ہلمند: افغان فوج نے کلیدی ضلعے پر قبضہ حاصل کر لیا

فائل

صوبہٴ ہیلمند کے ترجمان کے مطابق، علاقے میں رات کو طالبان کے تین اہم ٹھکانوں کے خلاف کی گئی امریکی فضائی کارروائی کے دوران 20 سے زائد باغی ہلاک ہوئے اور افغان افواج آسانی کے ساتھ ضلع کے وسط میں داخل ہوئیں اور علاقے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا

افغان سکیورٹی فورسز نے، جنھیں امریکی فوجی مشیروں اور فضائی کارروائی کی صورت میں مدد حاصل ہے، حکمت عملی کے حامل جنوبی ضلعے سے باغیوں کا صفایا کر دیا ہے، جہاں نو ماہ تک طالبان نے قبضہ جمائے رکھا۔

فوج کے علاقائی ترجمان، ولی محمد احمدزئی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ افغان نیشنل سکیورٹی اور ڈفنس فورسز پیر کی علی الصبح جنوبی صوبہٴ ہیلمند کے نوا ضلعے میں داخل ہوئیں اور سرکاری طور پر کنٹرول سنبھال لیا، جس سے قبل دو روز تک اُن کی طالبان کے ساتھ شدید لڑائی ہوتی رہی۔

اُنھوں نے کہا ہے کہ علاقے میں رات کو طالبان کے تین اہم ٹھکانوں کے خلاف ہونے والی امریکی فضائی کارروائی کے دوران 20 سے زائد باغی ہلاک ہوئے اور افغان افواج آسانی کے ساتھ ضلع کے وسط میں داخل ہوئیں اور علاقے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا۔

طالبان نے ابھی تک فتح کے سرکاری دعووں کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

احمدزئی نے کہا ہے کہ اس وقت ضلعے میں تلاش اور صفائی کی کارروائی جاری ہے، جہاں باغیوں نے اہم تنصیبات کے ارد گرد کے علاقوں میں بارودی سرنگیں نصب کر رکھی ہیں۔ اُنھوں نے دونوں فریق کو پہنچنے والے جانی نقصان کی تفصیل جاری کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ہفتے کو افغان افواج نے نوا پر قبضے کے حصول کی بڑی سطح کی کارروائی کا آغاز کیا، تب سے طالبان کے درجنوں لڑاکے ہلاک ہوچکے ہیں۔

زراعت سے مالا مال یہ افغان ضلعہ لشکرگاہ کے صوبائی دارالحکومت کے مغرب میں تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اس کے ہاتھوں سے جانے کے بعد، طالبان دوبارہ قبضے کے لیے اس پر کئی بار حملے کر چکا ہے۔

لشکرگاہ میں سینکڑوں امریکی مرینز تعینات ہیں، جو اس سال کے اوائل میں افغانستان واپس ہوئے، تاکہ ہیلمند کی جانب پیش قدمی کرنے والے طالبان کے ارادے خاک میں ملانے کے لیے مقامی افواج کی مدد کرسکیں۔ ملک کے اس بڑے صوبے میں، جو پوست کی کاشت کے لیے مشہور ہے، باغیوں کا متعدد اضلاع پر کنٹرول حاصل ہے۔


ہیلمند کی سرحدیں پاکستان سے ملتی ہیں۔ افغان حکام کا الزام ہے کہ اس علاقے مین طالبان نے بھرتی اور تربیت گاہیں قائم کر رکھی ہیں، جن الزامات کو ہمسایہ ملک مسترد کرتا ہے۔