افغانستان میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت

کابل میں ہوٹل پر حملے کے بعد وہاں تعینات سکیورٹی فورسز (فائل فوٹو)

پاکستان نے افغانستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ واقعات بشمول جمعہ کو کابل کے نواح میں ایک ہوٹل پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

ہفتہ کو پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں ان حملوں میں ہونے والے قیمتی جانوں کے ضیاع پر لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام اور خوشحالی کے لیے پاکستان اپنے عزم پر قائم ہے۔

پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان (فائل فوٹو)


مزید برآں بیان میں کہا گیا کہ ان اہداف کے حصول کے لیے پاکستان افغان حکومت سے قریبی تعاون جاری رکھے گا۔

ایک روز قبل افغان دارالحکومت کابل کے نواح میں ایک ہوٹل پر طالبان شدت پسندوں نے حملہ کر کے وہاں موجود افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جسے تقریباً بارہ گھنٹوں کی کارروائی کے بعد افغان سکیورٹی فورسز نے پسپا کر کے یرغمالیوں کو بازیاب کرایا۔ اس واقعے میں کم ازکم 20 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کے امریکی کمانڈر جنرل جان ایلن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ حملہ پاکستان میں مفرور حقانی نیٹ ورک کے جنگجوؤں کی کارروائیوں سے مماثلت رکھتا ہے۔

ان کے بقول افغان نیشنل سکیورٹی فورسز اور اتحادی افواج کے ذرائع نے تسلیم کیا ہے کہ اس حملے میں حقانی نیٹ ورک کی جھلک ملتی ہے جس نے پاکستان میں رہتے ہوئے معصوم افغانوں کو نشانہ بنانے اور انھیں ہلاک کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

اس سے قبل بھی افغان عہدیدار ملک میں ہونے والے اکثر دہشت گردانہ حملوں کا الزام سرحد پار پاکستانی علاقوں میں روپوش عسکریت پسندوں پر عائد کرتے آئے ہیں۔

پاکستان ان الزامات کی ہمیشہ تردید کرتا رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔