عالمی ادارہ صحت نے بدھ کو خبردار کیا کہ افغانستان میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے اور عالمی برادری کی جانب سے فوری کارروائی کے بغیر اس ملک کے عوام کو انسانی تباہی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں، ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریئس اور مشرقی بحیرہ روم کے لیے عالمی ادارہ صحت کے علاقائی ڈائریکٹر احمد المدھاری نے کابل میں وزیر محمد اکبر خان کے ہمراہ نیشنل اسپتال کا دورہ کیا۔ یہ وہ شفاخانہ ہے جس کے طبی عملے نے دارالحکومت کابل کے ہوائی اڈے پر انخلا کے دوران ایک دہشت گرد حملے میں زخمی ہونے والے کئی لوگوں کا علاج کیا تھا۔
بدھ کے روز ایک پریس ریلیز میں، ٹیڈروس نے کہا کہ اس دورے سے صحت کے عالمی ادارے کو یہ موقع ملا کہ وہ افغان عوام کی فوری ضروریات کا جائزہ لے سکے اور متعلقہ عہدے داروں سے مل کر یہ تعین کر سکے کہ ڈبلیو ایچ او کس طرح ان کی مدد کر سکتا ہے۔
بیان میں، ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ ملک کے صحت کی دیکھ بھال کے سب سے بڑے منصوبے، 'صحت مندی پراجیکٹ' کے لیے بین الاقوامی عطیات دہندگان کی مدد میں کمی سے ہزاروں افراد کے لیے صحت کی سہولیات، طبی ساز و سامان اور صحت کے عملے کی تنخواہوں کے مالی وسائل کو دھچکہ لگا ہے۔
ٹیڈروس نے کہا کہ 'صحت مندی پراجیکٹ' کی صحت کی سہولیات کا صرف 17 فیصد کلی فعال ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے شعبوں نے اب اپنی سرگرمیاں محدود یا بند کر دی ہیں، " علاج معالجہ کرنے والا طبی عملہ فنڈز کی کمی کے باعث یہ فیصلے کرنے پر مجبور ہو گیا ہے کہ کس کا علاج کرنا ہے اور کس کو دوا کے بغیر مرنے کے لیے چھوڑ دینا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے کہا، "صحت کی خدمات میں اس کمی کا اثر صحت کی بنیادی اور ضروری دیکھ بھال کی دستیابی کے ساتھ ساتھ پولیو کے خاتمے اور کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کی کوششوں پر بھی پڑ رہا ہے۔"
اس اپیل کے جواب میں اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور، مارٹن گریفتھس نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے مرکزی ایمرجنسی رسپانس فنڈ سے ساڑھے چار کروڑ ڈالر جاری کر رہے ہیں، تاکہ افغانستان میں صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو تباہی سے بچایا جا سکے۔
اپنے بیان میں، گریفتھس نے کہا کہ یہ فنڈ عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ، یونیسیف کو جائے گا، اور قومی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے اس کام کو آگے بڑھایا جائے گا۔
توقع ہے کہ یہ فنڈ سال کے آخر تک صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کو چلانے کے لیے استعمال کیا جاتا رہے گا۔