افغانستان سے متعلق ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں کو القاعدہ سے اپنا تعلق توڑنے پر قائل کیا جاسکتا ہے۔
نیویارک یونیورسٹی کی جانب سے پیر کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں یہ بھی خبردار کیا گیا ہے کہ افغانستان میں امریکی پالیسیوں کے نتیجے میں نوجوانوں اور طالبان راہنماؤں کی ایسی کھیپ تیار ہورہی ہے جو کسی ایسے امن معاہدے کی جانب کم جھکاؤ رکھتے ہیں جس سے افغان جنگ روکنے میں مدد مل سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقامی طالبان کمانڈروں اور راہنماؤں پر حملوں کے نتیجے میں نوجوان کٹڑ اسلام پسندوں اور طالبان کے زیر اثر آسکتے ہیں۔ رپورٹ میں امریکی حکام سے کہا گیا ہے کہ انہیں پرانے طالبان راہنماؤں کے ساتھ بات چیت شروع کرنی چاہیے کیونکہ ان کااب بھی اثرو رسوخ موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگر طالبان کو حفاظت کی ضمانت دی جائے تو انہیں القاعدہ کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کرنے پر آمادہ کیا جاسکتا ہے اور یہ پہلو طالبان کے ساتھ یہ مذاکرات جنگ ختم کرنے کی کوششوں کا ایک لازمی حصہ ہونا چاہیے۔
اس رپورٹ کو،جس کا عنوان’ طالبان کو القاعدہ سے الگ کرنا‘ ہے،ایلکس سٹرک وین لنشوٹن اور فلیکس کوہن نے تحریر کیا ہے جو طویل عرصے سے افغانستان کی صورت حال کا مشاہدہ کررہے تھے۔
مصنفین کا کہناہے کہ ان کی رپورٹ کی بنیاد کابل، قندھار اور خوست میں طالبان راہنماؤں کے ساتھ ہونے والی بات چیت ہے۔