أفغانستان میں قائم ایک آزاد تحقیقی گروپ نے کہا ہے کہ کیوبا میں امریکی حراستی مرکز گوانتانامو بے میں برسوں سے قید آٹھ أفغان باشندوں کے خلاف کوئی مصدقہ شواہد موجود نہیں ہیں اور انہیں عجیب و غریب اور مبالغہ آمیز الزامات کی بنا پر حراست میں رکھا جا رہا ہے۔
جمعرات کو جاری ہونے والی یہ رپورٹ امریکی فوج اور عدالت کی ان دستاویزات پر مبنی ہے جو کھلے عام دستیاب ہیں۔ أفغانستان کے تجزیاتی نیٹ ورک یعنی اے اے این نے کہا ہے کہ اس نے اپنی توجہ متنازع جیل میں طویل ترین عرصے سے قید ایک أفغان قیدی پر مرکوز رکھی جو 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد گذشتہ 15 سال سے جیل میں ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ قیدی ان تین افراد میں شامل ہے جنہیں امریکی حکام نے آزاد کرنے کے بعد اگست میں متحدہ عرب امارات منتقل کر دیا تھا، لیکن ان کی نقل و حرکت پر ابھی تک پابندی عائد ہے۔
رہا کیے جانے والے یہ قیدی ان 16 افراد میں شامل تھے جن میں سے 13 پر قید کے پورے عرصے کے دوران کبھی کوئی إلزام عائد نہیں کیا گیا۔
رپورٹ میں ان قیدیوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ امریکی فوج نے جن دستاویزات کو استعمال کیا ہے ان میں تاریخوں، مقامات اور گروہوں کے لحاظ سے بے شمار غلطیاں موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی دستاویزات میں ان گروہوں کو ساتھ ملا دیا گیا ہے جنہوں نے بہت عرصہ پہلے ہتھیار ڈال دیے تھے یا جو کبھی جہادیوں کے ساتھ لڑائی میں شامل نہیں ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق أفغان قیدیوں کے مقدمے کی دستاویزات غلطیوں پر بھری پڑی ہیں۔ اس کا ترجمہ خراب ہے اور مبالغہ آمیز الزامات لگائے گئے ہیں۔ افواہوں کو الزامات کے طور پر شامل کیا گیا ہے اور جنہیں تشدد کا سامنا کرنا پڑا ان کے بارے میں انٹیلی جینس رپورٹس محض سنی سنائی باتوں اور غیر مصدقہ شہادتوں پر مبنی ہیں۔
پینٹاگان نے ابھی تک اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔