE ALSO: اسرائیل اور حماس کا جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی پر اتفاق، اب تک کی تفصیلات کیا ہیں؟دیر البلاح میں عمر جندیا نے کہا، "ہم حماس میں اپنے بھائیوں سے جنگ کے خاتمے کے لیے ثالثوں سے بات کرنے کو کہتے ہیں۔ تباہی اور ہلاکتیں اب بہت ہو گئیں ہیں۔"
ممکنہ نقصانات کے ساتھ مرحلہ وار واپسی اور یرغمالوں کی رہائی
بدھ کو طے پانے والے معاہدے کے تحت غزہ میں رہ جانے والے تقریباً 100 یرغمالوں میں سے 33 کو اگلے چھ ہفتوں میں رہا کر دیا جائے گا۔
فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدہ کرانے والے ثالثوں سے رابطے میں رہنے والے ایک فلسیطنی عہدیدار نے کہا ہے کہ ثالث فریقین کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد سے پہلے اپنی دشمنی ختم کریں۔
غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور تقریباً ڈھائی سو کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
حماس کے حملے کے جواب میں شروع کی گئی اسرائیل کی کارروائیوں میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 46 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ رپورٹ اے پی اور رائٹرز کی معلومات پر مبنی ہے۔