کیا افغان حکومت اور طالبان کے مذاکرات نتیجہ خیز ہوسکتے ہیں؟

کیا افغان حکومت اور طالبان کے مذاکرات نتیجہ خیز ہوسکتے ہیں؟

صدر براک اوباما کہہ چکے ہیں کہ امریکہ افغان حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کرنے کے ساتھ ان اقدامات کا بھی ساتھ دے گا جو طالبان سمیت تمام افغان عوام میں افہام و تفہیم پیدا کریں گے۔

افغانستان سے امریکی افواج کے مرحلہ وار انخلا کےساتھ ساتھ افغان اور امریکی حکومتیں طالبان کے کچھ دھڑوں کے ساتھ کسی سیاسی سمجھوتے کے امکانات کا جائزہ بھی لے رہی ہیں ۔ لیکن بعض ماہرین کے مطابق مفاہمت کا یہ عمل پیچیدہ ہو سکتا ہے۔

صدر براک اوباما کہہ چکے ہیں کہ امریکہ افغان حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کرنے کے ساتھ ان اقدامات کا بھی ساتھ دے گا جو طالبان سمیت تمام افغان عوام میں افہام و تفہیم پیدا کریں گے۔ ہمارا موقف بالکل واضح ہے افغان حکومت کو ان مذاکرات کی سربراہی کرنی چاہیے ۔وہ لوگ جو ایک پر امن افغانستان چاہتے ہیں انہیں القاعدہ سے الگ ہونا ، تشدد کو ترک کرنا اور افغان دستور کی پاسداری کرنا ہوگی ۔

http://www.youtube.com/embed/1ggzvKYr2Ks

امریکی تھینک ٹینک کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس سے منسلک جنوبی ایشیائی امور کے ماہر اینڈریو وائلڈر کہتے ہیں کہ مذاکرات کے شفاف نتائج کے امکانات حوصلہ افزا نہیں ۔

امریکہ کی حکمت عملی یہ ہے کہ افغان فوج اور پولیس کو تربیت دے کر اپنے ملک کی امن وامان کی ذمے داریاں سنبھالنے کے قابل بنایا جائے تاکہ 2014ء تک امریکہی افواج کا انخلا ممکن ہوسکے ۔ تاہم اس سے قبل امریکی افواج طالبان پر مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے دباو بڑھائیں گی ۔اکثر تجزیہ کار وں کی رائے میں افغان فوج سست روی سے بہتری کی سمت آگے بڑھ رہی ہے لیکن پولیس ابھی بہت پیچھے ہے ۔

طالبان کے کئی دھڑوں میں سے کون سمجھوتے پر راضی ہوگا اور کیا مطالبہ کرے گا یہ ابھی واضح نہیں ۔امریکہ کے لیے سابق افغان سفیر سید طیب جوا دکہتے ہیں کہ ہوسکتا ہے طالبان کسی معاہدے کے لیے دبا ؤ میں نہ آئیں ۔

طالبان نے حال ہی میں افغانستان میں ہونے والی کئی اعلٰی عہدیداروں کی ہلاکتوں کی ذمے داری قبول کی ہے ۔ان میں صدر کارزئی کے سوتیلے بھائی اور قندھار کے مئیر شامل ہیں ۔تاہم افغانستان میں امریکی سفیر ریان کروکر نے ان ہلاکتوں کو طالبان کی طاقت کا نہیں بلکہ کمزوری کا مظاہرہ قرار دیا تھا ۔

ماہرین کی رائے میں طالبان افغان حکومت کی کرپشن سمیت کسی بھی کمزوری سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے ۔ جیسا کہ ملک کے سب سے بڑے مالیاتی ادارے کابل بینک کے سکینڈل سے ثابت ہوا۔