افغانستان کے صوبے قندھار میں طالبان حکام نے اتوار کے روز عہدے داروں کو حکم دیا ہے کہ جاندار اشیا کی تصویریں یا ویڈیوز نہ بنائی جائیں۔
قندھار وہ صوبہ ہے جہاں طالبان تحریک کا جنم ہوا تھا۔
قندھار کے صوبائی محکمہ داخلہ نے اپنے ایک خط میں شہری انتظامیہ اور فوجی عہدے داروں سے کہا ہے کہ وہ اپنے سرکاری اور غیر سرکاری اجتماعات میں زندہ چیزوں کی تصویرکشی نہ کریں اور نہ ہی ویڈیوز بنائیں کیونکہ اس سے فائدے کی نسبت نقصان زیادہ ہوتا ہے۔
محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری کئے گئے اس خط میں کہا گیا ہے کہ عہدے داروں کو ایسی سرگرمیوں کے بارے میں تحریری مواد یا آڈیوتیار کرنے کی اجازت ہے۔
اسلامی آرٹ میں عام طور پر انسانوں کی تصاویر سے گریز کیا جاتا ہے اور کچھ مسلمان جانداروں کی تصویر کشی کو ناپسندیدہ فعل سمجھتے ہوئے اس سے اجتناب کرتے ہیں۔
قندھار کے گورنر کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ خط مستند ہے اور اس میں دی گئی ہدایات کا اطلاق صرف صوبائی حکام پر ہوتا ہے۔
SEE ALSO: 600 افغان خواتین شرعی قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر ملازمت سےبرطرف، اقوامِ متحدہصوبائی حکومت کے ترجمان محمود اعظم نے کہا کہ "اس خط کا تعلق عام لوگوں اور آزاد میڈیا سے نہیں ہے۔"
طالبان کے سابق دور حکومت میں، جو 1996 سے 2001 تک جاری رہا، ٹیلی وژن اور جانداروں کی تصاویر پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
طالبان کے دوسری بار اقتدار میں آنے کے بعد سے، جسے دو سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے، کئی میڈیا ادارے ایسی تصاویر کے استعمال سے گریز کر رہے ہیں۔
تاہم، مرکزی حکومت کے سرکاری محکمے اکثر غیر ملکی شخصیات سے ملاقات کرنے والے اعلیٰ حکام کی تصویریں تقسیم اور شیئر بھی کرتے ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے تفصیلات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)