افغان حکومت اور طالبان عہدے داروں کے درمیان امن مذاکرات کا دوسرا دور اگلے ہفتے پاکستان میں ہوگا، جس کا مقصد جنگ زدہ ملک میں درپیش اس مہلک تنازع کا خامتہ ہے۔
یہ بات نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر، ایک اعلیٰ پاکستانی اہل کار نے وائس آف امریکہ کو بتائی۔ جمعے کو سامنے آنے والے اس بیان پر کہ یہ بات چیت اب جمعرات کو چین کے شمال مغربی شہر، اڑمچی میں ہوگی۔ اس بات کا دعویٰ نامعلوم افغان حکام اور ملک کی اعلیٰ امن کونسل نے کیا تھا۔
پاکستانی عہدے دار نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ مذاکرات 31 جولائی کو پاکستان میں ہونے والے ہیں، جو جمعے کا دن ہوگا۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ متوقع طور پر اس معاملے میں پاکستانی وزارت خارجہ ایک باضابطہ بیان جاری کرے گی۔
اُن کے خیال میں افغان میڈیا میں دانستہ طور پر دی جانے والی یہ خبریں کہ بات چیت چین میں ہوگی، مذاکرات میں ’گرمجوشی اور مثبت ماحول‘ کو خراب کرنے کی ایک کوشش ہے، جس کا تاریخ ساز افتتاحی اجلاس 7 جولائی کو پاکستان کے توسط سے ہوا تھا جس کی میزبانی پاکستان ہی نے کی تھی۔
یہ بات چیت 14 برس بعد حکومت افغانستان اور طالبان کے درمیان پہلا براہ راست رابطہ تھا۔ مری کے پاکستانی سیاحتی مقام پر ابتدائی مذاکرات میں چینی اور امریکی اہل کار بھی ’مبصر‘ کے طور پر موجود تھے۔
افغان صدارتی ترجمان، سید ظفر ہاشمی نے ہفتے کے روز ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ بات چیت ابھی جاری ہے جس میں اگلے ہفتے کے مقام اور وفود کی تشکیل سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
ایک اعلیٰ سطحی افغان وفد، جس کی قیادت ملک کے معاون وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی کررہے تھے، طالبان کے معاونین کے ساتھ کئی گھنٹوں تک ’ابتدائی‘ گفتگو کی؛ اور دونوں فریق نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ اگلی ملاقات بہت جلد کریں گے۔