افغانستان میں حکام نے کہا ہے کہ نامعلوم مسلح افراد نے ترکی کے چار تعمیراتی انجینیئروں کو اُن کے مقامی ڈرائیور سمیت اغوا کر لیا ہے۔
صوبائی حکام نے کہا کہ یہ واقعہ اتوار کو مشرقی صوبے پکتیا علاقے ڈانڈے پتن میں اُس وقت پیش آیا جب ترک باشندے گاڑی میں ایک تعمیراتی منصوبے سے واپس جارہے تھے۔
پکتیا کے نائب گورنر عبدالرحمن منگل نے فرانسی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ”سلامتی اور جاسوسی سے متعلق اداروں نے علاقے میں تلاش شروع کردی ہے لیکن ابھی تک مغویوں اور اغواء کاروں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔“
کسی گروہ نے اغواء کی اس کارروائی کی فوری طور پر ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
پکتیا کی سرحدیں پاکستان کے شورش زدہ قبائلی علاقوں سے جڑی ہوئی ہیں جنھیں طالبان شدت پسند مبینہ طور پر افغانستان کے سرحدی صوبوں میں حملوں کے لیے استعما ل کرتے ہیں۔
اس ماہ کے اوائل میں شمالی افغانستان میں سڑک تعمیر کرنے کے ایک منصوبے پر کام کرنے والے بنگلادیش کے ایک باشندے کو ہلاک اور سات کو اغواء کر لیا گیا تھا۔ مقامی پولیس اور رہنماؤ ں کی مسلسل کوششوں کے باوجود پانچ افراد اب بھی اغواء کاروں کے قبضے میں ہیں۔
فرانس کے ایک سرکاری ٹی وی چینل کے لیے کام کرنے والے دو فرانسی صحافیوں کو ایک سال قبل کابل کے مشرقی سے مشتبہ طالبان شدت پسندوں نے اغواء کر لیا تھا اور تاحال انھیں رہا نہیں کیا گیا ہے۔
افغانستان میں تعینات نیٹو ممالک کی افواج میں ترکی کے اٹھارہ سو فوجی بھی شامل ہیں۔ ترکی کی فوجیں شمالی جوزجان، مرکزی وردک صوبوں کے علاوہ دارالحکومت کابل میں تعینات ہیں۔ترکی کی افواج کا کردارحفاظتی گشت تک محدود ہے اور وہ افغانستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں حصہ نہیں لیتیں۔