افغانستان میں طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان افغان مہاجرین اور انسانی حقوق کے معاملات کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
وائس آف امریکہ کی افغان سروس کے مطابق امیر خان متقی نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی نمائندہ برائے افغانستان سے ملاقات کے دوران کیا۔
طالبان وزارتِ خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی کے ایکس(سابق ٹوئٹر) پر جاری ایک اعلامیے کے مطابق امیر خان متقی نے مزید کہا کہ پاکستان مختلف مقاصد کے حصول کے لیے انسانی اور مہاجرین کے مسائل کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں وہ اپنے لوگوں، سیاست دانوں اور ماہرین کی بات تک نہیں سن رہا۔
بیان کے مطابق امیر خان متقی نے پاکستان میں افغان مہاجرین کے ساتھ پاکستانی پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے مبینہ رویے پر بھی تنقید کی۔
حکومتِ پاکستان کی جانب سے امیر خان متقی کے بیان پر تاحال کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم پاکستانی حکام افغان مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک کے الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں۔
حکومتِ پاکستان نے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے کے لیے یکم نومبر تک کی مہلت دی تھی۔ یہ فیصلہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں پاکستان کے سول و فوجی حکام پر مشتمل ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا گیا تھا جس میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی شریک تھے۔
پاکستان نے الزام لگایا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کے بیشتر واقعات میں افغان شہری ملوث ہیں، لہذٰا غیر قانونی تارکینِ وطن کو یکم نومبر کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد غیر قانونی تارکینِ وطن کو حراست میں لے کر ہولڈنگ سینٹرز منتقل کیا جا رہا ہے، جہاں سے اُنہیں ملک بدر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
طالبان حکومت نے پاکستان کی جانب سے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کے فیصلے پر تنقید کی تھی جب کہ افغان شہریوں کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات کو بھی مسترد کیا تھا۔
'واپس آنے والے باشندوں کے لیے منصوبہ بندی کر رکھی ہے'
امیر خان متقی نے مزید بتایا کہ طالبان حکومت کی ترجیح واپس آنے والوں کو قلیل المدتی اور طویل المدتی معاونت فراہم کرنا ہے۔
اس موقع پر یو این سیکریٹری جنرل کی نمائندہ برائے افغانستان روزا اوتن بائیفا نے کہا کہ وہ صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور واپس آنے والے افغان مہاجرین کی مدد کے لیے عالمی توجہ مبذول کرانے کے لیے کوشاں ہیں۔
پاکستان سے واپس اپنے وطن لوٹنے والے افغان باشندوں کے لیے افغانستان کی طالبان حکومت نے طورخم سرحد کے قریب ایک عارضی کیمپ قائم کیا ہے جہاں سے ان لوگوں کو آبائی علاقوں کی جانب روانہ کیا جائے گا۔
طالبان کی عبوری حکومت کے وزیرِ اعظم مولوی عبدالسلام حنفی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے منگل کو مہاجرین کے کیمپ میں انتظامات کا جائزہ بھی لیا تھا۔
اسلام آباد میں طالبان حکومت کے قائم مقام سفیر کی وزیرِ داخلہ سے ملاقات
دریں اثنا پاکستان میں طالبان حکومت کے قائم مقام سفیر سردار محمد شکیب نے پاکستان کے نگراں وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی سے ملاقات کی ہے۔
اسلام آباد میں افغان سفارت خانے کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق ملاقات میں افغان مہاجرین کی واپسی کے معاملات کو آسان بنانے پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
سفارت خانے کے مطابق قائم مقام سفیر سردار احمد شکیب نے پاکستانی وزیرِ داخلہ کے سامنے واپس جانے والے افغان مہاجرین کو درپیش مشکلات، قانونی دستاویزات کے باوجود افغان باشندوں کو ہراساں کرنے کی شکایات سے بھی آگاہ کیا۔