افغان حکام نے کہا ہے کہ صوبہ قندھار میں بین الاقوامی افواج کے ایک حملے میں غلطی سے صدر حامد کرزئی کے ایک قریبی رشتہ دار بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ حاجی یار محمد خان بدھ کی شب ضلع ڈانڈ میں کی گئی کارروائی میں مارے گئے اور اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
یہ حادثہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب افغانستان کے صدر کی طرف سے نیٹو کی کارروائیوں میں شہریوں کی ہلاکتوں پر تنقید میں اضافہ ہوا ہے اور ان کے بقول یہ صورت حال مزید برداشت نہیں کی جا سکتی ہے۔
دریں اثنا افغانستان کے شمالی صوبے قندوز کے ضلع چاردرہ میں بدھ ہی کو ایک جھڑپ کے دوران جرمن فوجیوں کی فائرنگ سے ایک خاتون ہلاک ہو گئی۔ بین الاقوامی افواج کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
گذشتہ ہفتے افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کے سربراہ امریکی جنرل ڈیوڈ پیٹریاس بے مشرقی افغان صوبے کنڑ میں ایک فضائی حملے میں نو شہریوں کی ہلاکت پر معذرت کی تھی جسے صدر کرزئی نے مسترد کر دیا تھا۔
دو روز قبل امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کابل کے دورے کے دوران افغان صدر کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں شہریوں کی ہلاکتوں پر ایک بار پھر معذرت کی اور بقول حامد کرزئی کے وہ امریکی عہدے دار کی معذرت کو افغانوں تک پہنچائیں گے۔
اقوام متحدہ نے بھی ایک روز قبل اپنی ایک نئی رپورٹ میں کہا تھا کہ افغانستان میں 2010ء کے دوران لڑائی کے باعث شہری ہلاکتوں میں 15 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔