پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے مجلس وحدت مسلمین کے بجائے مختلف مذہبی جماعتوں کے اتحاد 'سنی اتحاد کونسل' کے ساتھ پارلیمانی اتحاد کا اعلان کیا ہے۔
فیصلے کے تحت پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد ارکانِ اسمبلی، قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں میں سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوں گے۔
پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے کیا گیا ہے۔
سنی اتحاد کونسل کی تاریخ
سنی اتحاد کونسل بریلوی مکتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی جماعت ہے جو پنجاب کے چند ڈویژنز خصوصاً فیصل آباد میں فعال ہے۔
کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے حالیہ انتخابات میں فیصل آباد کی قومی اسمبلی کی نشست این اے 104 سے کامیابی حاصل کی ہے۔ وہ پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ آزاد اُمیدوار تھے۔
مذہبی جماعتوں کا مطالعہ کرنے والے کراچی میں مقیم صحافی منیر احمد شاہ کہتے ہیں کہ صاحبزادہ حامد رضا نے اپنی جماعت کے انتخابی نشان گھوڑے کے بجائے پی ٹی آئی کی حمایت سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا۔
صاحبزادہ حامد رضا کے والد صاحبزادہ فضل کریم پنجاب میں مولانا عبدالستار خاں نیازی کے ہمراہ جمعیت علمائے پاکستان (جے یو پی) کے پلیٹ فارم سے سیاست میں متحرک ہوئے۔ بعدازاں یہ جماعت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی۔
پنجاب میں بریلوی مکتبِ فکر کی سیاست سے باخبر فیصل آباد ہی کے ایک مذہبی رہنما نے بتایا کہ ’’صاحبزادہ فضل کریم محدثِ اعظم پاکستان مولانا سردار احمد کے بیٹے تھے جو امام احمد رضا خان بریلوی کے خاص شاگردوں میں شامل تھے۔"
اُن کے بقول ’’فیصل آباد اورگردونواح کے اضلاع میں صاحبزادہ فضل کریم کے اثر و رسوخ کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) بھی جے یو پی کے ساتھ مل کر الیکشن لڑتی رہی ہے۔"
صاحبزادہ فضل کریم فیصل آباد کی قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشست سے متعدد بار جیت چکے ہیں جب کہ 2008 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت میں وہ مذہبی اُمور کے وزیر بھی رہے۔
ان کے بقول ’’2010 ہی میں صاحبزادہ فضل کریم کے مسلم لیگ (ن) سے اختلافات شروع ہو گئے تھے جس کی اہم وجہ 2010 میں لاہور میں داتا دربار پر بم دھماکہ اور فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ کے کالعدم تنظیموں سے مبینہ روابط تھے۔‘‘
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے صحافی منیر احمد شاہ نے بتایا کہ 2013 میں صاحبزادہ فضل کریم نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کیا لیکن انتخابات حصہ لینے سے قبل ہی ان کا انتقال ہوگیا۔
اسلام آباد میں قائم انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور کے سربراہ محمد اسرار مدنی کہتے ہیں کہ صاحبزادہ فضل کریم 2009 میں سنی اتحاد کونسل کی بنیاد رکھنے میں پیش پیش تھے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اسرار مدنی کا کہنا تھا کہ یہ وہ وقت تھا جب دیوبندی اور اہلِ حدیث مکتبِ فکر کی مذہبی جماعتیں میدان میں موجود تھیں۔ لہذٰا سنی اتحاد کونسل کا مقصد سیاست میں بریلوی مکتبِ فکر کی کمی کو پورا کرنا تھا۔
ان کے بقول ’’سنی اتحاد کونسل کی تشکیل میں صاحبزادہ فضل کریم کے ساتھ جماعت اہلسنّت، مرکزی جمعیت علمائے پاکستان، سنی تحریک، نظام مصطفی پارٹی، مرکزی جماعت اہل سنّت، اتحاد مشائخ پاکستان، انجمن طلبۂ اسلام اور دیگر بریلوی مسلک کی تنظیمیں شامل ہوئیں۔"
ان کا کہنا ہے کہ صاحبزادہ فضل کریم کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے صاحبزادہ حامد رضا نے تنظیم کی باگ ڈور سنبھالی۔ سنی اتحاد کونسل کے ایک دوسرے دھڑے کی سربراہی محفوظ مشہدی کر رہے ہیں جو کافی کمزور سمجھا جاتا ہے۔
امریکہ سے رقم لینے کا معاملہ
سنی اتحاد کونسل 2012 میں اس وقت خبروں کی زینت بنی جب امریکی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا کہ امریکہ نے سنی اتحاد کونسل کو 36 ہزار سے زائد کی رقم فراہم کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے سنی اتحاد کونسل کو تحریک طالبان پاکستان اور دیگر کالعدم تنظیموں کے خلاف جاری مہم کی حوصلہ افزائی کے لیے 2009 میں یہ رقم دی۔
اس وقت سنی اتحاد کونسل نے ملک بھر میں شدت پسندی کے خلاف مختلف ریلیوں کا انعقاد کیا۔ لیکن بعد میں ممتاز قادری کے ہاتھوں اس وقت کے گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کے بعد سنی اتحاد کونسل نے ممتاز قادری کی حمایت میں مظاہرے شروع کر دیے۔
سن 2012 میں وائس آف امریکہ سے گفتگو میں سنی اتحاد کونسل کے چئیرمین صاحبزادہ فضل کریم نے امریکہ سے مالی مدد لینے کی تردید کی تھی اور اسے اپنے خلاف پروپیگنڈا قرار دیا تھا۔
فورم