ایک امریکی قانون سازنےپاکستان کےصدر کوخبردار کیا ہےکہ پاکستان کو ملنے والی امریکی امداد کوخطرہ لاحق ہے۔
ٹیکساس سے ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے کانگریس مین، مائیکل مک کول نےامریکی کانگریس کے ایک وفد کی سربراہی کرتے ہوئے اِسی ہفتے پاکستان کا دورہ کیا، جہاں منگل کو اُن کی صدر آصف علی زرداری سے ملاقات ہوئی۔
مک کول نے مسٹر زرداری سے کہا کہ اِس حقیقت کے تناظر میں کہ القاعدہ کا لیڈر اسامہ بن لادن ہلاکت سے قبل مبینہ طور پر متعدد برسوں تک پاکستان میں رہتا رہا، پاکستان کے ساتھ امریکی تعلقات میں تبدیلی آنا لازم ہے۔ بن لادن دو مئی کوایک امریکی کارروائی کے دوران ایبٹ آباد میں ہلاک کیا گیا۔
مک کول نے ایک بیان میں کہا کہ اُنھوں نے امریکہ اور پاکستان کے درمیان طویل مدتی اعتماد سازی کو فروغ دینے اوردہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ملکوں کےمفادات کونمایاں کرنے کے لیےتجارت بڑھانےپربات کی۔
امریکی قانون ساز نےکہا کہ دونوں ملکوں کودرپیش مشترکہ شدت پسندی کے تناظرمیں، اُنھوں نے اور پاکستانی صدر نے امریکہ پاکستان تعلقات کو ’ایک ایسی ناخوشگوار شادی قرار دیا جِس میں طلاق کا آپشن موجود نہیں‘۔
دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں اُس وقت تناؤ آیا جب امریکی عہدے داروں نےپاکستان کےخفیہ فوجی ادارے، آئی ایس آئی پر شدت پسند حقانی نیٹ ورک کو مدد فراہم کرنے کا الزام لگایا۔ القاعدہ سے منسلک اِس گروپ نےافغانستان میں امریکی اور نیٹو کی افواج پر کئی حملے کیے ہیں۔
مک کول نے کہا کہ صدر زرداری کے ساتھ مذاکرات میں پاکستانی رہنما نےحقانی نیٹ ورک جیسے دہشت گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے میں امریکہ کے ساتھ کام کرنے پراتفاق کا اظہار کیا۔ تاہم، امریکی نمائندے نے پاکستان میں فوج کے اثر کو دیکھتے ہوئے، مسٹر زرداری کی طرف سے اِس وعدے پر عمل درآمد کی صلاحیت کے بارے میں سوال اٹھایا۔
مک کول ایوانِ نمائندگان میں امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کی نگرانی اور تفتیش کرنے والی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔