رسائی کے لنکس

افغان حکومت اور طالبان کی بات چیت اہم ’پیش رفت‘ ہے: پاکستان


قاضی خلیل اللہ
قاضی خلیل اللہ

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس عمل کو بین الاقوامی حمایت بھی حاصل ہے کیونکہ افغانستان میں امن سب کے لیے خصوصاً اس خطے کے لوگوں کے لیے اہم ہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والی ملاقات امن عمل کا ایک حصہ ہے جو پڑوسی ملک افغانستان میں امن و مصالحت کی حمایت کے پاکستانی عزم کی عکاس ہے۔

افغان طالبان اور حکومت کے نمائندوں کے درمیان رواں ہفتے پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام باد کے قریب سیاحتی مقام مری میں ملاقات ہوئی تھی جو کہ فریقین میں پہلی براہ راست نشست تھی۔ اس کا انتظام پاکستان نے کیا تھا جس پر بین الاقوامی برادری کی طرف سے پاکستان کے کردار کی تعریف کی جا رہی ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں کا یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔

"یہ (ملاقات) ایک پیش رفت ہے اور دونوں فریقوں نے رمضان کے بعد دوسرے دور پر بھی اتفاق کیا ہے، لہذا یہ طرفین کی طرف سے اس عمل کو جاری رکھنے میں دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔ میں یہ بتانا چاہوں گا کہ یہ ایک سلسلہ ہے نہ کہ یہ ایک ملاقات ہوئی اور اس کے بعد کچھ نہیں۔ دونوں نے افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔"

ان کا کہنا تھا کہ اس عمل کو بین الاقوامی حمایت بھی حاصل ہے کیونکہ افغانستان میں امن سب کے لیے خصوصاً اس خطے کے لوگوں کے لیے اہم ہے۔

مری میں ہونے والی بات چیت میں پاکستان کے علاوہ امریکہ اور چین کے نمائندے بھی شریک ہوئے تھے۔

ملاقات میں افغان حکومت کے وفد کی سربراہی کرنے والے نائب وزیرخارجہ حکمت خلیل کرزئی کا کہنا ہے کہ امن کے حصول کا راستہ طویل ہے لیکن اس رستے پر پہلا قدم بڑھا دیا گیا ہے۔

جمعرات کو ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ تمام افغان جنگ کے راستے پر چلتے چلتے تھک گئے ہیں اور اب صبر و عزم کے ساتھ امن کے اپنے مقصد کو حاصل کر لیا جائے گا۔

امریکہ اور چین کے علاوہ اقوام متحدہ نے بھی اس ملاقات کا اہتمام کرنے پر پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔

امریکہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں قابل اعتماد امن کے امکانات کی طرف پیش رفت کے ضمن میں یہ ملاقات بہت اہم ہے اور اس میں پاکستان کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔

چین نے اس عمل کو سراہتے ہوئے یقین کا اظہار کیا کہ اس سے افغانستان میں امن و مصالحت کے فروغ میں مدد ملے گی۔

اقوم متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی اپنے ایک بیان میں فریقین کے مابین براہ راست ملاقات کا انتظام کرنے پر پاکستان کے کردار کو سراہا۔

XS
SM
MD
LG