افغانستان میں تعینات اتحادی افواج نے کہا ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف مشرقی صوبوں میں نیٹو اور افغان افواج کی مشترکہ فوجی کارروائی میں 200 سے زائد جنگجوؤں کو ہلاک یا گرفتار کیا گیا۔
نیٹو افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل کارسٹن جیکبسن نے پیر کو کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ خصوصاً حقانی نیٹ ورک کے خلاف کیے گئے شمشیر اور نائف ایج (Knife Edge) نامی یہ فوجی آپریشنز اپنے اختتام کو پہنچ گئے ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ مارے جانے والوں اور حراست میں لیے گئے افراد میں حقانی نیٹ ورک کے 20 کمانڈرز اور پرتشدد کارروائیوں میں اہم کردار ادا کرنے والے شدت پسند بھی شامل ہیں۔
’’ان عسکریت پسندوں کے خاتمے سے پرتشدد کارروائیوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے اور حقانی نیٹ ورک کی اتحادی افواج اور افغان عوام پر حملے کرنے کی صلاحیت میں بھی کمی آئی ہے۔‘‘
پاک افغان سرحد کے قریب کی گئی اتحادی اور افغان افواج کی مشترکہ کارروائیوں میں تیزی کو خاصی اہمیت دی جا رہی ہے کیوں کہ یہ علاقے حقانی نیٹ ورک کے جنگجوؤں کے زیر اثر سمجھے جاتے ہیں۔
پیر کو نیوز کانفرنس کے دوران بریگیڈیئر جیکبسن نے ایک بار پھر یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ فوجی کامیابیوں کے باوجود وہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں پائیدار امن قائم کرنے کا واحد ذریعہ طالبان سے بات چیت اور مصالحت ہے۔
’’ہم اس (امن عمل) میں مدد کر سکتے ہیں لیکن افغان عوام کو ہی (اپنے ملک میں) امن قائم کرنا ہو گا، کیوں کہ ہمارا مشن صرف شدت پسندی کا خاتمہ نہیں بلکہ افغانستان میں باصلاحیت اداروں کا قیام اور ہمسایہ ملکوں سے پُر امن تعلقات کو یقینی بنانا ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک ناصرف ایک دہشت گرد تنظیم ہے بلکہ منشیات کی اسمگلنگ، قتل اور تشدد کی مختلف کارروائیوں میں بھی ملوث ہے۔
غیر ملکی افواج کے ترجمان نے یہ الزام بھی لگایا کہ اس عسکری تنظیم سے منسلک ہزاروں افراد پاکستانی علاقے میں موجود ہیں جہاں سے وہ سرحد پار مہلک حملے کرتے ہیں۔